Ticker

6/recent/ticker-posts

رحیم یار خان کچہ آپریشن پر وکلاء کے تحفظات؟

Rahim Yar Khan Kacha operation lawyers reservations?

ضلع رحیم یارخان، ضلع راجن پور اور صوبہ سندھ کے کچے کے علاقہ جات پر ہونے والے پولیس آپریشنز پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور لکھا جا رہا ہے بڑے ہیوی قسم کے آپریشنز کے باوجود پولیس کو وہ کامیابیاں حاصل نہیں ہوسکیں جن کی توقع اور امید تھی حالانکہ کچھ آپریشنز میں تو پولیس کی مدد کے آرمی و رینجرز کی مدد بھی حاصل کی گئی تھی آخر دشواریاں اور رکاوٹیں کیا ہیں کہ بیان کیے گئے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہو پا رہے یہی وجہ ہے کہ سول سوسائٹی کے مختلف طبقات میں کچہ پولیس آپریشنز کے حوالہ سے مختلف قسم کی چہ میگوئیاں سننے کو ملتی ہیں رحیم یارخان کے وکلاء کمیونٹی کے ایک طاقت ور دھڑے کے لیڈر رئیس ممتاز مصطفی ایڈوؤکیٹ سپریم کورٹ کے صاحبزادے وکلاء کمیونٹی کے ایک نمائندے کے طور پر ڈی پی او رحیم یارخان سے کچہ آپریشن کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ ایک درخواست جمع کروا ہے اس درخواست میں انہوں نے کون کون سے معلومات حاصل کرنے کی استدعا کی ہے ان کا مقصد اور ٹارگٹ کیا ہے وہ کچہ پولیس آپریشن کے حوالے سے معلومات کے حصول کے بعد کیا کرنا چاہتے ہیں سرکاری معلومات اور عوامی ذرائع سے ملنے والے معلومات کا موازنہ کرنا ہے یا استاد اور کام کروانے کے ماہر لوگوں کی طرح اس درخواست کو ہتھیار کے طور پر لے کر آگے بڑھنا ہے بہرحال ارادہ اور مقصد کچھ بھی ہے آنے والا دنوں میں واضح ہو جائے گا

سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن حسان مصطفیٰ ایڈوؤکیٹ ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رضوان عمر گوندل کو دی جانے والی درخواست میں حالیہ کچہ آپریشن 2023 کے آپریشن بارے معلومات فراہم کرنے کے لیے درخواست جمع کروا دی ہے جس میں مندرجہ ذیل معلومات کہ کچہ میں اس سال 2023 میں پولیس آپریشن کس کی اجازت سے شروع کیا گیا تھا اور وہ معلومات کتنی ٹھوس و مصدقہ تھی اب تک ضلع رحیم یارخان کی حدود میں کتنے آپریشن کچہ کے نام پر کیے گئے ہیں اور ان کی وجوہات کیا تھی۔ماضی کے کچہ آپریشنز میں کتنے پولیس کے جوانوں نے شہادت حاصل کی اور کتنے دیگر ڈاکوں و عام افراد قتل، شہید و مارے گے ماضی کے کچہ آپریشنز کی کتنی انکوائریاں سیشن جج کو بھجوائی گئی کتنی تکمیل پذیر ہوئی کتنی اب تک چل رہی ہیں ماضی میں مارے گئے افراد کے نام نامہ جات اور پوسٹ مارٹم رپورٹس کی نقول فراہم کی جائے کچہ آپریشن 2023 میں کل کتنا بجٹ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے تفویض کیا کتنا رحیم یارخان پولیس نے خود سے لگایا تفصیلات درکار ہیں کچہ آپریشن 2023 میں کل کتنی انیویشن گاڑیاں پرسنلز استعمال کیے گئے کس کس تھانہ سے رسد منگوائی گئی اور کہاں کہاں تعینات رہے آپریشن کچہ 2023 میں کتنے پولیس کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا مارے گئے ڈکیتوں پر کتنی ایف آئی آرز درج تھی اور کس نوعیت کی درج رجسٹر تھی آپریشن کچہ 2023 میں کتنے عام شہری قتل ہوئے وجہ قتل کیا تھا

کالم : جام ایم ڈی گانگا

آپریشن کچہ 2023 میں کتنے ڈکیت مارے گئے ان کے کوائف۔ آپریشن کچہ 2023 میں مارے گے ڈکیتوں کے پوسٹ مارٹم / پنچہ نامہ جات کی کاپیاں درکار ہیں آپریشن کچہ 2023 میں مارے گئے ڈکیتوں کی جوڈیشل انکوائریز کی صورتحال اور نقول آپریشن کچہ 2023 میں کس ڈکیٹ کو کس پولیس افسر کی کمانڈ یا مقابلے میں مارا گیا اس کی تمام تفصیلات و معلومات، 2023 سے اب تک ضلع رحیم یار خان میں کتنے پولیس مقابلے ہوئے کیوں ہوئے کیسے ہوئے کتنے پولیس جوان شہید اور کتنے افراد مارے گے ان کی ایف آئی آرز اور چالان کاپیاں اور ان پولیس افسران کی تفصیلات جنہوں نے یہ آپریشن سر انجام دیے وغیرہ شامل ہیں۔

محترم قارئین کرام، ایک ایسا مشن ایی ایسا آپریشن جس پر لوگوں کی جانب سے کئی قسم کے سوالات اٹھائے جا چکے ہیں اور ہنوز اٹھائے جا رہے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا رحیم یارخان پولیس ایک لڑاکے بہادر وکیل کو اتنی ساری معلومات آسانی کے ساتھ فراہم کر دے گی یا نہیں؟ رئیس ممتاز مصطفی ایڈوؤکیٹ اور رحیم یارخان پولیس کا ماضی میں ایک بار پہلے بھی کسے معاملے اچھا خاصا ٹاکرا ہو چکا ہے کیا اب کی بار بھی حالات اسی طرف جا سکتے ہیں یا دنیا گول کی طرح معاملہ گول مول ہی ہو جائے گا

ویسے اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ زمینی حقائق اور حالات و واقعات کی روشنی میں جملہ کچہ پولیس آپریشنز پر کھل کر بات ہونی چاہئیے کروڑوں اربوں روپے کے اخراجات اور جوانوں کی شہادتوں کے باوجود حالات کیونکر قابو میں نہیں آ رہے وہ کونسی سے بڑی طاقتیں ہیں جنہوں نے پولیس کی گیسیاں کروائی ہوئی ہیں نوگو ایریاز کچہ جات تین صوبوں کے سنگھم پر واقع ہونے کی وجہ سے ہر بار یہی کہا جاتا تھا کہ اغواء کار وارداتیے اور ڈکیت کاروائیاں کرکے صوبہ سندھ کے جنگل کچہ میں چھپ جاتے ہیں اور کچھ صوبہ بلوچستان کے جنگلی و پہاڑی علاقوں کی طرف نکل جاتے ہیں اس چیز کو ہمیشہ کچہ پولیس آپریشن کی ناکامی کی بڑی وجہ قرار دیا جاتا تھا اب کی بار ہونے والا ہیوی ویٹ کچہ آپریشن صوبوں کے ساتھ ساتھ وفاق کی منظوری و اجازت سے شروع کیا گیا تھا جیسے جوائنٹ آپریشن کا نام دیا گیا تھا اس کے باوجود اس کا نتیجہ بھی تقریبا ماضی کے ناکام آپریشنز کی طرح ہی نکلا ہے ایسے حالات میں سوالات اور تحفظات تو بنتے ہیں پولیس اور ارباب اختیار کو غصہ کرنے کی بجائے خندہ پیشانی کے ساتھ ان کا سامنا کرنا چاہئیے

یہ بھی پڑھیں : سمفنی آف ساؤنڈ کو گلے لگائیں اسپاٹائف پریمیم اے پی کے کے ساتھ موسیقی کا تجربہ کریں 

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent