Ticker

6/recent/ticker-posts

لکھنا لکھانا ہی میرا اوڑھنا بچھونا ہے،افسانہ نگار و ڈرامہ رائٹر آصف انجم

Writing is my covering, fiction writer and playwright Asif Anjum

رحیم یارخان (نیشن آف پاکستان نیوز آن لائن) کراچی سے آئے ہوئے معروف نوجوان افسانہ نگار و ڈرامہ رائٹر آصف انجم نے ایک ملاقات کے دوران کہا ہے کہ معاشرتی بگاڑ کے ذمہ دار ہم سب ہیں سماجی و معاشرتی خرابیوں کی روک تھام اور مسائل کے حل کے لیے ان کی وجوہات اور اسباب پر بات اور کام کرکے ہی اصلاح کی طرف بڑھا جا سکتا ہے میرا اکثر بولڈ موضوعات پر لکھنے کا مقصد بھی یہی ہے منافقت اور ریاکاری اپنی اپنی جگہ بڑی خرابیاں اور گناہ ہے لیکن ہمارے معاشرے میں ڈنکے کے چوٹ پر نام نہاد معززین سمیت اہل علم حضرات سب کچھ کر رہے ہیں

یہ بھی پڑھیں : خواب میں بھوت دیکھنے کی تعبیر

افسانوں کی کتاب میری ملکہ کے مصنف، ڈرامہ کورنگی ست رنگی، دل ایک کھلونا تھا، ڈرامہ مر نہ جائے جیسے شہرہ آفاق ڈرامے تحریر کرنے والے آصف انجم نے بتایا کہ اس کے درجنوں ڈرامے پی ٹی وی، ایکپسریس، اے پلس، اے آر وائی پر آن آئر ہو چکے ہیں میں آج کل مختلف ٹی چینلز کے لیے ڈرامے لکھنے کے علاوہ شارٹ سٹوریز بھی لکھ رہا ہے لکھنا لکھانا ہی میرا اوڑھنا بچھونا اور رزق روٹی ہے سولہ سال کی عمر میں زمانہ طالب علمی میں جب کہانیاں پڑھتا تھا تب میرے دل  میں یہ خیال آیا کہ یہ کام تو میں بھی کر سکتاہوں میں نے ایک کہانی لکھی چندا میگزین کو لفافے میں ڈال کر بھیج دی پھر ایک دن مجھے ایک ڈاک موصول ہوئی جس میں چندا میگزین تھا اس میں میری کہانی بھی چھپی ہوئی تھی میں بڑا خوش ہوا مجھے حوصلہ ملا یوں لکھنا مسلسل جاری رکھا آج جس مقام پر اور جو کچھ ہوں آپ کے سامنے ہے انسان دیانت داری اور محنت سے کام کرے اپنی سمت اپنی منزل اور مقصد کی جانب ہی رکھے تو وہ ضرور کامیابی سے ہمکنار ہو جاتا ہے ایک سوال کے جواب میں آصف انجم نے کہا کہ محبت ایک سچا جذبہ ہے سیکس ایک فطری ضرورت ہے شہروں کے معززین کو طوائف سے زیادہ کوئی نہیں جانتا خواہشات کو حدود کے اندر رکھنا یا انہیں بے لگام چھوڑ دینا کسی حد تک انسان کے بس میں ہوتا ہے ایک سوال کے جواب میں آصف انجم نے بتایا کہ اس کا تعلق ضلع رحیم یارخان کے ایک گاؤں موضع دنیا پور گانگا بستی یار محمد خان سے ہے وہ کورائی قبیلے کے ایک زمیندار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں میری مادری زبان سرائیکی اور تعلیم بی اے ہے کراچی کی مصروفیات سے ٹائم نکال کر عنقریب سرائیکی ثقافت اور سرائیکی  خطے کے معاشرتی و سماجی مسائل پر اردو زبان میں رحیم یارخان میں کچھ کام کرنے کا ارادہ ہے پڑھے لکھے، کام کو کچھ جاننے سمجھنے اور سیکھنے کی سوچ رکھنے والے نئے ٹیلنٹ کو چیک کرکے موقع فراہم کرنے کا ارادہ ہے میں نے شوبز کی دنیا میں دیکھا ہے کہ بہت سارے لوگ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اُن میں سیکھنے والے تھوڑے ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایسے خواتین و حضرات کامیاب نہیں ہو پاتے سرائیکی شوبز میں کام کرنے کی گنجائش اور سکوپ موجود ہے سرائیکی شوبز کو شوقیہ حضرات نے بڑا نقصان پہنچایا ہے حالانکہ پاکستان میں سرائیکی وسیب ٹیلنٹ سے مالا مال خطہ ہے

لکھنا لکھانا ہی میرا اوڑھنا بچھونا ہے،افسانہ نگار و ڈرامہ رائٹر آصف انجم

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent