Ticker

6/recent/ticker-posts

Come celebrate the Lord

آؤ رب کو منائیں

اس وقت وطن عزیز میں اپنوں کے سیاسی دنگل کی آڑ میں گالی گلوچ اور غیروں کی بدنظری اور مکارانہ چالوں کے سبب جو تشویش ناک حالات پیدا ہوچکے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں ہر شعور رکھنے والا شخص جانتا ہے کہ مسلمان، اسلام اور اسلامی شعائر کے خلاف دن بہ دن کیسے دائرہ تنگ کیا جا رہا ہے وطن عزیز میں بسنے والے افراد کے دردناک حالات ہر سمجھ دار اور دین اسلام کی غیرت اور حمیت سے سرشار درد دل رکھنے والے انسان کے لیے سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے ایک طرف ناکامیاں ہیں ذلت و پستی بے چارگی و لاچارگی کی صورت حال ہے تو دوسری طرف دور دور تک روشن مستقبل کی کوئی کرن نظر نہیں آتی موجودہ حالات میں اگر ہم انفرادی و اجتماعی طور پر اپنا احتساب کریں تو اس مایوس کن صورت حال کے جہاں اورعوامل سامنے آئیں گے وہیں ہمیں یہ بات بھی تسلیم کرنا پڑے گی کہ ہم نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے سے ناقابل معافی حد تک کنارہ کشی اختیار کرلی ہے اُمت مسلمہ کی ناکامیوں اور موجودہ آلام و مصائب میں اس ذمہ داری سے غفلت کا بھی بڑا دخل ہے جسکی وجہ سےحالات نازک سے نازک تر ہوتے جارہے ہیں پہلے بھی فسادات ہوتے تھے کچھ دکانیں جل جاتی تھیں کچھ مکانات میں آگ لگ جاتی تھی کچھ لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے تھے پھر آہستہ آہستہ زخم مندمل ہوجاتے تھے لیکن اب شرعی احکام اور شعائرِ اسلام پر حملے ہو رہے ہیں اسلامی حجاب پر حقوق نسواں کے نام میرا جسم میری مرضی کے نام کبھی ہم جنس پرستی کبھی ختم نبوت تو کبھی صحابہ کرام و اہل بیت کی ناموس پر قانون کی آڑ میں پابندی عائد کی جارہی ہے ناموافق حالات مسلسل آرہے ہیں اور ایسا نہیں ہے کہ لوگوں کو اس کا علم و ادراک نہیں سب جانتے ہیں؛مگر اس کے مقابلے کے لیے تیار نہیں؟

نفسا نفسی کا عالم ہے ہر "ہو" کا سا عالم ہے وطن عزیز اپنی وسعت کے باوجود مسلمانوں پر تنگ ہوچکی ہے علوم وفنون، سائنس وٹیکنالوجی کی ہمہ جہت ترقی کے اس دور میں بھی مسلمانوں تاریک گلیاروں میں بھٹک اور اپنوں کے درمیان اختلاف کی جنگ میں برسو ں سے جل بھن رہے ہیں اتنے نڈھال اور زخمی ہوچکے ہیں کہ کھڑے ہونے کی طاقت بھی ختم ہوچکی ہے ایسے میں سیاسی مار اور مغربی قوتوں کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے ہماری دین سے دوری اور دین بیزاری سے مالک دو جہاں رب العالمین نے اپنی رحمت چھین کر ظالم حکمرانوں کو ہم پر مسلط کر دیا ہے کبھی دہشت گردی کے نام پر نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا جاتا ہے تو کبھی جیل سے فرار اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کی کوشش کے نام پر انکاؤنٹر کے ذریعہ قتل عام کیا جاتاہے یہ وہ حالات و منظرنامہ ہے جس سے ایک طرف اگر مسلمانوں کی شبیہ کو مسخ کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف مسلمانوں کی قوت کو پامال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن یہ ہوکیوں رہاہے اس کے پیچھے کیا ہے کون پس پردہ بیٹھا یہ سب کروا رہا ہے کیا ہے جس کے سبب یہ سب کار فرما ہیں؟ یہ اہم ترین سوالات ہیں جن کا تجزیہ بہت ضروری ہے اگر موجودہ ملکی و قومی حالات کا تجزیہ اگر ماضی سے کیا جائے تو ایک بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ جب جب اس امت نے اپنے سرچشمہ حیات سے اپنا رشتہ توڑا ہے اللہ کی عبادت سے منہ موڑا اور رسول اکرمؐ کی سنتوں کو پامال کیا ہے یا پامال ہوتے ہوئے خاموش تماشا دیکھا ہے اپنے اخلاق و کردار کو اسلام کے آئینہ میں دیکھنے کی بجائے غیر اسلامی آئینہ کے سامنے رکھ کر دیکھنے کی کوشش کی ہے تو تنازعات کا شکار ہوکر مختلف ٹکروں میں تقسیم ہوئی ہے دیندار طبقہ سے دوری اور علماء سے کنارہ کشی اختیار کی ہے تو ذلالت ورسوائی کے عمیق غار میں دھکیل دی گئی ہے موجودہ ملکی صورت حال میں کرنے کے کام یہ ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک فرد کو آج اللہ تعالیٰ پر توکل، بڑوں پر اعتماد اور ان کے بتائے ہوئے نہج اور راستہ پر استقامت اور استقلال کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے متحد و متفق ہو جانا چاہیے

یہ بھی پڑھیں : آئی فون 14 پرو میکس کے لیے اوٹرباکس سمیٹری کیس

خصوصاً علمائے کرام کو بلاتفریقِ مسلک ومذہب اور اپنی اپنی جماعتوں کی نمائندگی اور قیادت کرتے ہوئے سیاست کے میدان میں موجود اپنی قیادت اور سیادت پر بھرپور اعتماد کرتے ہوئے ان کے کندھے کے ساتھ کندھا ملاکر کھڑا ہونا چاہیے اس سے ان شاء اللہ! ہم ملک، قوم، مساجد، مدارس، خانقاہوں، دینی اداروں اور ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدات کا تحفظ اور نگرانی کرسکیں گے اور یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج بھی ہماری دینی وسیاسی قیادت دور اندیش، مدبر اور آنے والے حالات کا مکمل ادراک اور ان حالات سے نبرد آزما ہونے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے بس ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور اپنی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے اغیار کی چالوں اور سازشوں کو سمجھنے کی کوشش کریں ورنہ ملک دشمن قوتیں اور ان کے آلہ کار ہمیں سبز باغ دکھا کر اور اپنی عیارانہ چالوں میں پھنسا کر ہمارے ملک، ہماری قوم، ہماری سرحدات، دینی تعلیمات اور مشرقی و اسلامی تہذیب سب کچھ نیست ونابود کردیں گے اور ہمیں پتہ بھی نہیں چلے گا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent