Ticker

6/recent/ticker-posts

پنجاب پولیس کی سالانہ کارکردگی رپورٹ اورچاچااللہ وسایا؟

Annual Performance Report of Punjab Police and Uncle Allah Wasaya?

تحریر سید تحسین بخاری

پنجاب پولیس نے سال 2021میں اشتہاری ملزمان، عدالتی مفروران اورخطرناک گینگز کی گرفتاریوں کے بارے میں سالانہ رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال بھر کے دوران صوبے کے تمام اضلاع میں پولیس ٹیموں نے مختلف کاروائیوں کے دوران مجموعی طور پر 81716 خطرناک اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا جن میں اے کیٹگری کے 11073جبکہ بی کیٹگری کے 70643 اشتہاری ملزمان شامل ہیں۔ ترجمان پولیس کے مطابق صوبے کے تمام اضلاع میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 46451 مقدمات درج ہوئے جبکہ 39098 ملزمان کو گرفتار کیا گیا گرفتار ملزمان کے قبضے سے 700 سٹین گن، 1239 کلاشنکوف، 5043 رائفل، 2614 بندوقیں، 597 ریوالور،31695پسٹل اور موزر، 02 اینٹی ایئر کرافٹ گن، 838 رپیٹر،72 موزر برآمد، 387 کاربین، 5379 کارتوس، 1052 میگزین، 8939خول، 159885 گولیاں، 79خنجر اور 77چاقو برآمدکیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق سال بھر میں ہوٹل آئی سافٹ ویئر کی مدد سے صوبہ بھر کے ہوٹلز، سرائے اور قیام گاہوں پرچیکنگ کا عمل جاری رہا اور مجموعی طور پر 1251 مفرور ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ ہوٹل آئی کی مدد سے صرف لاہور میں 530 مفرور ملزمان گرفتار ہوئے جبکہ ہوٹل آئی کی مدد سے گوجرانوالہ ریجن سے 137، راولپنڈی ریجن سے 320، ملتان ریجن سے 148، فیصل آباد ریجن سے 37، بہاولپور ریجن سے 25، ڈی جی خان ریجن سے 20، سرگودھا ریجن سے 19 اور ساہیوال ریجن سے 15 مفرور ملزمان کو ہوٹل آئی ایپ کے ذریعے گرفتار کیا گیا رپورٹ کے مطابق جرائم کی شرح 2020 کی نسبت خاصی کم رہی اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کا کہنا ہے کہ اس شرح کو رواں سال مزید کم کرنے کی کوشش کی جائے گی اگر واقعی جرائم کی شرح کم ہوئی ہے تو یہ بات خوش آئند ہے تاہم چاچا اللہ وسائے کا کہنا ہے کہ پولیس کی کارکردگی رپورٹ اپنی جگہ مگر میں پولیس کارکردگی سے مطمئن بالکل نہیں ہوں اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو میرے لیے یہ کارکردگی کس کام کی
چاچا اللہ وسایا پنجاب پولیس سے مطمئن کیوں نہیں ہے آیئے جانتے ہیں

IG PUNJAB POLICE RAO SARSAR ALI KHAN

چاچا اللہ وسایا پنجاب کے آخری ضلع رحیم یار خان کے ماڈل تھانہ اقبال آباد کے موضع قادر آباد کا رہائشی ہے اس نے اپنی زمین اور اپنے جانور فروخت کرکے کسی دوسری جگہ زرعی رقبے کا سودا کر رکھا تھا چاچا اللہ وساے نے یہ رقم غلطی کرکے بینک میں رکھنے کی بجائے اپنے گھر میں رکھ دی اس کے بقول اس نے اگلے روزہی پیسے دیکر زمین کا قبضہ حاصل کرنا تھا اس لیے پیسے بینک میں رکھنے کی بجائے گھر میں رکھ دیے مگر اگلے دن صبح جب گھر والوں کی آنکھ کھلی تو گھر کو نقب لگ چکا تھا اور اسکی زندگی کی تمام جمع پونجی لٹ چکی تھی گھر میں موجود ڈیڑھ کروڑ روپے چودہ تولے طلائی زیورات اور ایک حساس ادارے میں ملازم اس کے بھائی کا لائسنس شدہ قیمتی پسٹل چوری ہوچکے تھے اتنے بڑے نقصان پر گھر والوں کو غشی کے دورے پڑنا شروع ہوگئے پولیس کو اطلاع دی گئی تھانہ اقبال آباد پولیس موقع پر آئی اور موقع دیکھ کر چلی گئی چاچا اللہ وسایا نے بتایا کہ متعلقہ پولیس نے کسی قسم کی توجہ نہ دی تو میں ڈی ایس پی صدر سرکل رحیم یار خان رانا اکمل رسول نادر کے پاس چلا گیا جنہوں نے تھانہ اقبال آباد کو فوری طور پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور تب جاکے اقبال آباد پولیس نے494/20 مقدمہ درج توکرلیا مگر ڈی ایس پی رانا کمل رسول کے تبادلے کے ساتھ ہی پولیس نے میرے ساتھ ہونیوالے اتنے بڑے واقعے کو اٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا چاچا اللہ وسائے نے پولیس کی عدم دلچسپی کو محسوس کرتے ہوئے خود چوروں کی تلاش شروع کردی اور بلا آخر وہ ایک پرانے چور کی مدد سے چوروں کو ڈھونڈ نکالنے میں کامیاب ہوگیا چاچا اللہ وسائے کے بقول چوروں کی نشاندہی ہو جانے کے بعد بھی وہ پولیس کے پاس جا کر مسلسل ترلے کرتا رہا کہ ملزمان کو پکڑا جائے مگر پولیس نے ذرہ بھر بھی توجہ نہ دی تو وہ علاقے کی سیاسی و سماجی شخصیت سردار کامران خان مزاری کے پاس چلا گیا اور جا کر اسے ساری کتھا سنائی کامران خان مزاری نے پنچائت بلالی چاچا اللہ وسائے نے جن ملزمان پر شک وشبے کا اظہار کیا تھا کامران مزاری نے انکے پاس پیغام بھجوایا کہ وہ پنچائت میں آکر خود کو بے گناہ ثابت کریں اور اگر وہ پنچائت میں نا آئے تو پھر چاچااللہ وسائے کے شکوک و شبہات کو درست تصورکیا جائے گا لہذا درجنوں معززین علاقہ کے ساتھ ساتھ یہ چاروں ملزمان بھی پنچائت میں شریک ہوئے۔ واضح رہے کہ یہ چاروں ملزمان ریکارڈ یافتہ ہیں اور ان پر مختلف تھانوں میں درجنوں مقدمات درج ہیں سرپنچ نے چاچا اللہ وسائے کی طرف سے اکٹھے کیے گئے تمام ثبوت انکے سامنے رکھے تو یہ ثبوت اتنے پکے تھے کہ ان کے پاس اس واردات کو تسلیم کرنے کےسوا کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا لہذا پنچائت کے سامنے ان ملزمان نے آن دی ریکارڈ ایک دوسرے کے پول کھولنا شروع کردیے اورپھرواردات کی منصوبہ بندی سے لیکر واردات ہونے تک کی ساری کہانی پنچائت کے سامنے رکھ دی اور یہ بھی بتادیا کہ یہ واردات کروانے میں کچھ پولیس ملازمین کا ہی ہاتھ ہے یہ بات سنتے ہی چاچا اللہ وسائے کے چودہ طبق روشن ہوگئے اور اسے سمجھ آگئی کہ پولیس کی اس کیس میں دلچسپی نا لینے کی اصل وجہ کیا تھی چاروں ملزمان نے پنچائت کو بتایا کہ ہم پانچ لوگوں نے آپس میں تیس تیس لاکھ روپے بانٹ لیے تھے کچھ رقم ہم سے خرچ ہوچکی ہے جبکہ کچھ ہمارے پاس موجود ہے جو رقم ہمارے پاس موجود ہے وہ ہم سے لے لی جائے اور باقی رقم کا ہمیں کچھ وقفہ دیا جائے تاکہ ہم اس کا انتظام کرسکیں اور پھر انہوں نے پسٹل اور 72 لاکھ روپے بذریعہ پنچائت چاچا اللہ وسائے کو واپس کردیے مگرباقی رقم دینے میں اب ٹال مٹول کررہے ہیں چاچا اللہ وسائے کا کہنا ہے کہ ایک سال بیت چکا ہے میں بلا ناغہ روزانہ تھانے کا چکر لگاتا ہوں ایک سال میں تھانے کے ملازمین نے بھی چھٹیاں کی ہوں گی مگر میں نے تھانے کا چکر لگانے میں کوئ ناغہ نہیں کیا پولیس سے آج تک مجھے جھوٹی تسلیوں کے سوا کچھ نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں : خواب میں بھوکا دیکھنے کی تعبیر

جب میں چاچا اللہ وسایا کو پنجاب پولیس کی یہ کارکردگی رپورٹ پڑھ کر سنارہاتھا تو سننے کے بعد اس نے ٹھنڈی آہ بھرتے ھوئے کہا کہ کاش اس کارکردگی رپورٹ میں یہ فقرہ بھی درج ہوتا کہ پولیس نے چاچا اللہ وسائے کی چوری ہونیوالی رقم ڈیڑھ کروڑروپے اور چودہ تولے طلائ زیورات بھی ریکور کروائے اور پھراس کے ساتھ ہی وہ پر امید ہوکر بولا اب میں اپنے اندر امید کی کرن جاگتی ہوئی محسوس کررہا ہوں۔ اس کا کہنا ہے کہ رحیم یار خان میں محمد علی ضیا کی بطور ڈی پی او اوررانا اکمل رسول نادر کی دوبارہ صدر سرکل میں بطور ڈی ایس پی تعیناتی سے مجھے انصاف ملتا محسوس ہورہا ہے اورمجھے پورا یقین ہے کہ پنجاب پولیس جب 2022 کی اپنی کاکردگی رپورٹ جاری کرے گی تو اس میں یہ فقرہ ضرور درج جوگا

(پنجاب پولیس نے چاچا اللہ وسائے کے چوری شدہ ڈیڑھ کروڑ روپے اور زیورات بھی ریکور کروائے)

یہ بھی پڑھیں : ہم سب کرپشن کے ورلڈ چیمپیئن ہیں

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent