Ticker

6/recent/ticker-posts

خاتون کوزیادتی کانشانہ بنانے والوں کا عبرتناک انجام

Tragic end for those who abuse women

لاہور موٹروے پر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی تفصیل کے مطابق چند روز قبل موٹروے زیادتی کیس کی سماعت مکمل ہوئی تھی انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ کیمپ جیل میں فیصلہ سنانے کے لیے پہنچے تو دونوں ملزمان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے عدالت نے مقدمہ میں 37 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گواہوں میں متاثرہ خاتون اور مقدمہ مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے دونوں ملزمان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے عابد ملہی اور شفقت بگا کو سزائے موت سنانے کا حکم دے دیا ملزمان کو 365 کے مقدمے میں ایک بار عمر قید سنائی گئی جبکہ 362 دفعات میں دونوں ملزمان کو 14,14 سال سزا سنائی گئی۔ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کے ساتھ 50.50 ہزار روپے جرمانہ کا بھی حکم سنایا گیا انسداد دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے فیصلہ سناتے ہی ملزم عابد ملہی رو پڑا اور معافیاں مانگتا رہا ملزم عابد ملہی نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ اپنے کیے پر شرمندہ ہوں کیمپ جیل کے باہر پراسکیوشن کی ٹیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عابد ملہی اور شفقت محمود کو دفعہ 376 کے تحت سزائے موت سنائی گئی دونوں کو دفعہ 365 اے کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی دفعہ 362 کے تحت 14 ،14 سال قید کی سزا سنائی گئی یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل مقدمہ میں ملوث ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کے 342 کے بیان پر وکلاء کی جرح مکمل ہوگئی تھی انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ کیمپ جیل میں سماعت کر رہے تھے ملزمان اپنے بیان میں وقوعہ سے منحرف ہو گٸے تھے عدالت نے مقدمہ کے تمام گواہوں کا بیان قلمبند کر کے ملزمان کے بیان قلمبند کیے دوران سماعت رنگ روڈ زیادتی کیس کی متاثرہ اور مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا متاثرہ خاتون نے تین گھنٹے سے زاٸد جیل میں موجود رہ کر بیان قلمبند کرایا تھا خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020ء کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پٹرول ختم ہوگیا اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو بھی کال کی تھی جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) کو بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے انہوں نے مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا اس واقعے کے بعد اس وقت کے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک ایسا بیان دیا تھا جس نے تنازع کھڑا کردیا اور عوام، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے ان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سی سی پی او نے کہا تھا کہ خاتون رات ساڑھے 12 بجے ڈیفنس سے گوجرانوالہ جانے کے لیے نکلیں، میں حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہیں اکیلی ڈرائیور ہیں آپ ڈیفنس سے نکلی ہیں تو آپ جی ٹی روڈ کا سیدھا راستہ لیں اور گھر چلی جائیں اور اگر آپ موٹروے کی طرف سے نکلی ہیں تو اپنا پیٹرول چیک کر لیں بعدازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے موٹروے پر اجتماع زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق متنازع بیان پر کیپیٹل سٹی پولیس افسر لاہور عمر شیخ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تاہم 14 ستمبر کو انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کرلی تھی۔

یہ پڑھیں: لاہور موٹروے پر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی

تفصیل کے مطابق چند روز قبل موٹروے زیادتی کیس کی سماعت مکمل ہوئی تھی انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ کیمپ جیل میں فیصلہ سنانے کے لیے پہنچے تو دونوں ملزمان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے عدالت نے مقدمہ میں 37 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گواہوں میں متاثرہ خاتون اور مقدمہ مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے دونوں ملزمان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے عابد ملہی اور شفقت بگا کو سزائے موت سنانے کا حکم دے دیا ملزمان کو 365 کے مقدمے میں ایک بار عمر قید سنائی گئی جبکہ 362 دفعات میں دونوں ملزمان کو 14,14 سال سزا سنائی گئی۔ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کے ساتھ 50.50 ہزار روپے جرمانہ کا بھی حکم سنایا گیا انسداد دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے فیصلہ سناتے ہی ملزم عابد ملہی رو پڑا اور معافیاں مانگتا رہا ملزم عابد ملہی نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ اپنے کیے پر شرمندہ ہوں کیمپ جیل کے باہر پراسکیوشن کی ٹیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عابد ملہی اور شفقت محمود کو دفعہ 376 کے تحت سزائے موت سنائی گئی دونوں کو دفعہ 365 اے کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی دفعہ 362 کے تحت 14 ،14 سال قید کی سزا سنائی گئی یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل مقدمہ میں ملوث ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کے 342 کے بیان پر وکلاء کی جرح مکمل ہوگئی تھی انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ کیمپ جیل میں سماعت کر رہے تھے ملزمان اپنے بیان میں وقوعہ سے منحرف ہو گٸے تھے عدالت نے مقدمہ کے تمام گواہوں کا بیان قلمبند کر کے ملزمان کے بیان قلمبند کیے دوران سماعت رنگ روڈ زیادتی کیس کی متاثرہ اور مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا متاثرہ خاتون نے تین گھنٹے سے زاٸد جیل میں موجود رہ کر بیان قلمبند کرایا تھا خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020ء کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پٹرول ختم ہوگیا اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو بھی کال کی تھی جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) کو بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے انہوں نے مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا اس واقعے کے بعد اس وقت کے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک ایسا بیان دیا تھا جس نے تنازع کھڑا کردیا اور عوام، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے ان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سی سی پی او نے کہا تھا کہ خاتون رات ساڑھے 12 بجے ڈیفنس سے گوجرانوالہ جانے کے لیے نکلیں، میں حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہیں اکیلی ڈرائیور ہیں آپ ڈیفنس سے نکلی ہیں تو آپ جی ٹی روڈ کا سیدھا راستہ لیں اور گھر چلی جائیں اور اگر آپ موٹروے کی طرف سے نکلی ہیں تو اپنا پیٹرول چیک کر لیں بعدازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے موٹروے پر اجتماع زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق متنازع بیان پر کیپیٹل سٹی پولیس افسر لاہور عمر شیخ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تاہم 14 ستمبر کو انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کرلی تھی۔

یہلاہور موٹروے پر خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی تفصیل کے مطابق چند روز قبل موٹروے زیادتی کیس کی سماعت مکمل ہوئی تھی انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ کیمپ جیل میں فیصلہ سنانے کے لیے پہنچے تو دونوں ملزمان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے عدالت نے مقدمہ میں 37 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گواہوں میں متاثرہ خاتون اور مقدمہ مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے دونوں ملزمان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے عابد ملہی اور شفقت بگا کو سزائے موت سنانے کا حکم دے دیا ملزمان کو 365 کے مقدمے میں ایک بار عمر قید سنائی گئی جبکہ 362 دفعات میں دونوں ملزمان کو 14,14 سال سزا سنائی گئی۔ملزمان کی جائیداد ضبط کرنے کے ساتھ 50.50 ہزار روپے جرمانہ کا بھی حکم سنایا گیا انسداد دہشتگردی کی عدالت کی طرف سے فیصلہ سناتے ہی ملزم عابد ملہی رو پڑا اور معافیاں مانگتا رہا ملزم عابد ملہی نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ اپنے کیے پر شرمندہ ہوں کیمپ جیل کے باہر پراسکیوشن کی ٹیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عابد ملہی اور شفقت محمود کو دفعہ 376 کے تحت سزائے موت سنائی گئی دونوں کو دفعہ 365 اے کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی دفعہ 362 کے تحت 14 ،14 سال قید کی سزا سنائی گئی یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل مقدمہ میں ملوث ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کے 342 کے بیان پر وکلاء کی جرح مکمل ہوگئی تھی انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ کیمپ جیل میں سماعت کر رہے تھے ملزمان اپنے بیان میں وقوعہ سے منحرف ہو گٸے تھے عدالت نے مقدمہ کے تمام گواہوں کا بیان قلمبند کر کے ملزمان کے بیان قلمبند کیے دوران سماعت رنگ روڈ زیادتی کیس کی متاثرہ اور مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا گیا متاثرہ خاتون نے تین گھنٹے سے زاٸد جیل میں موجود رہ کر بیان قلمبند کرایا تھا خیال رہے کہ 9 ستمبر 2020ء کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور سیالکوٹ موٹروے پر گجرپورہ کے علاقے میں 2 مسلح افراد نے ایک خاتون کو اس وقت گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا جب وہ وہاں گاڑی بند ہونے پر اپنے بچوں کے ہمراہ مدد کی منتظر تھی واقعے کی سامنے آنے والی تفصیل سے یہ معلوم ہوا تھا کہ لاہور کی ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی کی رہائشی خاتون اپنے 2 بچوں کے ہمراہ رات کو تقریباً ایک بجے اس وقت موٹروے پر پھنس گئیں جب ان کی گاڑی کا پٹرول ختم ہوگیا اس دوران خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو بھی کال کی تھی جس نے خاتون کو موٹروے ہیلپ لائن پر کال کرنے کا کہا تھا جبکہ وہ خود بھی جائے وقوع پر پہنچنے کے لیے روانہ ہوگیا تھا جب خاتون مدد کے لیے انتظام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تو 2 مرد وہاں آئے اور انہیں اور ان کے بچوں (جن کی عمر 8 سال سے کم تھی) کو بندوق کے زور پر قریبی کھیت میں لے گئے انہوں نے مسلح افراد نے بچوں کے سامنے خاتون کا ریپ کیا جس کے بعد وہ افراد جاتے ہوئے نقدی اور قیمتی سامان بھی لے گئے اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا اس واقعے کے بعد اس وقت کے سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے ایک ایسا بیان دیا تھا جس نے تنازع کھڑا کردیا اور عوام، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے ان کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سی سی پی او نے کہا تھا کہ خاتون رات ساڑھے 12 بجے ڈیفنس سے گوجرانوالہ جانے کے لیے نکلیں، میں حیران ہوں کہ تین بچوں کی ماں ہیں اکیلی ڈرائیور ہیں آپ ڈیفنس سے نکلی ہیں تو آپ جی ٹی روڈ کا سیدھا راستہ لیں اور گھر چلی جائیں اور اگر آپ موٹروے کی طرف سے نکلی ہیں تو اپنا پیٹرول چیک کر لیں بعدازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے موٹروے پر اجتماع زیادتی کا شکار خاتون سے متعلق متنازع بیان پر کیپیٹل سٹی پولیس افسر لاہور عمر شیخ کو شوکاز نوٹس جاری کیا تاہم 14 ستمبر کو انہوں نے اپنے بیان پر معذرت کرلی تھی۔

یہ پڑھیں: حریم شاہ کی خاص ویڈیوزلیک ہونےکاخدشہ،دوست کےخلاف ساٸبرکراٸم میں درخواست دیدی

واقعہ کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا جس پر حکومت بھی ایکشن میں آئی تھی اور آئی جی پنجاب پولیس نے مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی تھی علاوہ ازیں 12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب انعام غنی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ساتھ ہی اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری تھی کہ 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے 15 ستمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سیالکوٹ موٹر وے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی کے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا بعد ازاں موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا گینگ ریپ کے واقعہ کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عابد ملہی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔ پڑھیں: حریم شاہ کی خاص ویڈیوزلیک ہونےکاخدشہ،دوست کےخلاف ساٸبرکراٸم میں درخواست دیدی

واقعہ کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا جس پر حکومت بھی ایکشن میں آئی تھی اور آئی جی پنجاب پولیس نے مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی تھی علاوہ ازیں 12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب انعام غنی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ساتھ ہی اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری تھی کہ 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے 15 ستمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سیالکوٹ موٹر وے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی کے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا بعد ازاں موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا گینگ ریپ کے واقعہ کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عابد ملہی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔ حریم شاہ کی خاص ویڈیوزلیک ہونےکاخدشہ،دوست کےخلاف ساٸبرکراٸم میں درخواست دیدی

واقعہ کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا جس پر حکومت بھی ایکشن میں آئی تھی اور آئی جی پنجاب پولیس نے مختلف تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی تھیں جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی صوبائی وزیرقانون راجہ بشارت کی سربراہی میں ایک خصوصی کمیٹی بنائی تھی علاوہ ازیں 12 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب انعام غنی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اصل ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ساتھ ہی اس موقع پر بتایا گیا تھا کہ واقعے کے مرکزی ملزم کی شناخت عابد علی کے نام سے ہوئی اور اس کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے جبکہ اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں اس کے علاوہ ایک شریک ملزم وقار الحسن کی تلاش بھی جاری تھی کہ 13 ستمبر کو شریک ملزم وقار الحسن نے سی آئی اے لاہور میں گرفتاری دیتے ہوئے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

14 ستمبر کو وزیراعلیٰ پنجاب نے بتایا کہ خاتون کے ریپ میں ملوث ملزم شفقت کو گرفتار کرلیا ہے جس کا نہ صرف ڈی این اے جائے وقوع کے نمونوں سے میچ کرگیا بلکہ اس نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے 15 ستمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سیالکوٹ موٹر وے پر دوران ڈکیتی خاتون سے زیادتی کے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا بعد ازاں موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 12 اکتوبر کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا گینگ ریپ کے واقعہ کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ عابد ملہی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا پولیس نے 21 اکتوبر کو بتایا کہ کیمپ جیل میں ملزم کی شناخت پریڈ کا عمل مکمل کیا گیا جہاں متاثرہ خاتون نے ملزم کی شناخت کرلی۔

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent