Ticker

6/recent/ticker-posts

شرمو کا پوسٹ مارٹم

Sharmo's postmortem

تحریر تحسین بخاری
ہندو برادری کی عید دیوالی کا دن تھا اس لیے ہم نے صدیوں سے آباد ہندو برادری سے اظہار یک جہتی کے لیے دیوالی کا کیک کاٹنے کا پروگرام بنایا ساتھ ہی رازش لیاقتپوری کی کتاب (اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور عہد ڈاکٹر اطہر محبوب) کی تقریب رونمائی کا پروگرام جو کافی دنوں سے پینڈنگ پڑا تھا سوچا اس خوشیوں بھرے تہوارکے موقع پر ہی اس خوبصورت کتاب کی تقریب رونمائی ہو جائے تو یہ ایونٹ یادگار بن جائیگا یہ دنوں پروگرام منعقد کرنے کیلیے ہم نے جس جگہ کا انتخاب کیا وہ کیا کمال کی تاریخی جگہ ہے اوروہ ہے  پتن منارا پتن منارہ نا صرف رحیم یار خان کی پہچان ہے بلکہ یہ ہزاروں سال پرانی تاریخ کی ایک منہ بولتی داستان ہے اس پروگرام میں اقلیتی برادری کے ایم پی اے یدھسٹر چوہان کو ہم نے بطور چیف گیسٹ مدعو کرلیا جبکہ وسیب یاتراپرنکلے وسیب نیشنل تحریک کے چیرمین پرجوش اور جذباتی لیڈر آصف خان کو بھی خطاب کی دعوت دے دی اس تقریب کارنگ روپ مزید نکھارنے کیلیے ہم نے صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکار کرشن لال بھیل کے صاحبزادے شمبو لال اور روہیلے فنکار دھرمیندر لال کو بلا لیا تھا جن کے گیتوں سے روہی کے نیم مردہ زروں میں جان آجاتی ہے اور روہی کے لائی لانڑے کرڑ کنڈے بے ساختہ جھوم اٹھتے ہیں تقریب شروع ہوچکی تھی آصف خان کے جوشیلے مگر پردرد خطاب کے بعد یک تارے اورچپڑی کی چھنکار کے ساتھ شمبو لال اور دھرمیندرلال کا گیت (مولا میڈےوطن دی جگ تے اچی شان ھووے) پورے جوبن پر چل رہا تھا مگرمیرے موبائل پر بار بار آنے والی کال اس پر لطف ماحول کو ڈسٹرب کر رہی تھی ریجیکٹ کرنے کے باوجود کال کرنے والا مسلسل کال کیے جارہا تھا اور آخر کار کال سننے کیلیے میں پتن منارے کی مشرقی جانب چلا گیا کال اٹینڈ کی تو کال کرنے والے نے انتہائی  پریشانی کے عالم میں بتایا کہ میری بہن شرمو کو اس کے شوہرنے قتل کردیا ہے پوسٹ مارٹم کیلیے لاش آٹھ گھنٹوں سے پڑی ھوئی ہے ہماری متعلقہ آرایچ سی میانوالی قریشیاں ہے ہم وہاں گئے ڈیوٹی پرموجود انسا نامی لیڈی ڈاکٹر نے کہا کہ آپ شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان چلیں میں وہاں آکر پوسٹ مارٹم کرتی ہوں ہم لوگ پچھلے آٹھ گھنٹوں سے اپنے گھر سے پچاس کلو میٹر دور ادھر پریشان حالت میں کھڑے ہیں اب لیڈی ڈاکٹر کہتی ہے کہ میں کل آکرپوسٹ مارٹم  کروں گی آج نہیں آسکتی یہ بات سن کر میں بھی پریشان ہوگیا ہم اہل قلم لوگ حساس طبیعت کے حامل لوگ ہوتے ہیں کسی کی پریشانی ہم لوگوں سے دیکھی نہیں جاتی لہذا میں نے کچھ دیر کیلیے خود کو تقریب سے الگ کردیا اور ان کے مسلے کے حل کیلیے سر توڑ  کوشش شروع کردی رات کے نو بج رہے تھے میں نے پہلے اسی لیڈی ڈاکٹر کا نمبر ملایا تاکہ اسے مقتولہ کے ورثاء پر بیتنے والی دوہری اذیت کا احساس دلا سکوں متعدد بار کال کرنے کے بعد میسیجز بھی کیے مگر اس بی بی نے کال نا اٹھانے کی جیسے قسم کھا رکھی ہو تب میں نے سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر حسن کو متعدد بار فون کیا یہاں بھی وہی سیم پوزیشن تھی ڈپٹی کمشنر صاحب سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کرکے دیکھ لی مگرہر طرف سے مایوسی ہوئی ادھر مقتولہ شرمو کا بھائی ہر دو منٹ بعد کال کرکے پوچھتا سر کیا بنا ہمارا اور میں اسے تسلی دےدیتا کہ بس ابھی ہو جاتا ہے آپ کا کام ضلعی انتظامیہ سے مکمل مایوس ہوجانے کے بعد میں نے صوبائی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا میں نے اپنے موبائل کی فون بک چیک کی تو اس میں وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد صاحبہ کا نمبر موجود تھا سلام ہے اس بی بی کو کہ انہوں نے ناصرف پہلی گھنٹی پر میری کال اٹینڈ کی بلکہ کچھ تفصیل جاننے کے بعد کہا کہ آپ فکر نا کریں ابھی میرا سٹاف آپ سے رابطہ کرتا ھے اور انکی کال ڈراپ ہونے کے فورا بعد مجھے ان کےسٹاف ممبریعقوب صاحب کی کال آگئی جنہوں نے مجھ سے تفصیل پوچھ کرنوٹ کی اور پھر جیسے ہی انکی کال بند ہوئی تو ضلعی انتظامیہ کے تمام افسران کے ضمیر ایک دم جاگ اٹھےاور میرے موبائل پر اس لیڈی ڈاکٹر سمیت سی ای او ہیلتھ ، ڈپٹی کمشنر اورپتہ نہیں کن کن افسران کی کالیں آنا شروع ہوگئیں اور ٹھیک ایک گھنٹے کے اندر اندر پوسٹ مارٹم کرکے ان غریبوں کا مسلہ حل کردیا گیا مسلہ حل ہونے کے بعد میں نے ہیلتھ منسٹر یاسمین راشد صاحبہ کا شکریہ ادا کیا
قارئین محترم !بات عہدوں کی نہیں ھوتی بات اپنے اندر پائے جانیوالے احساس ذمہ داری کی ہوتی ہے جنہیں خدا کا خوف ہوتا ہے وہ اپنی زمہ داری کواحسن طریقے سے نبھاتے ہیں اور اللہ کی مخلوق کی خدمت میں اپنا ٹینیور گزار دیتے ہیں اور جن کے اندر یہ احساس مرجاے تو پھر آپ بے شک کسی شرمو کی لاش کیوں نا کئی کئی گھنٹے تک کاندھوں پہ اٹھا کر مارے مارے پھرتے رہیں  کسی کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی ایک صوبائی منسٹرکے کاندھوں پر پورے صوبے کی زمہ داری کابوجھ ہوتا ہے انکی مصروفیت بھی اسی لحاظ سے بہت زیادہ ہوتی ہے اس کے باوجود انکاناصرف کال اٹینڈ کرنا بلکہ مسلہ حل ھونے تک اپنے پرسنل سٹاف کی صورت میں رابطے میں رہنا انکی اعلی فرض شناسی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور میں انکی اس فرض شناسی پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں

یہ بھی پڑھیں : خواب میں  بھاگنا دیکھنے کی تعبیر

دراصل کام کرنے والے لوگ نا صرف ملک وملت کے لیے آکسیجن کی طرح ہوتے ہیں بلکہ اپنے ٹیم لیڈر کے اصلی خیر خواہ ہوا کرتے ہیں اور یہ اپنے مثبت عمل سے اپنے لیڈر کا گراف بلند کرتے رہتے ہیں.وزیراعظم عمران خان کے آس پاس ہر وقت خوشامدیوں کا ٹولہ دکھائی دیتا رہتا ہے جو دوسروں کی محنت کا کریڈٹ اپنی جیب میں ڈالنے کے چکر میں لگے رہتے ہیں مگر وزیراعظم عمران خان صاحب ! آپ کے اصلی خیر خواہ وہی لوگ ہیں جو عوام کی حقیقی معنوں میں کسی کریڈٹ کی پرواہ کیے بغیر خدمت کررھے ہیں آپ کو چاہیے کہ ایسے لوگوں کی اوپن فورم پر حوصلہ افزائ کرنے کیلیےخصوصی تقاریب منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کردیں اوران تقاریب میں انھیں ایپری شیٹ کریں اس سےایک تو آپکا گراف بلند ھوگااور دوسرا انھیں دیکھ کر کام چوروں کا ضمیر بھی جاگنے کی کوشش شروع کردے گا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent