Ticker

6/recent/ticker-posts

Mian Nawaz Sharif blamed Shehbaz Sharif for the political situation

میاں نواز شریف نے سیاسی صورتحال کا ذمہ دار شہباز شریف کو ٹھہرا دیا


اسلام آباد (نیشن آف پاکستان نیوز آن لائن،صابر مغل سے) ڈپٹی اسپیکر پنجاب کی رولنگ کالعدم دینے اور پرویز الہی کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کا پارہ ہائی۔ مسلم لیگی رہنما دو حصوں میں تقسیم ذرائع، بتایا جاتا ہے کہ میاں نواز شریف نے اب اسٹیبلشمنٹ عدلیہ اور عمران کے خلاف سخت اور جارحانہ حکمت اپنانے کا حکم جاری کر دیا ہے موجودہ سیاسی صورتحال کے اصل ذمہ دار شہباز شریف ہیں میاں شہباز شریف ننے نواز شریف کو پی ٹی آئی کی حکومت ختم کرتے ہوئے یہ یقین دلایا تھا کہ وہ بہت جلد نہ صرف تمام سیاسی معاملات کو زیر اثر کر لیں گے بلکہ نواز شریف اور مریم نواز کے مقدمات کو ختم کراتے ہوئے پہلے ان کے الیکٹرانک میڈیا پر بیان چلوائیں گے بعد میں نواز شریف کی وطن واپسی کی راہ ہموار کرنے کے بعد لاہور میں ان کے پرتپاک استقبال کا اہتمام کیا جائے گا میاں نواز شریف جلد انتخابات بھی چاہتے تھے مگر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز اس اقتدار کو انجوائے کرنے کے موڈ میں تھے انہی نہیں اندازہ تھا کہ عمران خان کی عوام میں بڑھتی ہوئی مقبولیت سے اسٹیبلشمنٹ بھی متحیر اور خاموشی پر مجبور ہے اس دوران پیپلز پارٹی کے آصف علی زرداری نے وہ کام کر دکھایا جس نے مسلم لیگ ن کو پنجاب میں مزید ہزیمت سے دوچار کر دیا اب چوہدری شجاعت حسین نے الیکشن کمیشن کو درخواست گذاری ہے مگر سیاست میں شاندار کردار کی حامل شخصیت کو بھی زرداری نے داغ دار کر کے پورا ہورا بدلہ لیا۔ واضح رہے کہ چوہدری برادران کا سیاست کے آغاز سے ہی صرف پیپلزپارٹی سے ٹاکرا چلا آرہا تھا یہ تو نواز شریف کی رویہ کی بنا پر چوہدری خاندان نے شریف خاندان سے علحیدگی اختیار کی۔ اب وفاق میں مسلم لیگ ن اور اس کے درجنوں اتحادیوں کی حکومت شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے طرح طرح کی دھمکیاں اور معتبر اداروں کو ملعون کیا جا رہا ہے

یہ بھی پڑھیں :   رحیم یارخان یونین آف جرنلسٹ دستور کے نومنتخب عہدیدران کے اعزاز میں سابق سٹی ناظم چودھری سلطان احمد بندیشہ کی جانب سے عشائیہ دیاگیا

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اسی غصہ کی کیفیت میں پنجاب میں گورنر راج لگانے کی دھمکی دے ڈالی حالانکہ ایسا کام انتہائی مشکل ہے کسی آئینی جواز کے بغیر گورنر راج اب دیوانے کے خواب سے کم نہیں دوسری جانب اب عمران خان نے وفاقی حکومت کے خاتمہ کی کوشش سے قبل پنجاب میں  سخت ترین اقدامات کو ترجیح دی ہے۔ پرویز الہی ایک زیرک سیاستدان ہیں وہ پنجاب میں سردار عثمان کی تاریخ نہیں دہرانا چاہتے اسی بنا پر انہوں نے عمران خان کو اعتماد میں لینے کے بعد 25 جولائی کو پنجاب کی عوام کے خلاف سخت ترین کاروائیاں کرنے والے افسران کے محاسبہ کا فیصلہ کیا جس پر تیزی سے عمل درآمد کا اغاز بھی ہو چکا ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی بھی بھر پور انداز میں پیروی کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن نے موجودہ حکومت کو ناکام کرنے کےلیے 26 بیوروکریس سے رابطہ کیا ہے مگر یہ راز بھی افشاء ہو چکا ہے۔ شہباز شریف نہ تو مکمل طور پر نواز شریف کے مقدمات ختم کروا سکے اور نہ ہی ان کی پاکستان واپسی کو عملی شکل دلوا سکے غلط اور زرداری پالیسیوں کی بنا پر شہباز شریف اس حوالے سے کسی منطقی سوچ پر پہنچنے کی بجائے گومگو کی پوزیشن میں رہے یہی وجہ بنی ک حمزہ شہباز کی چھٹی کے بعد پاکستان بالخصوص پنجاب کی سب سے بڑی اور طاقتور پارٹی کے حق میں عوام نے باہر نکلنے کی بجائے شکرانے کے نوافل ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں چشن منایا چوہدری نثار علی خان کو ان کے حلقے میں شکست فاش دینے والے سبطین خان کو سپیکر پنجاب اسمبلی مقرر کیا جا رہا ہے مبینہ طور پر معلوم ہوا ہے موجودہ وفاقی حکومت اگست کے آخر تک خود ہی الیکشن کی طرف چلی جائے گی تاہم عمران خان چاہتے ہیں کہ پہلے پنجاب اور بھر اندرون سندھ آصف زرداری کے خلاف بھر پور مہم کا آغاز کیا جائے جسے حتمی شکل دینے کے کام کا آغاز ہو چکا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent