Ticker

6/recent/ticker-posts

سابق وزیراعلی پنجاب حنیف رامےاورسرائیکی صوبہ

Former Punjab Chief Minister Hanif Rame and Saraiki Province

تحریر جام ایم ڈی گانگا
زبان خلق کونقارہ خدا سمجھو، گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے پنجابی دانشور اور محقق محترم افضال انقلابی نے ایک حقیقت پسندانہ سوچ کے تحت جس انداز میں سرائیکی شناخت، تہذیب اور ثقافت کی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اور علیحدہ صوبے کی قومی ضرورت کے پیش نظر سرائیکی صوبے کے قیام کی حمایت کی ہے وہ ایک ایسی سچائی ہے جسے ہر باشعور تسلیم کرے گا.  افضال انقلابی کا کہنا ہے کہ سرائیکی صوبے کو پنجاب دشمنی قرار دینے والے ہی اصل پنجاب دشمن ہیں. جنہوں نے ہمیشہ پنجاب کو سامراجی اور ظالم بھائی کے کردار میں رکھا ہے کیونکہ ایسا کرنے میں ان کے اپنے گروہی اور انفرادی مذموم مقاصد کارفرما ہیں جب کہ اس کے نتیجے میں میں دوسرے صوبوں بالخصوص بلوچستان میں پنجاب سے نفرت کے طور پر سرائیکی مزدوروں کو قتل کیا جاتا ہے. سرائیکی صوبہ پاکستان کی سالمیت اور بقا کیلئے ناگزیر ہے.
محترم قارئین کرام، گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے حقیقت پسند پنجابی دانشور اور محبت وطن انسان افضال انقلابی نے یہ باتیں آجکل کی ہیں. ان سے بہت پہلے ملک کی نامور سیاسی ادبی  شخصیت پنجابی دانشور و ادیب، سابق وزیر اعلی پنجاب محترم محمد حنیف رامے نے سرائیکی صوبے کے بارے میں کیا کہا تھا. انہوں نے سرائیکی صوبے سے متعلق یہ بات کب اور کس سے کہی تھی.وہ تاریخی بات اور جملے میں مکمل حوالے کے ساتھ ان کی پوری بات سیاق و سباق کے ساتھ آپ سب کے ساتھ شیئر کرنا ضروری سمجھتا ہوں لیجئے پہلے ملاحظہ فرمائیں یہ سرائیکی دانشور ادیب اور تحریکی شخصیت، اس وقت کے سرائیکی قومی موومنٹ کے مرکزی جنرل سیکرٹری مجاہد جتوئی کے نام15مارچ2002کو لکھا گیا پنجاب کا مقدمہ لکھنے والے ادیب و دانشور، سابق وزیر اعلی پنجاب محمد حنیف رامے کا وہ خط پڑھیں

یہ بھی پڑھیں : مفتی محمود رحمتہ اللہ علیہ

ُ ُمحب گرامی قدر، مجاہد جتوئی صاحب سلام ورحمت
2فروری کا نوازش نامہ ایک ہفتہ پہلے امریکہ سے واپسی پر نظر نواز ہوا آپ نے جس محبت اور خلوص سے جشن ولادت فرید میں شرکت کی دعوت دی تھی اگر میں یہاں موجود ہوتا تو ضرور حاضری دیتا پنجاب کی تقسیم یا سرائیکی صوبے کی بحالی اب پاکستان کی بقا اور اس کے اندر امن کے لیے ضروری ہو گئی ہے. اور میں اپنے اس موقف کو لگی لپٹی کے بغیر پیش کرنے میں پس و پیش نہیں کرتا. حالات اور وقت ہمیں یہاں لے آئے ہیں کہ ہم زمینی حقائق کو دل سے تسلیم کریں اور نفاق کی بجائے محبت میں جئیں.
لاہور تشریف لائیں تو ضرور اطلاع کریں ملاقات کا موقع ضائع نہیں جانا چاہئیے خیر اندیش محمد حنیف رامے ٗ ٗ
محترم قارئین کرام،یہ تحریر محترم حنیف رامے کے لیٹر پیڈ پر ہے. جس پر ان کی رہائش کا ایڈریس 345.کے ڈیفنس لاہور لکھا ہوا ہے. اتنے بڑے دانشور کا سرائیکی صوبے کے قیام کو ملک کے اندرونی امن کے لیے اور حتی کہ پاکستان کی بقا کے لیے ضروری قرار دینا کوئی عام سیاسی بات ہرگز نہیں ہے. ان کا یہ کہنا بھی بہت بڑی بات ہے کہ زمینی حقائق کو تسلیم کریں نفاق کی بجائے محبت کی فضا میں جئیں. جناب حنیف رامے کا یہ مختصر سا خط گویا ایک جامع کتاب کا مختصر ترین خلاصہ ہے. وہ حضرات جو سرائیکی صوبے کی حقیقت، سچائی، ضرورت اور اہمیت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں یا اپنے اپنے سیاسی و معاشی مفادات کی وجہ سرائیکی صوبے کے قیام میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں. وہ دل اور دماغ کی آنکھیں کھول کر اس خط کی تحریر کو پڑھیں اور سمجھنے کی کوشش کریں. تخت لاہور کی ملتان اور بہاول پور میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ نام کی چوکیاں قائم کرنے سے سرائیکی صوبے کے قیام کو زیادہ دیر روکا نہیں جا سکے گا. اس سے نفاق بڑھے گا ملک کا امن خراب ہو گا. پنجابی بھائی محترم محمد حنیف رامے کی بات کو تسلیم کرکے سرائیکی صوبے کے قیام کی حمائت کرکے امن کی فضا کو قائم رکھنے کے لیے اور پاکستان کی بقا اور استحکام  وطن کی سوچ اور کردار کو اپنائیں. استحصال اور قبضہ گیری کی سوچ اور کردار ملک و قوم کے لیے زہر ہے.قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم، یہاں بسنے والی تمام قوموں کو ان کے حقوق اور شناخت دینا، صوبوں کو متوازن کرنا ازحد ضروری ہے. وفاق پاکستان کو متوازن کرنا ہی استحکام وطن، امن اور محبت کی فضا کے لیے ضروری ہے. صاحب نفرتیں بڑھانا چھوڑیئے جھوٹے بھائی چارے کے چورن اب بکنے والے نہیں رہے. ہمیں ماضی کی تاریخ سے سبق سیکھنا چاہئیے. قوموں کو جوڑنا اور جوڑ کر رکھنے کے لیے انہیں تسلیم کرنا پڑتا ہے انہیں حقوق دینے پڑتے ہیں. لاٹھی اور بندوق قوموں اور ان کے افراد کو جوڑنے والی نہیں توڑنے والی چیزیں ہیں. ظلم و جبر، استحصال، زیادتی و ناانصافیوں کے حتمی نتائج کبھی بھی اچھے نہیں نکلتے.تاریخ اور زمینی حقائق و حالات سے نظریں نہ چرائیں اس سے حقائق بدل نہیں جایا کرتے بلکہ اندر ہی اندر ایک لاوے کی شکل میں پکتے رہتے ہیں.
نواز شریف اینڈ کمپنی میرا مطلب ہے کہ جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگانے والی مسلم لیگ ن نے ایک بار پھر پنجابیوں کو آواز دی ہے. لاہور میں احتجاجی پروگرام کے دوران جوش خطابت میں خواجہ سعد رفیق فرماتے ہیں کہ نواز شریف کی عزت پر ہاتھ ڈالنا پنجابیوں کی عزت پر ہاتھ ڈالنے کے مترادف ہے.کوئی ان سے پوچھے کہ محترم کیوں?.  کیا یہ فرمان عالی جاہ قوم پرستی یا تعصب کے زمرے میں نہیں آتا.اسے پنجابی کارڈ سمجھا اور کہا جائے یا نہیں.خطہ سرائیکستان کے وہ لوگ جو ہمیشہ یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن پنجابیوں کی جماعت ہے. کیا خواجہ سعد رفیق کی تقریر نے ان کی اس بات کی تصدیق نہیں کر دی.  خدارا پنجابی عوام کو اب تو بخش دیجئے.استحصال، ظلم و زیادتی لوٹ مار، قبضہ گیری تو مخصوص گروہ کرتے ہیں مگر پورے پاکستان میں گالیاں سارے پنجابی بھائیوں کو پڑتی ہیں.پنجابیوں کو اپنی سیاسی تجارت کی بھینٹ نہ چڑھائیں. کیا پہلے نفرتوں کی کوئی کمی ہے. 
سرائیکی کے معروف شاعر و ادیب، محقق و دانشور حضرت قیس فریدی ؒ کا ایک شعر یاد آ رہا ہے اسے میں جناب ہارون رشید کی نذر کرتا ہوں

اثر پئی کریندی اے دعا ہولے ہولے
سجن سکھدا آندے وفا ہولے ہولے

اب تو ہارون الرشید جیسے پنجابی لکھاری بھی جزوی طور پر سرائیکی سمیت دوسری قوموں کے وجود کو تسلیم کرنے لگے ہیں متعصب پنجابیوں کو آئینہ دکھانے پر ہارون الرشید داد کے مستحق ہیں. اللہ کرے کہ تمام محکوم اقوام اور مقبوضہ خطہ سرائیکستان کو تسیلم کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ان کے مکمل حقوق بھی دئیے جائیں خطے کو واگزار کرکے علحیدہ سرائیکی صوبہ بنایا جائے گاڑی کو حفاظت، توازن اور کامیابی کے ساتھ چلانا ہے تو صوبوں کو متوازن کرو. گریٹر پنجاب کی کہانی کو ختم کرو.جبری بالادستی، تسلط اور قبضہ گیری اب مستقبل میں نہیں چلے گی.وقت کا تقاضا ہے محترم حنیف رامے کی حقیقت پسدانہ بات کو سمجھنے کی کوشش کرو


Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent