Ticker

6/recent/ticker-posts

Mianwali Qureshis succeed in conquering Khanpur or not?

میانوالی قریشیاں خان پور کو فتح کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں؟

میانوالی قریشیاں خان پور کو فتح کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں؟

تحریر جام ایم ڈی گانگا

ضلع رحیم یارخان میں سابق صوبائی وزیر بیت المال چودھری اعجاز شفیع کی پی ٹی آئی میں شمولیت سے خان پور کے سیاسی حلقوں میں خاصی ہلچل ہے اوپر سے سابق صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کے حالیہ دورہ خان پور نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے کہیں خوشی اور کہیں غم دونوں بالکل واضح ہیں چھپنے سے بھی نہیں چھپ پا رہے مسلسل کالا پیلا دھواں اٹھ رہا ہے خیر اس پر مزید بات کرنے سے قبل میں آپ کے ساتھ ایک صحافی بھائی کی پوسٹ شیئر کرنا چاہتا ہوں وہ جیالا ہے، متوالا ہے، رکھوالا ہے یا کچھ اور ہے البتہ یہ بات تو یقینی ہے کہ وہ کہیں سے بھی یوتھیا ہرگز نہیں ہے میں اپنے لکھنے کے تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ تحریر کے الفاظ و انداز موصوف کا اپنا ہرگز نہیں ہے آجکل کی صحافت کے المیہ اور مجبوریاں کیا ہیں یہ ایک علیحدہ ٹاپک ہے صحافت کا بیڑہ غرق لکھوں یا صحافت کا اللہ حافظ کہوں میری تو سمجھ میں کچھ بھی نہیں آرہا ماء دھرتی اور دھرتی واس خوبیوں خامیوں سمیت مجھے قبول ہیں حقیقی دھرتی واس مجھے اچھے لگتے ہیں ان کی بے چارگی پر بڑا ترس آتا ہے اور کبھی کبھی ان کی سادگی پر غصہ بھی خیر چھوڑیں پہلے اس تحریر کو پڑھ لیں

میانوالی قریشیاں کے مخدوموں کو مزید نشستوں کی حرص نے تنہاء کردیا خانپور کے جن لوگوں نے مخدوم ہاشم جواں بخت کو خانپور سے ایم این اے بنوانے کا خواب دکھایا ان کا میانوالی قریشیاں کی نشست حلقہ 177 ظاہر پیر چاچڑاں سردار گڑھ ججہ عباسیاں کوٹلہ پٹھان گڑھی اختیار خان کےعلاقوں میں ایک ووٹ نہیں ہے حلقہ 177 میں شامل علاقوں میں جیٹھ بھٹہ گروپ کا بہت بڑا ووٹ بنک ہے ایک طرف مخدوم ہاشم جواں بخت نے خانپور شہر میں انٹری ڈالی اور جیٹھ بھٹہ کے لیڈروں کے خلاف سرگرمیاں شروع کیں حلقہ 177 کی بڑی برادریوں کے معززین، ناظمین نے میاں عبدالستار سے رابطہ کیا کہ یہی موقع ہے میانوالی قریشیاں کے مخدوموں کو اس بار حلقہ 177 میں ہی شکست سے دوچار کردیا جائے اور جیٹھہ بھٹہ گروپ کے ساتھ دھوکہ اور بےوفائی کا بدلہ لیا جائے مخدوم خسرو بختیار کے خاندان کے دس گھر بھی میانوالی قریشیاں میں نہیں ہیں جبکہ لاڑ کورائی جتوئی آرائیں دشتی گھلیجہ و دیگر بڑی برادریاں موجود ہیں ان برادریوں کے نوجوان میانوالی قریشیاں کے مخدوموں سے تنگ ہیں کسان تنگ ہیں دریا برد ہونے والے علاقے کے لوگ تنگ ہیں کیونکہ مخدوم خسرو بختیار نے مشکل وقت مدد نہیں کی مخدوم ہاشم جواں بخت کا مزید نشست خانپور سے حاصل کرنے کا خواب ادھورا رہ جائے گا بلکہ میانوالی قریشیاں والی سیٹ بھی اب انکی نہیں رہے گی مخدوم ہاشم جواں بخت خانپور فتح کرنا چاہتے تھے مگر زمینی حقائق مختلف ہیں اب حلقہ 177 سے میاں عبدالستار مضبوط امیدوار بن کر سامنے آگئے ہیں مخدوم خسرو بختیار اب پریشان ہیں کہ جن لوگوں نے مخدوم ہاشم جواں بخت کو خانپور سے ایم این اے بنوانے کا خواب دکھایا انکی حلقہ 177 میں کوئی حیثیت نہیں ہے اور نہ ہی جتوئی کورائی گھلیجہ آرائیں دشتی لاڑ سے ان کا واسطہ ہے مخدوم ہاشم جواں بخت کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ جیٹھہ بھٹہ گروپ کی کمر چھرا مارنے کے کیا نتائج ہونگے؟

یہ بھی پڑھیں : ویلنٹائن ڈے کب ہے؟

میاں غوث محمد اینڈ برادرز کی سیاست اور لابنگ کا اب بڑا امتحان شروع ہو چکا ہے چوہے بلی کا کھیل اللہ خیر کرے مخدوم خسرو بختیار انتہائی بھاری قسم کا تیز دھار سیاسی ٹوکہ ہے. چھوٹے بھائی صاحب مخدوم ہاشم جواں بخت دو دھاری خطرناک قسم کی سیاسی چھری ہے میاں عبدالستار صاحب نہ تمہاری شوگر ملیں نہ تمہاری آف شور کمپنیاں میاں غوث محمد کو سمجھائیں میاں شفیع محمد کی سیٹ ضائع نہ کروائیں مخدوم خسرو بختیار کی سیاست میں وفا اور دید کی امید رکھنا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے میاں شفیع محمد کا متبادل سابق ایم پی سے میاں محمد اسلم پائپ لائن میں موجود ہے اندرونی طور پر خسرو خود بھی امیدوار ہے مستقبل میں یہ دو جماعتی پالیسی بھی نہیں چلے گی یہ صرف میانوالی قریشیاں کے کزنز کو راس ہے مخدوم خسرو بختیار کا جادو ابھی قائم ہے یہ خابیلہ والی صوبائی سیٹ لڑنا چاہیں تو وہ بھی بآسانی جیت سکتے ہیں

مخدوم خسرو بختیار، مخدوم ہاشم جواں بخت کے خلاف آج کل کون سے ظاہری اور کون سے پردہ نشین حضرات تازہ ترین مہم چلائے ہوئے ہیں ان کے اندر کا خوف ابھی سے چھلک رہا ہے ان کی کانپیں ابھی ٹانگ رہی ہیں کیونکہ وہ خسروانہ سیاست کو جانتے اور سمجھتے ہیں بکاؤ سردار اور بکاؤ ووٹرز کی حقیقت اور داستانیں بھی ان کے سامنے بکھری پڑی ہیں اس اِن ڈائریکٹ مہم کے کرداروں کا سیاست میں کیا کردار ہے محض ایک ڈھولچی کا اس سے بڑھ کر کوئی بھی نہیں روہی کا نیا راجہ تو صحیح جگہ پر فٹ ہو گیا ہے. اس بے چارے کو اور کیا چاہئیں بازار چلدا رہے جھگا وسدا رہے بہرحال غیر جانبدارانہ طور پر دیکھا جائے تو حالیہ فیصلے سے خان پور میں پی ٹی آئی ماضی کی نسبت مضبوط ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے بلاشبہ چودھری اعجاز شفیع، سیٹھ عبدالماجد کے مقابلے میں ووٹ بنک، عوامی رابطے وغیرہ کے حوالے کافی آگے ہے رہی بات درویش اور فقیر سیاست دان میاں غوث محمد کی تو میں کوئی گستاخی نہیں کر سکتا اب ان کی درویشی کا بھی اندرباہر کا امتحان ہے مخادیم برادران اگر زائد از آمدن اثاثہ جات خان پور کے وکیل رئیس عابد احسن کیس میں نااہل نہیں ہوتے تو یوں سمجھیں کہ جیھٹہ بھٹہ کی سیاسی چھٹی اور ریسٹ کا دور شروع ہونے جا رہا ہے اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ میانوالی قریشیاں خان پور کو فتح کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں

یہ بھی پڑھیں : خواب میں پیسہ دیکھنے کی تعبیر

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent