Ticker

6/recent/ticker-posts

مخادیم کی جارحانہ سیاست

Makhadim's aggressive politics

تحریرجام ایم ڈی گانگا

بلاشبہ ضلع رحیم یار خان میں میانوالی قریشیاں ایک اہم ترین سیاسی اسٹیٹ کے درجے پر فائز چلی آ رہی ہے جمال دین والی بھونگ، رحیم آباد، محسن آباد، شیدانی شریف وغیرہ کا شمار بھی ضلع کی پرانی سیاسی اسٹیٹس میں ہوتا ہے نئی بڑی پھیلی ہوئی موبائل سیاسی اسٹیٹ کو میرا خیال ہے کہ علیحدہ علیحدہ نام دینے کی بجائے مشترکہ و متحدہ آرائیں یار خان اسٹیٹ کا نام دینا زیادہ بہتر رہے گا نئی اسٹیٹس کے قیام میں جعفر آباد اسٹیٹ کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے یاد رکھیں مکافات عمل کو نہ پہلے کوئی روک سکا ہے نہ اب کوئی روک سکتا ہے یہ دنیا اور کائنات تغیر کے ساتھ آگے چل بڑھ رہی ہے صادق آباد شہر کی سیاست سے جمال دین والی کو اور رحیم یار خان شہر کی سیاست سے میانوالی قریشیاں کے مخادیم کو آٹے سے بال کی طرح نکال باہر پھینکا گیا جمال دین والی ایک طویل ترین عرصے کے بعد جزوی طور پر صادق آباد کی طرف پلٹ کر پہلی کامیابی اپنے نام کر چکی ہے میانوالی قریشیاں کو تو رحیم یارخان کا نام سن کر پسینہ آنا شروع ہو جاتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ وہ ڈرپوک ہیں کچھ نہیں کرنا چاہتے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ میانوالی قریشیاں نے کانٹوں سے ٹکرانے کی بجائے کچے کی طرف سے سراور کانے کاٹنے کا پروگرام ترتیب دیا ہوا ہے یہ حوصلہ اور جرات میانوالی قریشیاں کو وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے دی ہے بلدیاتی اور قومی الیکشن میں خسرو بختیار کے کامیاب ٹرائلز اور تجربے نے مشترکہ پلان کے تحت آنے والوں دنوں میں مزید حارحانہ سیاست کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے مخدوم خسرو بختیار نے گذشتہ سے پیوستہ قومی الیکشن میں گڑھی اختیار خان والے حلقے میں الیکشن جیتنے کے بعد یہ سیٹ مخادیم کی باہمی سیاسی جارحانہ انڈر اسٹینڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے بھونگ کے سردار رئیس محبوب احمد خان کو ٹھیکے پر دے دی تھی 2018کے الیکشن میں کزنز نے بلدیاتی باہمی سیاسی فیصلے کو آگے بڑھاتے ہوئے صوبائی و قومی حلقوں میں اپنے سیاسی پھیلاو کی سوچ اور سمجھوتے کے تحت ترتیب دلوانے میں کامیاب رہے یوں ایک بار پھر میانوالی قریشیاں کے مخادیم ایک قومی اور دو صوبائی حلقوں میں کامیاب ہو گئے اس بار مخدوم خسرو بختیار اور ان کے چھوٹے بھائی صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہوشم جواں بخت نے دوسری سیٹ ٹھیکے پر دینے کی بجائے اپنے کزن سابق صوبائی وزیر ماحولیات مخدوم اشفاق احمد ہاشمی کے بیٹے مخدوم فواز احمد ہاشمی کوچالیس ساٹھ کے تناسب سے راہکی جوڑے پر دے کر مستقبل کی سیاسی شراکت داری کی بنیاد رکھی اس سیاسی جہاز کے پائلٹ مخدوم خسرو بختیار ہی ہیں اِدھر والے سارے مخدوم اس جہاز کی سواریاں ہیں اُدھر والوں کو بوقت ضرورت وِنگار لفٹ دی جا سکتی ہے

یہ بھی پڑھیں : باغ آزادکشمیر

اب مخادیم کے مستقبل کے سیاسی جارحانہ پلان کے دو رخ ہیں ظاہر پیر کے حلقے میں کامیابی اور پنجے گاڑنے کے بعد ایک جانب وہ خانپور کے قومی حلقے میں کچھ ردوبدل کروا کر چک چار کی حمائت سے اس پر مخدوم خسرو بختیار کو الیکشن لڑوانے کا فیصلہ کیے بیٹھے ہیں.چک چار کو بخار کی صورت میں گڑھی شریف والا حلقے میں دوبارہ میانوالی کی انٹری ہوگی دوسری جانب حلقہ پی پی 261میں شہر کے قریب والے علاقوں کو کاٹ کر کچے والی سائیڈ سے متبادل علاقے شامل کروانے کا پروگرام ہےاب دیکھیں کہ پہلے مرحلے میں حلقوں کی تبدیلی اور ردوبدل سے ہی مستقبل کی سیاست اور ہوا کے رخ اور دباؤ کا مزید اندازہ ہو جائے گا ایک بات تو طے ہو چکی ہے کہ آئندہ میانوالی قریشیاں کے مخادیم دو قومی اسمبلی اور تین صوبائی اسمبلی کے حلقوں میں الیکشن لڑیں گے سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کو پیپلز پارٹی کے اندر ٹف ٹائم دینے اور بھگانے کی سکیم بھی ماضی کی طرح پلان میں شامل ہے کزنز کے درمیان یہ بھی طے پایا ہوا ہے کہ سابق ایم این اے مخدوم نور محمد ہاشمی کے گھرانے کو کھکھے للے تو کرنا مگر ساتھ لے کر ہرگز نہیں چلنا یہ اسی فیصلے کا ہی نتیجہ ہے کہ استقامت کے ساتھ پی ٹی آئی میں کھڑے رہنے اور پارٹی کو مختلف مواقع پر بھاری ڈونیشن دینے والے سابق ایم پی اے مخدوم مشرف حسین ہاشمی کے سیاسی ناسمجھ بیٹے مخدوم معاذ محمد پی ٹی آئی کی حکومت اور تنظیم میں کہیں پر بھی دکھائی نہیں دے رہے میرے مشاہدے کے مطابق اس گھرانے میں میانوالی قریشیاں کے نام پر اپنی سیاست کو قربان کرنے اور بار بار ناکامیوں کو گلے لگانے کی ایک پختہ قسم کی عادت سے ہو گئی ہے اس گھرانے کو کب کہاں اور کس کس نے کیسے کیسے استعمال کیا ہے یہ بھی ایک دلچسپ سیاسی داستان ہے اگر میں اس چیز کو اللہ تعالی کی ناراضگی کہوں تو یہ بات عین حقیقت ہو گی اس کا ازالہ کیسے ہو سکتا ہے آغاز کہاں سے کیا جائے یہ سب باتیں یہاں نہیں لکھی اور کی جا سکتیں سب سے پہلے سچ کو سننا اور برداشت کرنا سیکھنا ہوگا سابق ایم این اے مخدوم عماد الدین ہاشمی کو بھی اپنے سیاسی مشیر اور منشی موشدی بدلنے پڑیں گے خاندان و گھرانے کے ایک بڑے کی حیثیت سے دل گردے کے ساتھ بڑے فیصلے کرنے ہوں گےآپ کو تنکا تنکا اکٹھا کرنا اور جوڑنا پڑے گاہٹ دھرمی سے اس گھرانے نے ہمیشہ اپنا ہی نقصان کیا ہے اب سمجھوتے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا آپ مانیں یا نہ مانیں وقت حالات اور سیاست آپ کی مٹھی سے باہر نکل کر کافی دور جا چکی ہے.آپ اپنے سیاسی بھروسے اور اعتماد کے کلہوٹے،بھڑولے ذرا چیک تو کریں اندرونی پوزیشن کیا ہے یہ انتہائی کڑوا سچ ہے میں نے اس لیے کہہ دیا ہے کہ مجھے آپ سے ہمدردی ہے حقیقت میں میانوالی قریشیاں سے میرا دل بیزار ہو چکا ہے

یہ بھی پڑھیں : پاکستان مسلم لیگ ن سرگودھاڈویژن کی آرگنائزنگ کمیٹی کاوفد19اگست کوخوشاب کادورہ کرےگا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent