Ticker

6/recent/ticker-posts

Suicide poets

خودکشی کرنے والے شعر

تحریر شبیر احمد

اپنی زندگی کو خود ختم کرنے کا  نام خودکشی ہے ہر خودکشی کرنے والا بعد سے سوالات چھوڑ جاتا ہے کیا خودکشی کے سوا کوئی اور حل نہیں تھا؟ خودکشی کے محرکات کیا تھے؟ کیوں اپنی ہی ہاتھوں اپنی زندگی کو ختم کیا جائے؟ ایسےبہت سے سوالات ہیں مگر اس عالمی مسئلہ پر اب تک قابو نہ پایا جا سکا اردو ادب میں بہت سے ایسے شعرا ہیں جنھوں نے خودکشی کو ترجیح دی اور اپنی زندگی خود اپنے ہاتھوں ختم کر دی چند شعرا کا مختصر تعارف اور ان کا کلام ملاحظہ کریں (بہ شکریہ نوجوان شاعر ظہور منہاس صاحب )

شکیب جلالی شکیب جلالی یکم اکتوبر 1934ء کو پیدا ہوئے اور 26 جنوری 1966ء کو وفات پائی آپ اردو ادب کے ممتاز شاعر ہیں آپ کا شعری مجموعہ روشنی اے روشنی منظر عام پر آ چکا ہے آپ خودکشی کے ذریعے اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے لیکن آپ  کا کلام آپ کو اردو ادب میں ہمیشہ زندہ رکھے گا آپ کے چند اشعار ملاحظہ کریں

کوئی بھولا ہوا چہرہ نظر آئے شاید

آئینہ غور سے تو نے کبھی دیکھا ہی نہیں


لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو

زخم گہرا ہی سہی زخم ہے بھر جائے گا


رہتا تھا سامنے ترا چہرہ کھلا ہوا

پڑھتا تھا میں کتاب یہی ہر کلاس میں


کتنے ہی زخم ہیں مرے اک زخم میں چھپے

کتنے ہی  تیر  آنے  لگے  اک  نشان  پر


ملبوس خوش نما ہیں مگر جسم کھوکھلے

چھلکے سجے ہوں جیسے پھلوں کی دکان پر


ثروت حسین

یہ بھی پڑھیں : بصد شکریہ وی سی اسلامیہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب

ثروت حسین 9 نومبر 1949ء کو پیدا ہوئے اور 9 ستمبر 1996ء کو وفات پائی  سید ثروت حسین آپ کا مکمل نام تھا اردو شاعری میں آپ منفرد مقام رکھتے ہیں آپ بھی خودکشی کرنے والے شعرا میں شامل ہیں آپ کے تین شعری مجموعے آدھے سیارے خاکدان ایک کٹورا پانی کا منظر عام پر آچکا ہے آپ کی منفرد شاعری کے چند اشعار ملاحظہ کریں


موت کے درندے میں اک کشش تو ہے  ثروت

لوگ کچھ بھی کہتے ہوں خودکشی کے بارے میں


میں سو رہا تھا اور مری خواب گاہ میں 

اک  اژدها  چراغ  کی  لو  کو  نگل  گیا


دیکھی بھالی ہوئی ہر چیز یہاں لگتی ہے

دیکھنا  یہ ہے ، مری  آنکھ  کہاں  لگتی ہے


بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارا

میں  ہار  گیا  جنگ  مگر  دل  نہیں  ہارا


 سارہ شگفتہ

سارہ شگفتہ 31 اکتوبر 1954ء کو پیدا ہوئی اور 4 جون 1984ء کو وفات پائی کم عمر میں اپنے منفرد کلام کے ذریعے شہرت پائی مگر جلد ہی خودکشی کے ذریعے اپنی زندگی کا اختتام کیا  آپ کا شعری مجموعے آنکھیں  اور نیند کا رنگ منظر عام پر آ چکے ہیں  چند اشعار ملاحظہ کریں


تجھے جب بھی کوئی دکھ دے

اس دکھ کا  نام  بیٹی  رکھنا


موت کی تلاشی مت لو

انسان سے پہلے موت زندہ تھی


ٹوٹنے والے زمیں پر رہ گے

میں پیڑ سے گرا سایہ ہوں


آواز سے پہلے گھٹ نہیں سکتی

میری آنکھوں میں کوئی دل مر گیا ہے


انس معین 

آپ 29 نومبر 1960ء کو پیدا ہوئے اور 5 فروری 1986ء کو وفات پائی  کم عمری میں اپنے کلام کے ذریعے اردو شاعری میں  منفرد مقام حاصل کیا اور پھر خودکشی کے ذریعے ایک دم ہم سے رخصت ہوئے آپ کے کلام سے چند اشعار ملاحظہ کریں 

نہ جانے باہر بھی کتنے آسیب منتظر ہوں

ابھی بس اندر کے آدمی سے ڈرا ہوا ہوں


ان کے  لیے جو لوٹ کے آئیں  گے نہ انس

کیا جاگتی گلیوں کے سوا اور بھی کچھ ہے


کب بار تبسم  مرے  ہونٹوں  سے اٹھے گا

یہ بوجھ بھی لگتا ہے اٹھائے گا کوئی اور


گونجتا ہے بدن میں سناٹا

کوئی خالی مکان ہو جیسے


انجام کو پہنچوں گا میں انجام سے پہلے

خود میری کہانی بھی سنائے گا  کوئی اور

قمر بشیر

آپ کا عہد 1972ء تا 6 جون 1991ء ہے کم عمری میں آپ نے بھی اپنی منفرد شاعری سے اپنا مقام بنایا لیکن جلد ہی خودکشی کے ذریعے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا چند اشعار ملاحظہ کریں 

آسماں در آسماں بھٹکوں گا میں

تب کہیں تکمیل کو پہنچوں گا میں

کب  رہائی  مل  سکے گی  قید  سے

جسم کی مٹھی سے کب نکلوں گا میں

اسامہ جمشید

آپ کا عہد نومبر 1994ء تا 14اکتوبر2020ء ہے اسامہ جمشید بھی ابھرتا ہوا ایسا باکمال شاعر تھا جو ادبی منظر نامے پر اپنی منفرد پہچان رکھتا ہے مگر جلد ہی خودکشی کا انتخاب کر کے اس ادبی منظر نامے میں اپنی پہچان ادھوری چھوڑ گیا  آپ کے کلام سے چند اشعار ملاحظہ کریں 

محبتوں کو اگر ہم سفر نہ کرتا میں

اذیتوں کی مناظر کو سر نہ کرتا میں


اگر نہ حوصلہ ہوتا کہ میں اڑان  بھروں

تو اس فضاء میں کشادہ یہ پر  نہ کرتا میں


سبھی ہی چمن کے ہیں پاسدان بنے

کوئی نہ کرتا ہمت اگر نہ کرتا میں


وفا کی بات چلی تھی تمھاری محفل میں

تمھی کو دیکھ کر چپ تھا وگرنہ کرتا میں

زین عباسی

ابھرتا ہوا نوجوان شاعر جس نے 1998ء میں آنکھ کھولی اور 2022ء میں شاعری کے ذریعے اپنا منفرد مقام حاصل کیا یہ نوجوان 15 مئی 2022ء کو خودکشی کر کے ادبی دنیا میں اپنے سفر کو ادھورا چھوڑ گیا اس کے لہجہ اور اس کی شاعری منفرد مقام رکھتی ہے چند اشعار ملاحظہ کریں 


روز اس دل کے کئ تار بدل جاتے ہیں

وقت پڑنے پہ میرے یار بدل جاتے ہیں


جب بھی ہم لوٹ کے آتے ہیں گھروں کو اپنے

یہ  گلی  اور  یہ  بازار  بدل  جاتے  ہیں


اب بھی طاقت کے توازن کو بگڑتا پا کر

دن نکلتا ہے تو اخبار بدل جاتے ہیں


اک کہانی ہے  ازل سے جو چلی آتی ہے

بس کہانی کے یہ کردار بدل جاتے ہیں 


چیخ کر کہتے ہیں تاریخ کے کالے پنے

تخت کو دیکھ کر سالار بدل جاتے ہیں


زر کا اعجاز جو دیکھا تو یہ معلوم ہو

کیسے اس قوم کے سردار بدل جاتے ہیں


زین اس طور بدلتے ہیں زمانے والے 

جیسے کوفے میں طرفدار بدل جاتے ہیں

یہ بھی پڑھیں : خواب میں پیمانہ دیکھنے کی تعبیر

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent