Ticker

6/recent/ticker-posts

Imran Khan's warning to Makhdoom Hashim Bakht?

عمران خاں کی مخدوم ہاشم بخت کو تنبیہ؟

تحریر جام ایم ڈی گانگا

پاکستان تحریک انصاف کے قائد، سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان 24 ستمبر کو رحیم یارخان میں جلسہ کرنے آرہے ہیں جلسہ گاہ کے لیے ضلع کی سب سے بڑا تعلیمی درس گاہ گورنمنٹ خواجہ فرید کالج کا انتخاب کیا گیا ہے گویا اس دن سات ہزار سے زائد طلبا و طالبات روٹین کی تعلیمی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکیں گے. حالانکہ رحیم یارخان شہر میں کالج کے علاوہ بھی بہت ساری جگہیں ہیں جنہیں جلسہ گاہ کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے دراصل ایسے فیصلے اور رویے  ہماری سیاسی قیادت، حکومت اور انتظامیہ کی ترجیحات کا پتہ دیتے ہیں انقلاب برپا کرنے والی جماعتیں، قیادت، قومیں، معاشرہ مستقبل کے معماروں کے ساتھ ایسا سلوک تو ہرگز نہیں کرتے یقینا میرے یہ الفاظ بھی بہت سارے لوگوں کو تیر کی طرح لگ رہے ہوں گے. ایسا بھی اندھے جذباتی پن کی وجہ سے ہوتا ہے ایسے لوگوں کا کیا مقابلہ جن کی دیوانگی کا یہ عالم ہے کہ وہ اپنے ضلع میں آنے والے  اپنے قائد کے جلسہ میں شرکت کے لیے ایک ایسے بھگوڑے لیڈر کی قیادت میں ریلی کی صورت شرکت کرنے کے سوشل میڈیا پر اشتہارات لگا رہے ہیں جو لیڈر صاحب اس وقت خود لندن میں بیٹھے ہیں کیا کچے کے لوگ ذہن کے بھی اتنے کچے ہیں ہماری تو پھر بھی یہی دعا ہے کہ آباد رہو شاد رہو سرائیکی زبان کی ایک مشہور مثال ہے کہ ریاست کوں لگا بھاگ سوریں بوٹ پاتے کے مصداق محترم عمران خان کے انقلاب نے بھی بہت سارے لوگوں خاص طور پر نوجوان انقلابیوں کو دیوانے سے آگے پاگل پن کی حد تک پہنچا دیا ہے عمران خان آپ کو یہ ریکارڈ عوامی پذیرائی مبارک ہو یقینا اس حوالے سے آپ پاکستان کے بڑے خوش نصیب سیاستدان ہیں

محترم قارئین کرام، ایسے لگتا ہے کہ حالات اور اُن کی چکربازیوں نے عمران خان کو خاصا چکرا دیا ہے اُسے بہت سارے خدشات و خوف میں مبتلا کر دیا ہے اگر دیکھا جائے تو اقتدار اور کرسی کا کھیل ہمیشہ سے ہی اپنوں اور پرائیوں کی سازشوں کا شکار رہا ہے عمران خان کو داد دینا پڑے گی وہ اندرونی و بیرونی، اپنوں اور پرائیوں کی خفیہ حرکتوں اور سازشوں کا سینہ تان کے مقابلہ کر رہا ہے دوست نما مخالفین پر بھی خصوصی نظر رکھے ہوئے ہے ُ ُ کچھ لوگ اسٹیبلشمنٹ سے ملے ہوئے ہیں مجھے بائی پاس کرنے کی کوشش نہ کریں ٗ ٗ عمران خان کی پارٹی رہنماؤں کو کی جانے والی یہ تنبیہ جن حضرات کے لیے ہے وہ اسے اچھی طرح سمجھ چکے ہوں گے ذرا سوچیں پارٹی میں سے عمران خان کو بائی پاس کون کون کر سکتا ہے کس نے، کب اور کس کس موقع پر ایسی ویسی کوششیں یا حرکتیں کی ہیں یا کر رہے ہیں ہم سردست اس کی تفصیل میں اس لیے نہیں جاتے کہ یہ ایک علحیدہ اور لمبی داستان ہے ملتان کے قریشی اور رحیم یارخان کے قریشی کا کیا کردار رہا ہے اور اس وقت کیا پوزیشن ہے اس پر بھی کبھی کھل کر بات کریں گے. سردست میں یہاں پر ایک چھوٹا سا واقعہ آپ سب کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں. گذشتہ دنوں ضلع رحیم یارخان کے سیاست دانوں کے ایک وفد نے بنی گالہ میں قائد تحریک عمران خان سے ملاقات کی ہے اس ملاقات میں ہی پیپلز پارٹی کے سابق ایم این اے خواجہ قطب فرید کوریجہ اور پی پی کے ضلعی جنرل سیکرٹری چودھری جہانزیب رشید نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی بلاشبہ خواجہ قطب فرید کوریجہ ایک اچھے خاندان کا ایک اچھا فرد ہے عوامی مزاج رکھنے والا ایک ملنسار جاگیرار سیاستدان ہے دراصل اس آدمی نے پیپلز پارٹی کو محض اس وجہ سے چھوڑا ہے کہ پی ڈی ایم مشترکہ امیدوار لانے کے فیصلے کی وجہ سے کہیں وہ ٹکٹ سے محروم نہ کر دیئے جائیں کیونکہ طے شدہ فیصلے اور پالیسی کے تحت پی ٹی آئی کے منحرف اراکین مسلم لیگ ن یا پیپلز پارٹی وغیرہ میں سے جس کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنا چاہیں گے ان کے مقابلے میں دوسری جماعت کسی اور کو ٹکٹ جاری نہیں کرے گی یہی خوف خواجہ قطب فرید کوریجہ کو پی ٹی آئی میں لے گیا کیونکہ ان کے حلقے این اے 175(169) لیاقت پور ضلع رحیم یارخان سے مخدوم مبین عالم منحرفِ اول ہیں

یہ بھی پڑھیں : مخدوم ترین صُلح سے کچھ حضرات کو خارش شروع

ہم عمران خان سے بنی گالہ میں ہونے والی ملاقات کا ذکر کر رہے تھے اس ملاقات کے دوران عمران خان نے خان پور کے قومی اسمبلی کے ٹکٹ ہولڈر میاں غوث محمد سے کہا کہ پچھلی دفعہ ٹکٹیں کسی اور کے ہاتھ میں تھیں اس بار ٹکٹیں میں خود تقسیم کروں گا میں سب کو واچ کر رہا ہوں کارکردگی دیکھ کر میرٹ پر ٹکٹیں نظریاتی لوگوں کو دوں گا اب آپ فکر نہ کریں ساتھ کھڑے سابق صوبائی وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کو تنبیہ کے انداز میں کہا کہ  ُ ُ ہاشم تم بڑے بھائی کو سمجھاؤ وہ نیوٹرلز کے ساتھ مل کر حرکتیں کر رہا ہے ٗ ٗ اب یہ طرفین کے حضرات یا اللہ بہتر جانتا ہے کہ سابق وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار اپنی پارٹی کے قائد کے خلاف اوروں کے ساتھ مل کر کیا حرکتیں کر رہا ہے.مخدوم خسرو بختیار عمران خان کی حکومت ختم ہونے کے فورا بعد بیرون ملک چلا گیا تھا عمران خان اور پارٹی نے آزادی مارچ کے نام سے بڑی تحریک چلائی اور اب تک حکومت اور حکومت چھیننے والوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اقتدار کے دوران وزارتوں کے مزے لوٹنے والا مخدوم خسرو بختیار لندن میں مزے سے بیٹھا ہے صرف بیٹھا نہیں بلکہ اپنے کپتان کے خلاف موصوف کسی کے ساتھ مل کر حرکتیں بھی کر رہا ہے جس کا اظہار خود کپتان نے درجن سے زائد لوگوں کی موجودگی میں اُن کے چھوٹا بھائی مخدوم ہاشم جواں بخت کو تنبیہ کرتے ہوئے کیا ہے عمران خان تیکوں کیا آکھیجے؟ نانگ پَلیندیں کھیر پِلیندیں وہ ول چھڑیاں تنبیہاں کریندیں جناب، مرض تنبیہوں سے آگے بڑھا ہوا ہےعمران خان صاحب! اس بات پر بھی ضرور غور فرمائیے گا کہ یہ دلکش و انمول تحفہ آپ کو ملا کہاں سے تھا کس نے آپ کی خدمت میں پیش کیا تھا ہم نے تو آپ کو بتا دیا ہے اب آگے آپ کی مرضی بصورت دیگر وقت سب کچھ بتا دے گا

یہ بھی پڑھیں : خواب میں تاج دیکھنے کی تعبیر

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent