Ticker

6/recent/ticker-posts

ظلم کا شکار عورت ہی کیوں؟

Why a woman who is a victim of oppression?

از قلم شبیر احمد ڈار

تم اس قدر جو نڈر ہو کے ظلم کرتے
بتاں ہمارا تمہارا کوئی خدا بھی ہے

بےشک عورت ہی ہمارے معاشرے کی حقیقی معمار ہے عورت چاہے وہ ماں، بیٹی ، بیوی یا بہن یا کسی اور روپ  میں ہو عہد حاضر میں مظلومیت کی تصویر بنی نظر آرہی ہے آج حقوق خواتین کی پاسداری کی باتیں کرنے والے تو بہت ہیں مگر حقیقی معنوں میں ان پر عمل کرنے والا کوئی نہیں مرد اپنی انا میں آ کر ظلم و ستم کا نشانہ صرف عورت کو بناتا ہے اور یہ بھول جاتا ہے کہ ہم سب کا ایک خدا بھی ہے جس کے سامنے ہم سب کو جوابده ہونا ہے

یہ بھی پڑھیں : خواب میں پاجامہ دیکھنے کی تعبیر

اخبار اٹھائیں یا نیوز چینل پر کوئی خبر آنکھوں سے گزرے تو ایک ہی خبر گردش کر رہی ہوتی کہ ہر فلاں عورت کسی درنده صرف آدمی کی درندگی کا نشانہ بن چکی ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ واقعات میں اضافہ ہو رہا خواتین کو مختلف طریقوں سے ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ان میں مار پیٹ ، ریپ ، قتل، تیزاب پھینکنے کے واقعات، جسمانی و نفسیاتی ٹارچر وغیرہ شامل ہیں آج ہم سب نام کے مسلمان بن کر رہ گئے ہیں ایک عورت کو جب آپ کے پڑوس میں یا معاشرے میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تو ہم خاموشی سے سب دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ظالم اپنی درندگی کی انتہا کو پہنچتا ہے بقول مظفر واثی 
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن 
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
ہر سال 25 نومبر کو خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیےعالمی دن منایا جاتا ہے مگر ابھی تک کوئی اس کی شرح میں کمی نہیں دیکھنے کو مل رہی مرد خواتین پر درج ذیل وجوہات کی بنا پر تشدد کرتا ہے ان میں بے روزگاری کےسبب مالی پریشانی ، ناقابل برداشت دباؤ، شکی مزاج ، انفرادی و نفسیاتی مسائل ، منشیات کا استعمال ، عورت کا غیرمناسب کھانا پکانا، کم جہیز لانا ، گھریلو اخراجات میں اضافہ اولاد کا نہ ہونا وغیرہ جیسی وجوہات اہم ہیں

 یہ بھی پڑھیں : قرارداد لاہور قیام پاکستان میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی اولاد کو کوئی اور سبق دیں یا نہ دیں انسانیت کا سبق سب سے پہلے دینا ہے اور خود بھی ان کے لیے ایک مثال بننا ہے عورت جس بھی روپ میں ہو ہمارا فرض ہے اس کا ادب و احترام کریں یہی دین اسلام کا بھی درس دیتا ہے۔ آئیں سب مل کر اس معاشرے کی اصلاح میں اپنا مثبت کردار ادا کریں
 ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا
ساحر لدھیانوی

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent