Ticker

6/recent/ticker-posts

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے نئے گھروں کی فراہمی کا آغاز

Prime Minister Imran Khan starts providing new houses

تحریر۔صابر مغل

وزیر اعظم عمران خان نے شہر اقتدار اسلام آباد میں اپنے گھر کا وعدہ پورا کرتے ہوئے ایک تقریب کے دوران قرعہ اندازی کے ذریعے15سو بے گھر محنت کشوں اور بیوائوں میں گھر تقسیم کئے،اب تک انتہائی غریب افراد کو 7ہزار نئے گھر فراہم کئے جا چکے ہیں ان گھروں میں اے کٹیگری کے 714اور بی کٹیگری کے786شامل تھے ،3ہزار افرادنے ورکرز ویلفئیر فنڈ کے تحت رجسٹریشن کروائی تھی جن میں سے 15سو خوش نصیبوں کو گھر کی چابیاں مل گئیں، 50لاکھ گھروں کے منصوبے میں اب لوگوں کو گھر ملنا شروع ہو چکے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : رحیم یار خان میں خواجہ فرید انٹرنیشنل کانفرنس اور؟

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے خطاب میں کہا کہ نیا پاکستان پرجیکٹ نئی سوچ اور مائنڈ سیٹ کا نام ہے جس مطلب معاشرے کو با اختیار بنانا تاکہ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے والے طبقے کو اوپر لایا جا سکے،دو نئے شہر اسی وجہ سے بنا رہے ہیں تا کہ نئے گھروں کی فراہمی کا ہدف پورا کر سکیں،اب لگ رہا ہے کہ 25سال سے دیکھے خواب کی تعبیر ہو رہی ہے اور یہ سب حقیقت میں ہو رہا ہے،عمران خان نے کہا کہ غریب اور بے آسرا افراد کے لئے اپنے گھر کی چھت بہت بڑا خواب ہوتا ہے جسے ہم پورا کر کے رہیں گے ہم کسی پر احسان نہیں کر رہے بلکہ یہ غریبوں ،محنت کشوں کا حق ہے ،ملک میں کبھی مزدور طبقے کے لئے سوچا ہی نہیں گیااب ہم نے پیچھے رہ جانے والوں کو آگے اور اوپر لے کر جانا ہے محنت کش افراد کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں اب ان کا کرایہ ،کرایہ نہیںب بلکہ قسطوں کی شکل میں جائے گا اور مکمل ادائیگی کے بعد گھر ان کی ملکیت ہو چکا ہو گا،حکومت ہر گھر اور ہر فلیٹ پر 3لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے،

جیسے ہی حکومت کی آمدن میں اضافہ ہوا ویسے ہی ہم نئے گھر کے لئے قرضوں کی رقم میں اضافہ کرتے جائیں گے،امیر ترین ممالک بھی ایسے گھر نہیں بانٹ سکتے،اس نیک اور بہترین منصوبے میں اگر بینک شامل نہ ہوتے تو ہم یہ کام نہیں کر سکتے تھے،متعلقہ قانون کے عدالت میں زیر التواء رہونے کے سبب2سال یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا،ہم نے پہلی بار کنسٹرکشن انڈسٹری کو سہولتیں دی جس سے یہ انڈسٹری تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے،اس موقع پر وزیر اعظم نے قوم کو برایا کہ ہم اگلے ماہ فوڈ سیکیورٹی کے ھوالے سے انتہائی جامع پروگرام لا رہے ہیں،وزیر اعظم نے کہا بنڈل آئی لینڈ منصوبہ سندھ حکومت کی جانب سے رکاوٹ کے باعث تاخیر کا شکار ہے ہم سندھ کو تعمیراتی شعبے میں ہر قسم کی مراعات دینے کو بھی تیار ہیں اب وفاقی حکومت کی جانب سے پیشکش کا فائدہ اٹھانا سندھ حکومت کا کام ہے،

شروع دن سے ہی حکومت کو ناکام کرنے کے لئے ہر حربہ استعمال اور ہر کوشش کی جا چکی اور کی جا رہی ہے لیکن کسی بھی حکومت کے کردار کا اندازہ 5سال بعد ہی لگایا جا سکتا ہے ،سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اور روای سٹی منصوبے حکومت کے ترجیحی منصوبوں میں شامل ہیں،اس پراجیکٹ کو تین کٹیگری میں تقسیم کیا گیا جن میں دیاہڑی دار غریب طبقہ،مزدور طبقہ اور مڈل کلاس خاندان ،مزدور طبقہ میں ای او بی آئی اور ورکرز ویلفئر کے تحت رجسٹرڈ ہو گا اس ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مزدوروں کی ہر قسم کی فلاح و بہبود کرے مگر ماضی میں اس ادارے میں انتہا کی کرپشن کی وجہ سے ایسا نہ ہو سکا اسلام آباد فیز2مین کام ہو رہا ہے جہاں مزید1504گھر بہت جلد تیار ہو جائیں گے 10فیصد مزدور جبکہ90فیصد گورنمنٹ ادا کرے گی جس کی ماہانہ قسط11900روپے رکھی گئی ہے ،

کے پی میں 25سو گھت جبکہ ٹیکسلا میں 508 تعمیر ہو چکے ہیں جن کی چابیاں ایک ماہ تک مستحق افراد کو دے دی جائیں گی ،دیہاڑی دار طبقے کے لئے اخوت نامی فائونڈیشن سے حکومت نے کنٹریکٹ کیا ہے جو گھر بنانے کے لئے بلا سود قرضے فراہم کر تے ہوئے تقریبا8ہزار گھروں کی تعمیر کی رقم دے چکا ہے رواں سال اس ادارے کا ٹارگٹ 16ہزار مزید گھروں کی رقم فراہم کرنا ہے یہ ادارہ انتہائی احسن طریقے سے قوم کی خدمت میں مصروف عمل ہے،مڈل کلاد خاندانوں کے ئلے بینکوں کی مدد سے 5فیصد انٹریسٹ پر گھر بنائے جا رہے ہیں اس سکیم کے تحت ابتدائی طور پر ایک لاکھ گھر بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے ،جبکہ لاہور سمیت دیگر بڑے شہروں میں بھی ایسی تعمیر ہو رہی ہے،یہ منصوبہ 2019میں پارلیمنٹ کے سامنے لایا گیا تاہم ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے 15جنوری2020سے اس پر باقاعدہ کام کا آغاز کر دیا گیا،

اپنا گھر کا خواب ہر انسان ،ہر خاندان کا خواب اور اولین ترجیح ہوتی ہے مگر اس ملک کے وضع کردہ نظام میں غریب آدمی کے لئے اپنے گھر کا خواب ناممکن بنا دیا گیا،اسی روز عمران خان نے اسلام آباد میں ہی 15سو نئے گھروں کی تعمیر کا سنگ بنیا رکھا،جس روز وزیر اعظم نے غریب محنت کشوں اور بیوائوں وغیرہ کے لئیاسلام آباد میں نئے گھر تقسیم کئے گئے اس سے دوسرے روز پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے ایک تقریب میں انکشاف کیا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب من پسند سیاستدانوں اور ان کے رشتہ داروں میں غیر قانونی طور پر LDAکی مختلف اسکیموں کے اربوں روپے مالیت کے 1352پلاٹ بانٹے،

اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والوں میں ایک معزز سینیٹرز اور16ارکان اسمبلی شامل تھے 14پلاٹ اس وقت کے ایم پی اے راجہ اشفاق سرور (مرحوم)کو الاٹ ہوئے ،یہ پلاٹس صرف یتیموں،بیوگان ،شہداء کی بیوگان ،صحافیوں،علماء کرام اور کھلاڑیوں کو الاٹ کئے جا نے کا استحقاق تھالیکن حقداروں کی بجائے انہیں سیاسی رشوت کے طور پر استعمال کیا گیا،ان پلاٹس میں سے 646جوہر ٹائون،289سبزہ زار،191تاجپورہ،108گجر پورہ ،37علامہ اقبال ٹائون،32ماڈل ٹائون،31فیصل ٹائون اورپانچ گلبرگ میں تھے،سردار عثمان بزدار کے مطابق تحقیقات کا آغاز ہو چکا ہے

اور ذمہ داران کے خلاف ہر صورت بلا تفریق کاروائی ہو گی چاہے وہ بیوروکریٹس ہوں یا سیستدان ،جس وقت یہ پلاٹس الاٹ ہوئے تب محکمہ صحت کے ملیریا کنٹرول روم میں تعینات قمرالزمان کو ترقی دے کر ایل ڈی اے کا ڈائریکٹر جنرل مقرر کیا گیا یہی قمر الزمان 1997میں وزیر اعظم نواز شریف کے پرائیویٹ سیکرٹری بھی مقرر ہوئے ،پاکستان وہ ریاست ہے جہاں اس وقت بھی کئی طرح کے طبقات ہیں اسی غیر اسلامی طبقاتی نظام کو جڑ سے اکھاڑنے کی بجائے ہمارے لیڈران نے مزید تناور درخت بنا ڈالا،ملک بھر میں ذاتی گھروں کی تشویشناک حد تک ہے

ملک کے ہر شہر،ہر قصبہ ،ہر گائوں میں لوگ جھونپڑیوں ،کچے ،ٹوٹے پھوٹے یا کرائے کے تنگ و تاریک مکانوں میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں،ان کا کوئی پرسان حال نہیں،یہاں ایک طرف حکومتی ناقص پالیسیوں کی بدولت ملک بھر میں شدید مہنگائی نے عوام کو کسی اژدہے کی طرح لپیٹ میں لے رکھا ہے وہیں اقتدار سے باہر سیاسی قوتیں بھی عوامی مسائل کی بجائے محض اقتدار کے حصول کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں،تاہم ایسے گھمبیر حالات میں حکومت کی جانب سے اپنا گھر کا وعدہ پورا کئے جانے کا عملاً کام انتہائی قابل تحسین ہے جن محنت کشوں یا بیوائوں کو مکان الاٹ ہوئے ہوں گے ان کی خوشی اور شادمانی کا کیا عالم ہو گا،خدا کرے یہ سلسلہ تواتر سے چلتا رہے اور کم وقت میں پایہ تکمیل تک پہنچے 

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent