سپرنٹنڈنٹ جیل خانہ جات اکرام شیخ ریٹائرڈ ہوگئے
میں بطور فیچر نگار نوائے وقت سنڈے میگزین تھا ساہیوال جیل سالک صا حب جو انچارج تھے کو ملنے گیا
ڈاکو محمد خان ان دنوں ساہیوال جیل میں ہی بند تھا ہوم سیکرٹری کی اجازت سے خصوصی ملاقات کی اجازت دلواٸی تھی جناب ضیاء شاہد مرحوم نے جو سنڈے میگزین کے ایڈیر انچیف تھے
سالک صاحب نے مجھے اکرام شیخ جواسوقت ساہیوال جیل میں اسسٹنٹ تھے کی سربراہی میں بطور وزٹر ڈاکو محمد خان کے سیل میں روانہ کردیا جیل کے مختلف امور پر اکرام شیخ مجھے سمجھاتے ہوئے اس سیل میں لے آئے میں اس وقت دہشت کی علامت ڈاکو محمد خان کے روبرو دھڑکتے دل سے کھڑا تھا
میں اسکی سفاکی کے بارے سوالات کرتا رہا وہ جس انداز میں جواب دیتا رہا مجھے یقین ہوگیا کہ اس کی کہانیاں اور قصے جتنے خوفناک تھے وہ ایسا ہرگز نہ تھا بحر کیف یہ اکرام شیخ سے 1990 سے لےکر 2022 تک کاسفر أج بھی جاری ہے میں یہ بات فخر سے تسلیم کرتا ہوں کہ جیل کہانی میں لکھ نہ پاتا اگر اکرام شیخ میری راہنماٸی نہ فرماتے
وہ اپنے شعبہ میں ایمانداری سے ترقی کرتے کرتے مختلف جیلوں میں سپرنینڈنٹ کی پوسٹ پغیر کسی بھی سرکاری الزامات کے بخیر عافیت سینر سپرنٹنڈنٹ کے طور ریٹائرڈ ہوے
گزشتہ روز آئی جی شاہد سلیم جیل خانہ جات پنجاب کے آفس میں پر وقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے اپنے دست مبارک سے ان کی اپنے محکمہ میں ایمانداری کے ساتھ بہترین خدمات کا اعتراف کیا بلکہ ان کو یادگاری شیلڈ سے بھی نوازا
بطور جاوید راہی فیچر رائٹر جیل کہانی جہاں جہاں اردو لکھی اور پڑھی جاتی ہے وہاں جیل کہانی کا تذکرہ کسی نا کسی حوالے ہو جاتا ہے
0 Comments