اپنی زندگی کو خود ختم کرنے کا نام خودکشی ہے ہر خودکشی کرنے والا بعد سے سوالات چھوڑ جاتا ہے کیا خودکشی کے سوا کوئی اور حل نہیں تھا؟ خودکشی کے محرکات کیا تھے؟ کیوں اپنی ہی ہاتھوں اپنی زندگی کو ختم کیا جائے؟ ایسےبہت سے سوالات ہیں مگر اس عالمی مسئلہ پر اب تک قابو نہ پایا جا سکا اردو ادب میں بہت سے ایسے شعرا ہیں جنھوں نے خودکشی کو ترجیح دی اور اپنی زندگی خود اپنے ہاتھوں ختم کر دی چند شعرا کا مختصر تعارف اور ان کا کلام ملاحظہ کریں (بہ شکریہ نوجوان شاعر ظہور منہاس صاحب )
شکیب جلالی شکیب جلالی یکم اکتوبر 1934ء کو پیدا ہوئے اور 26 جنوری 1966ء کو وفات پائی آپ اردو ادب کے ممتاز شاعر ہیں آپ کا شعری مجموعہ روشنی اے روشنی منظر عام پر آ چکا ہے آپ خودکشی کے ذریعے اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے لیکن آپ کا کلام آپ کو اردو ادب میں ہمیشہ زندہ رکھے گا آپ کے چند اشعار ملاحظہ کریں
ثروت حسین 9 نومبر 1949ء کو پیدا ہوئے اور 9 ستمبر 1996ء کو وفات پائی سید ثروت حسین آپ کا مکمل نام تھا اردو شاعری میں آپ منفرد مقام رکھتے ہیں آپ بھی خودکشی کرنے والے شعرا میں شامل ہیں آپ کے تین شعری مجموعے آدھے سیارے خاکدان ایک کٹورا پانی کا منظر عام پر آچکا ہے آپ کی منفرد شاعری کے چند اشعار ملاحظہ کریں
موت کے درندے میں اک کشش تو ہے ثروت
لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں
میں سو رہا تھا اور مری خواب گاہ میں
اک اژدها چراغ کی لو کو نگل گیا
دیکھی بھالی ہوئی ہر چیز یہاں لگتی ہے
دیکھنا یہ ہے ، مری آنکھ کہاں لگتی ہے
بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارا
میں ہار گیا جنگ مگر دل نہیں ہارا
سارہ شگفتہ
سارہ شگفتہ 31 اکتوبر 1954ء کو پیدا ہوئی اور 4 جون 1984ء کو وفات پائی کم عمر میں اپنے منفرد کلام کے ذریعے شہرت پائی مگر جلد ہی خودکشی کے ذریعے اپنی زندگی کا اختتام کیا آپ کا شعری مجموعے آنکھیں اور نیند کا رنگ منظر عام پر آ چکے ہیں چند اشعار ملاحظہ کریں
تجھے جب بھی کوئی دکھ دے
اس دکھ کا نام بیٹی رکھنا
موت کی تلاشی مت لو
انسان سے پہلے موت زندہ تھی
ٹوٹنے والے زمیں پر رہ گے
میں پیڑ سے گرا سایہ ہوں
آواز سے پہلے گھٹ نہیں سکتی
میری آنکھوں میں کوئی دل مر گیا ہے
انس معین
آپ 29 نومبر 1960ء کو پیدا ہوئے اور 5 فروری 1986ء کو وفات پائی کم عمری میں اپنے کلام کے ذریعے اردو شاعری میں منفرد مقام حاصل کیا اور پھر خودکشی کے ذریعے ایک دم ہم سے رخصت ہوئے آپ کے کلام سے چند اشعار ملاحظہ کریں
نہ جانے باہر بھی کتنے آسیب منتظر ہوں
ابھی بس اندر کے آدمی سے ڈرا ہوا ہوں
ان کے لیے جو لوٹ کے آئیں گے نہ انس
کیا جاگتی گلیوں کے سوا اور بھی کچھ ہے
کب بار تبسم مرے ہونٹوں سے اٹھے گا
یہ بوجھ بھی لگتا ہے اٹھائے گا کوئی اور
گونجتا ہے بدن میں سناٹا
کوئی خالی مکان ہو جیسے
انجام کو پہنچوں گا میں انجام سے پہلے
خود میری کہانی بھی سنائے گا کوئی اور
قمر بشیر
آپ کا عہد 1972ء تا 6 جون 1991ء ہے کم عمری میں آپ نے بھی اپنی منفرد شاعری سے اپنا مقام بنایا لیکن جلد ہی خودکشی کے ذریعے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا چند اشعار ملاحظہ کریں
آسماں در آسماں بھٹکوں گا میں
تب کہیں تکمیل کو پہنچوں گا میں
کب رہائی مل سکے گی قید سے
جسم کی مٹھی سے کب نکلوں گا میں
اسامہ جمشید
آپ کا عہد نومبر 1994ء تا 14اکتوبر2020ء ہے اسامہ جمشید بھی ابھرتا ہوا ایسا باکمال شاعر تھا جو ادبی منظر نامے پر اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے مگر جلد ہی خودکشی کا انتخاب کر کے اس ادبی منظر نامے میں اپنی پہچان ادھوری چھوڑ گیا آپ کے کلام سے چند اشعار ملاحظہ کریں
محبتوں کو اگر ہم سفر نہ کرتا میں
اذیتوں کی مناظر کو سر نہ کرتا میں
اگر نہ حوصلہ ہوتا کہ میں اڑان بھروں
تو اس فضاء میں کشادہ یہ پر نہ کرتا میں
سبھی ہی چمن کے ہیں پاسدان بنے
کوئی نہ کرتا ہمت اگر نہ کرتا میں
وفا کی بات چلی تھی تمھاری محفل میں
تمھی کو دیکھ کر چپ تھا وگرنہ کرتا میں
زین عباسی
ابھرتا ہوا نوجوان شاعر جس نے 1998ء میں آنکھ کھولی اور 2022ء میں شاعری کے ذریعے اپنا منفرد مقام حاصل کیا یہ نوجوان 15 مئی 2022ء کو خودکشی کر کے ادبی دنیا میں اپنے سفر کو ادھورا چھوڑ گیا اس کے لہجہ اور اس کی شاعری منفرد مقام رکھتی ہے چند اشعار ملاحظہ کریں
0 Comments