Ticker

6/recent/ticker-posts

Mention of two judges

تذکرہ دو جج صاحبان کا

محترم قارئین کرام، آج آپ کے ساتھ وطن عزیز کے ایک پرانے اور ایک نئے جج صاحبان، پہلے کا واقعہ اور دوسرے کی کارکردگی شیئر کرنا چاہتا ہوں سوچنے اور سمجھنے والوں کے لیے ان دونوں میں بہت کچھ موجود ہے یہ ہماری انفرادی و اجتماعی معاشرتی سوچ، رویوں، ذمہ داریوں کے احساس کی بھر پور عکاسی کرتے ہیں

تحریر جام ایم ڈی گانگا

دروغ باگردن روای یہ 1965 کی بات ہے جب پاک بھارت جنگ چل رہی تھی اس دور میں زیادہ تر سفر ٹرین سے ہی کیا جاتا تھا ایک ہائیکورٹ کے جج کو کسی دوسرے شہر جانا پڑ گیا اس کو درجہ اول میں تو جگہ ملی نہیں بحالت مجبوری درجہ دوم میں بیٹھ گیا درجہ دوم میں مسافر بہت جذباتی انداز میں جنگ کی باتیں کر رہے تھے اور ہر ایک اس بات پر قائل تھا کہ انڈیا کی اس دفعہ درگت بننے والی ہے کسی نے جج صاحب کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ پڑھے لکھے ہیں ان سے رائے پوچھتے ہیں جج صاحب نے جواب دیا کہ چونکہ انڈیا ایک طاقتور ملک ہے اس لئیے ہم زیادہ دنوں تک لڑ نہیں سکتے یہ سننا تھا کہ لوگوں نے جج صاحب کو انڈین ایجنٹ کہتے ہوئے پھینٹی لگا دی اور بڑی مشکل سے جج صاحب کو وہاں سے نکالا گیا بعد میں کسی نے جج صاحب سے پوچھا کہ آپ نے اس سفر سے کیا سبق حاصل کیا؟ جج صاحب نے کہا صرف ایک بنیادی سبق

فرسٹ کلاس کی باتیں سیکنڈ کلاس اور سیکنڈ کلاس کی تھرڈ کلاس میں نہیں کرنی چاہئیں

1965 اب 2022 تک ہماری انفرادی اور اجتماعی سوچ اور رویوں میں کہاں کہاں اور کس حد تک کس قسم کی تبدیلی آئی ہے یہ فرسٹ، سکینڈ اور تھرڈ ہر کلاس کے لوگوں کو سوچنا اوردیکھنا ہوگا کہ وہ کہاں پر کھڑے ہیں یا کہاں سےکہاں پر پہنچے ہیں؟ یہ کلاس کا فرق، یہ کلاس کی بنیاد اور سوچ کے فرق پر ہونے والی جنگ، زیادتیوں اور ناانصافیوں کے سلسلے وطن عزیز میں کب تمھیں گے

محترم قارئین کرام، یہ دوسری خبر ضلع رحیم یارخان میں تعینات ایک جج کی ہے جن کا تعلق فیصل آباد کے ایک مذہبی و عسکری گھرانے سے ہے انصاف وہ جو ہوتا نظر آئے، 24 دنوں میں سب سے زیادہ مقدمات کا فیصلہ کرنے پر فیملی جج نمبر ون ٹرائل جج بن گئے،ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی شاباش تفصیل کے مطابق گزشتہ ماہ 24 دنوں میں 593 مقدمات کا فیصلہ کرکے جناب ندیم اصغر ندیم سول جج رحیم یارخان فیملی کیسز کو نمٹانے والے نمبر ون ٹرائل جج بن گئے انہوں نے 57 کونٹیسٹڈ مقدمات کا فیصلہ کیا اور گزشتہ ماہ ضلع رحیم یارخان میں سب سے زیادہ تنازعات کو نمٹا دیا واضح رہے کہ فیملی جج ندیم اصغر ندیم نے رحیم یارخان میں اپنی تعیناتی کے دوران 8114 سے زائد مقدمات کا فیصلہ کیا اور ریکارڈ قائم کیا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری محمد عاشق جوڑہ نے ندیم اصغر ندیم سول جج کی کارکردگی کو سراہا تعریف کی بلاشبہ ندیم اصغر ندیم ایک خدا ترس اور صاحب احساس انسان ہے جو سُلجھاؤ اور اصلاح پر یقین رکھتا ہے یہ بات ہم اپنی طرف سے نہیں کہہ رہے بلکہ یہ وہ حقیقت اور آواز ہے جو ان کے کیے جانے والوں فیصلوں سے ہم سنائی دیتی ہے اگر ہماری عدالتیں آئین و قانون کو سامنے رکھتے ہوئے بروقت اور بلاتفریق لوگوں کو انصاف فراہم کرنے لگیں تو معاشرے میں اصلاح اور بہتری کا حقیقی عمل تیزی سے آگے بڑھے گا جو مسائل کے حل اور خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے باعث بن سکتا ہے کسی بیوہ اور اس کے یتیم بچوں کی زمین مستاجری پر حاصل کرکے کچھ عرصہ بعد مستاجری کی رقم دبا کے بیٹھ جانا پھر اس زمین پر ناجائز قبضہ کرکے جھوٹے کیسز دائر کرکے مظلوموں، خواتین و بے سہارا خاندانوں کو دفتروں اور عدالتوں کے چکر کاٹنے پر مجبور کر دینا سراسر ظلم و زیادتی ہے اور ہمارے نظام انصاف پر سوالیہ نشان ہے مدعی بدل بدل کر حقداروں کو ذلیل و خوار کرنے والے قبضہ گیر کو ڈھیل دراصل ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے ایسے کیسز کو یکجا کرکے سنا جانا چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے رحیم یارخان کی شاہدہ تسنیم درانی اور حنا خورشید درانی کی ملکیتی زمین واقع موضع محمد پور قریشیاں چک 76 این پی تھانہ کوٹسمابہ کے کسیز زندہ مثال ہیں گذشتہ چار سال سے بے چاری خواتین ہر جگہ انصاف کی خیرات مانگتے نظر آتی ہیں اللہ کرے کہ ہائیکورٹ کی ڈائریکشن کے بعد اب انہیں جلد از جلد انصاف مل سکے جعل سازی کے مقدمہ نمبری 1071/20 تھانہ سٹی اے ڈویژن رحیم یارخان کے ملزمان کو سزا ملے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح دیدہ دلیری سے دن دیہاڑے جعل سازی کرنے کی جرات نہ کرے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان کی جانب سے درج کروائے جانے والے اس مقدمہ کی تفصیلات پڑھ کر رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ایسے گروہ یا گروہوں کی سرپرستی کرنے والے کون لوگ ہیں کیا کبھی قانون کے لمبے ہاتھ ان ظالموں تک بھی پہنچیں گے جو پیچھے بیٹھ کر اقتدار کی طاقت استعمال کرتے ہیں اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے کمزور لوگوں پر ظلم ڈھاتے ہیں محترم قارئین کرام، ہم رحیم یارخان کے جج ندیم اصغر ندیم کی کارکردگی کے حوالے سے بات کر رہے تھے درمیان میں رحیم یارخان ہی کا ایک مشہور ناجائز قبضہ کیس سامنے آگیا تنازعات کو نمٹانا اور اصلاح کروانا ایک اچھی سوچ اور مثبت رویہ اور خیر کا عمل ہے جہاد کی کئی قسمیں ہیں جس طرح حق اور سچ کا ساتھ دینا بھی جہاد ہے اسی طرح ظالم کا ساتھ دینا بھی ظلم ہے ظلم اور ظالم کا ساتھ دینے والے بالآخر ذلیل و خوار ہوتے ہیں خلقِ خدا کی نظروں سے گر جاتے ہیں پھر وہ دن بھی آجاتے ہیں کہ جھوٹی آن بان شان سب زمین بوس ہو جاتی ہے سیاستدانوں میں بہت ہی کم لوگ ہیں جو اللہ تعالی کی رضا کی خاطر حق و سچ کا ساتھ دیتے ہیں یقین کریں جو کوئی ایسا کرتا ہے پھر اللہ تعالی اس کا بھر پور ساتھ دیتا ہے

یہ بھی پڑھیں : بحرین پولیس میں سیکورٹی گارڈ (کانسٹیبل) بھرتی ہونے کا سنہری موقع

اسے عزت و احترام کی دولت سے مالا مال کر دیتا ہے عوام کے دلوں میں اللہ تعالی اس کا وقار اور مقام و مرتبہ بڑھا دیتا ہے ہم ندیم اصغر ندیم اور ہر انصاف پسند انسان کی استقامت کے لیے اللہ تعالی سے دعاگو ہیں

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent