Ticker

6/recent/ticker-posts

اپنا محاسبہ اور سال نو کا جشن

Your accounting and New Year's celebration

تحریر سیدساجدعلی شاہ 

عیسوی سال2020ء بھی رخصت ہو گیا اور یوں ہماری زندگی کی دیوار کی ایک اور انیٹ گر کر کم ہوگئی ہے دنیا کی رنگینی اور غفلتی زندگی میں ماہ و سال گزرتے جا رہے ہیں اور ہمیں احساس بھی نہیں ہو رہا کہ ہمارے ایام زندگی جس تیزی رفتاری سے کم ہوتے جارہے ہیں ہم اتنے ہی اپنی موت کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں اور ہم اپنی غفلتی دنیاوی زندگی کی رنگینیوں میں اتنے مگن اور مدہوش ہو چکے ہیں کہ جیسے اس فانی دنیا میں ہمیشہ رہیں گئے حالانکہ عقلمند شخص وہ ہے جو موت سے پہلے موت کی تیاری کر لے اور اعمال صالح عبادات کی طرف متوجہ ہو کر اپنے رب کو راضی کرنے کی کوشش کرئے، دنیا بھر  میں نئے عیسوی سال کی خوشیاں منائی جا رہی ہیں کہیں آتش بازی ہو رہی ہے تو کہیں تقریبات کا اہتمام کیا جارہا ہے غرض ہر کوئی اپنے دوستوں, عزیز و اقارب کو سال نو کی مبارک باد دے رہا ہےسال2020 تو گزر گیا لیکن اس گزرے سال میں کتنے علماء کرام اس دنیا سے چلے گئے، کتنے پیارے دوست اور رشتے دار بچھڑ گئے ہمیں اس گزرے سال کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم نے کیا کھویا ، کیا پایا؟ اللہ رب العزت نے ہر جاندار کے لیے موت کا وقت اور جگہ متعین کر دی ہے، موت ایسی شے ہے کہ دنیا کا کوئی بھی شخص جس برادری، مذہب، نسل ، امیر غریب یا جس بھی فرقے سے تعلق کیوں نہ رکھتا ہو اس نے موت کا ذائقہ چکھنا ہےلیکن موت کا وقت اور جگہ سوائے اللہ پاک کی ذات کے کسی بھی انسان کو معلوم نہیں، بعض بچپن، لڑکپن، جوانی، ادھیڑ عمر جنکہ بعض بڑھاپے میں داعی اجل کو لبیک کہہ جاتے ہیں جوں جوں انسان کی زندگی گزر رہی ہےبعض لوگ سوچ رہے ہیں کہ وہ بڑے ہو رہے ہیں لیکن اصل میں انسان چھوٹا ہی ہو رہا ہوتا ہے ، جس طرح کسی درخت کی شاخیں کاٹ لی جائیں تو وہ چھوٹا ہو جاتا ہے بالکل اسی طرح انسان کی زندگی جوں جوں گزر رہی ہوتی ہے تو وہ چھوٹا ہی ہوتا جا رہا ہوتا ہے اور ایک دن موت آ گھیر لیتی ہے اور وہ قبر میں چلا جاتا ہے ۔ گزشتہ سال میں ہم نے کتنی نیکیاں کیں ، کس کے ساتھ برا سلوک کیا ، کتنی نمازیں پڑھیں، قرآن پاک کی تعلیمات کوسمجھا یا نہیں سمجھا اورہماری وجہ سے کسی انسان کو تکلیف تو نہیں پہنچی ، اپنے نفس کا محاسبہ کریں تو پورے سال کی زندگی کا خلاصہ ہمارے سامنے آ جائے گا ہمیں اپنی دنیاوی اور دینوی دونوں طرح کے معاملات کا جائزہ لینا چاہیے دنیاوی لحاظ سے ہمیں اپنے گزرے سال کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہمیں کہاں سے کامیابی ملی اور ہم کہاں ناکام ہوئے ، اپنی کامیابی پر ہم نے کتنا خدا کا شکر ادا کیا  اور کامیابی کی طرف جانے کے لیے ہم نے کیا اقدام کیے، نئےسال کی تقریبات کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ عہد بھی کرنا ہے کہ ہم نے یہ سال نیکی اور ایمانداری کے راستے پر گزارنا ہے اپنی گزشتہ خامیامیوں کو دور کرنا ہے کسی کے ساتھ برا سلوک یا زیادتی نہیں کرنی ہے ، برائی کو روکنا ہے اور اپنے دوستوں کو نیکی کے راستے پر لانا ہے سب سے بڑھ کر ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم نے خود اور اپنے اہل و عیال کو حلال روزی کھلانی ہے حرام کی نہیں کھلانی محنت کرنی ہے اور دین اسلام کی پیروی کرنی ہے اس لیے کہ دین اسلام میں ہی حقیقی فلاح ہے ہمیں چاہیے کہ دنیاوی زندگی کی حقیقت کو سمجھ کر گاہے بگاہے اپنی زندگی کا محاسبہ کرتے رہا کریں اور زندگی کے گزرے ہوئے ایام میں اعمال کی تلافی زندگی کے باقی مائندہ ایام میں کرسکیں، ہم 2021 نئے سال کی آمد پر پرعزم ارادہ کریں کہ زندگی کے باوی جتنے دن بچے ہیں وہ انشاءاللہ اپنے رب اور اپنے نبی کریم حضرت محمد  صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کر کے گزارئیں گئے

یہ بھی پڑھیں : پولیس ہویاعدالت،میرٹ اورانصاف سب کےلیے

نبی پاک صلی اللہ وعلیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے فائدہ اٹھایا جائے جن میں بڑھاپہ آنے سے قبل جوانی سے، مرنے سے پہلے زندگی سے، کام آنے سے پہلے خالی وقت سے، غربت آنے سے پہلے مال سے اور بیماری سے پہلے صحت سے ہمیں 2020ء سال کے کچھ اچھے دن اور کچھ تکلیف دہ لمحات تو یاد رہے گئے ہیں لیکن باقی کے دنوں کو اس طرح بھلا دیا ہے کی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں حالانکہ ہم سب کو سال کے اختتام پر یہ محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہمارے نامہ اعمال میں کتنی نیکیاں اور کتنے گناہ لکھے گئے ہیں کیا ہم نے اس گزرے سال میں اپنے نامہ اعمال میں ایسے نیک اعمال درج کروائے کہ کل قیامت کے دن ان کو دیکھ کر ہم خوش ہوں گے اور جو ہمارے لیے دنیا و آخرت میں نفع بخش بنیں۔گے یا ہماری غفلتوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے ایسے اعمال ہمارے نامہ اعمال میں درج ہوگئے ہیں جو کہ ہماری دنیا و آخرت کی ناکامی کا سبب بنیں ہماری نمازیں خشوع و خضوع کے ساتھ ادا ہوئیں یا پھر وہی طریقہ جو بچپن سے رہا اس پر عمل کرتے رہے ہیں؟ روزوں کی وجہ سے ہمارے اندر اللہ کا خوف پیدا ہوا یا صرف صبح سے شام تک بھوکے رہے؟ ہم نے یتیموں کا خیال رکھا یا نہیں اور کیا ہماری تمام معاملات میں تبدیلی آئی یا نہیں؟ ہمیں سال گزرنے پر اپنا احتساب اور محاسبہ کرنا ہوگا کہ ہم نے اپنے بچوں کی ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی میں کامیابی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں یا صرف ان کی دنیاوی عارضی تعلیم اور ان کی سہولیات فراہم کرنے کی فکر کرتے رہیں ہیں؟ ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانک کر دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی یا نافرمانی کی ہے؟ ہمارے اردگرد رہنے والے افراد ہماری تکلیفوں سے محفوظ رہے یا نہیں اور کیا ہم نے اپنے عزیز و اقارب اور پڑوسیوں کے حقوق ادا کیے یا نہیں؟اسی طرح ہمیں ابدی آخروی زندگی کےلیے اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہیے کہ کس طرح ہم دونوں جہاں میں کامیابی و کامرانی حاصل کر سکتے ہیں اور کس طرح ہمارا اور ہماری اولاد کا خاتمہ ایمان پر ہوسکتا ہے؟ اگر ہم سال کے شروع میں ہی پلاننگ کریں گے اور اپنے اہداف مقرر کریں گے تو پورا سال اچھا گزرے گا اور ہماری راہ میں جو مشکلات آئیں گی ان پر ہم قابو پا سکیں گے ، اللہ تعالی تمام مسلم امہ بالخصوص” کشمیر ، فلسطین ، برما ،  افغانستان ، شام ، مصر، لیبیا" اور جہاں کہیں بھی ظلم کا شکار  ہیں ان سب پر رحم فرمائے اور ان کو کفار کے شر سے محفوظ رکھے اور دنیا پر اسلام کو غالب کرے آمین


یہ بھی پڑھیں : لاہور میں مردہ مرغیاں کہاں سپلاٸی کی جارہی تھی؟حیران کن انکشاف

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent