Ticker

6/recent/ticker-posts

Trauma Center Klarkahar and Dr. Saqib Hussain

ٹراما سنٹر کلرکہار اور ڈاکٹر ثاقب حسین

عدم اعتماد سے حکومتوں کے تختے الٹتے دیکھے بربادیاں بھی دیکھیں اور آبادیوں کو اجڑتے بھی دیکھا مگر اسے روٹین سمجھنے پر سمجھوتہ کرنا پڑا مافیا نے ہر سرکاری ادارہ تباہ کیا ان کی پہلی کوشش ہوتی ہے کہ ادارہ کا سربراہ کرپٹ قسم کا راشی لگ جاۓ یا نااہل قسم کا الو باٹا افسر انچارج آجائے پھر مافیا کی چاندی ہی چاندی ہے سرکاری ھسپتالوں میں  مریضوں کو بیماری کے ساتھ لاچاری خواری اور عملہ کی عدم زمہ داری کا سامنا کرنا پڑتا ہے سابق صوباٸی وزیر ملک تنویر اسلم سیتھی کی کوششوں سے کلرکہار کے پرفضا مقام پر ٹراما سنٹر کا قیام ہوا مگر یہ فکر بھی لاحق تھی کہ ہسپتال کو چلانے والا مخلص سٹاف اور قابل ڈاکٹر کا ملنا مشکل ہے مگر جون 2019 کو ایک نوجوان ڈاکٹر ملک ثاقب نے چارج اس عزم کے ساتھ سنبھالا کہ کلرکہار کا نام ثقافتی لحاظ سے تو تاریخی ہے مگر میں ہسپتال کا نام بلند کرنا چاہتا ہوں چھ ماہ کے عرصہ میں ٹراماسنٹر میں مریضوں کاروجھان صرف ایم ایس ڈاکٹر ملک ثاقب حسین کی محنت توجہ اور مریضوں سے خوش اخلاقی اور ہرممکن دواٸی ہسپتال کے سٹور سے دلوانے پر ہوا ایک سال قبل ڈاٸیلاسز کا علاج شروع ہوا ڈپٹی کمشنر چکوال اور سی ای او ہیلتھ کا تعریف کے ساتھ سند دینا اور اخبارات میں اس خبر کا لگنا کہ ٹراما سنٹر کلرکہار پنجاب میں دوسرے نمبر پر آگیا مافیا کو حرکت میں آنا پڑگیا

کیونکہ جو ڈاکٹر اسلام آباد لاہور اور راولپنڈی کی سہولتوں اور پیسوں کو چھوڑ کر ٹراما سنٹر کلرکہار کو اپنا ہسپتال کہہ بیٹھا اور گزشتہ چھ ماہ میں نہ صرف بلڈنگ کو عالیشان بنوادیا بلکہ پنجاب بھر میں اپنے ہسپتال ٹراماسنٹر کلرکہار کی دوسری پوزیشن کو لگاتار برقرار رکھنا ایک ریکارڈ  ہے اسی ڈاکٹر ثاقب کی ذاتی کوششوں سے آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر سہیل اشرف کو کلرکہار منگوایا اب انکا سفر بلڈبنک کی طرف تھا کہ اچانک مجھے ایک خبر نے چونکا دیا کہ ڈاکٹر ملک ثاقب حسین کو ٹراماسنٹر کلرکہار سے تبدیل کرکے انکو پنڈدانخان جانے کا پروانہ دے دیا گیا علاقہ منتظر تھا کہ کب انکو چکوال پریس کلب بلوایا جاے گا اور کوٸی ایوارڈ دیا جاۓ گا مگر رفاہی تنظیمیں شکست کھا گی مافیا جیت گیا جس سرکاری ہسپتال میں ماہوار 13000 سے زاٸد مریض آتے ہوں

Trauma Center Klarkahar and Dr. Saqib Hussain

تحریر۔ لاریب ملک بوچھال کلاں

35/40 ڈاٸیلاسز اور لگ بھگ 40 ڈیلوری کیس اورساڑھے تین ہزار لیب ٹیسٹ ہوتے ہوں اور اسی ہسپتال میں 100 سے زاٸد الٹرساونڈ ہوں شعبہ دندان بھی 600/700 مریضوں کو سہولت دے تو پھر پراٸیویٹ علاج معالجہ کی دکانوں پر جب الو بولیں گے تو مافیا اس طرح کے انچارج ڈاکٹر کا ہرممکن بندوبست  کرے گا ڈاکٹر ثاقب حسین کے جانے کے چند دنوں بعد قابل آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر سہیل اشرف نے بھی ٹراما سنٹر چھوڑنے کا اعلان کردیا اور انکی ٹرانسفر چکوال ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال ہوچکی ہے جس طرح حکومتوں کی تبدیلی سے عوام کا بیڑا غرق ہوتا ہے اسی طرح اداروں کے ہیڈ کو ہٹانے سے ادارہ تباہ ہوتا ہے

یہ بھی پڑھیں : خواب میں توڑنا دیکھنے کی تعبیر

میں سمجھتی ہوں کہ ڈاکٹر ملک ثاقب حسین کو ہٹا کر ٹراماسنٹر کلرکہار کو ریورس گیٸر لگا دیا گیا کیا سی ای او ہیلتھ چکوال ڈاکٹر عبدالرزاق صوباٸی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد صوباٸی وزیر پراٸمری اینڈ سیکنڈری ہلیتھ ڈاکٹر ملک اختر اور ڈپٹی کمشنر چکوال  ڈاکٹر ذیشان اشرف اس معاملہ پر کوٸی کارواٸی نہ کریں گے کیا علاقہ کے عوام کو مخلص قابل اورہسپتال کی ترقی کے خواشمند ڈاکٹر ملک ثاقب اور ڈاکٹر سہیل اشرف  دستیاب نہ ہونگے

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent