Ticker

6/recent/ticker-posts

Law and order situation in Rahim Yar Khan district?

ضلع رحیم یارخان میں امن و امان کی صورتحال؟

ضلع رحیم یارخان میں امن و امان کی مجموعی صورت حال کو کسی طرح بھی آئیڈیل نہیں کہا جا سکتا جس کی سیاسی و غیر سیاسی، انتظامی و انتقامی کئی مختلف وجوہات ہیں ضلع بھر کے کچے کی بیلٹ خاص طور پر تحصیل صادق آباد کے کچے کے علاقے لاقانونیت کا مرکز بنے ہوئے ہیں.بڑے بڑے پولیس آپریشنز کے باوجود جرائم پیشہ عناصر نہ صرف بدستور موجود ہیں بلکہ ڈنکے کی چوٹ پر اپنی کاروائیاں ڈالتے نظر آتے ہیں کئی پولیس مقابلوں میں ڈاکوؤں کی اموات کے ساتھ ساتھ پولیس کے جوانوں کی شہادتیں اور زخمی ہونے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں گذشتہ دنوں ضلع رحیم یارخان کے قریبی صوبہ سندھ ضلع گھوٹگی کے علاقے روتی شریف میں ڈی ایس پی سمیت چھ پولیس کے آفیسران و جوانوں کی ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہادتیں حکومتی و انتظامی رٹ کو سرے عام چیلینج کرنے والی بات ہے علی پور، ترنڈہ محمد پناہ، شیدانی شریف، ظاہر پیر سے لیکر بھونگ، نواز آباد، ماہی چوک، کوٹسبزل، ماچھکہ وغیرہ تک کے تمام علاقے درجہ بدرجہ خطرناک سے خطرناک ترین بنے ہوئے ہیں اس کا یہ بھی ہرگز مطلب نہیں ہے کہ پولیس اپنا کام نہیں کر رہی ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے

دراصل طاقت ور مافیاز اُن کے حکومتی اور غیر حکومتی سرپرستی اور کچھ مال غنیمت کی حرص و ہوس نے حالات کو اس قدر گھمبیر بنا رکھا ہے ڈی پی او رحیم یارخان اختر فاروق ایک نڈر اور صاحب احساس و صاحب ذمہ دار آفیسر ہیں ناجائز قبضہ گیروں اور دیگر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف وہ استقامت کے ساتھ آگے بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں اندرونی و بیرونی، بعض مرئی اور غیر مرئی کالی بھیڑوں کے ہوتے ہوئے سال ہا سال کے پھیلے ہوئے گند کی صفائی بھی کوئی آسان کام نہیں ڈی پی او اختر فاروق بے سہارا، کمزور، یتیموں بیواؤں کے مسائل سننے والے آفیسر ہیں انصاف کی فراہمی کے لیے ضروری ہے کہ جعل سازوں، فراڈیوں اور جھوٹوں کو قانون کے مطابق فورا سخت سزائیں دلوانے کے لیے پولیس کو اپنی ذمہ داریاں دیانتداری سے نبھانی چاہئیں

تحریر جام ایم ڈی گانگا

محترم قارئین کرام، میں ڈی ایس پی ایاز محمود لغاری تو تب سے جانتا ہوں جب وہ سب انسپکٹر تھے رحیم یارخان پولیس کے میڈیا ترجمان تھے اس آدمی کو بیبا، ملنسار اور اصلاح پسند پولیس آفیسر کہا جائے تو قطعا بے جا نہ ہوگا پاکستان میں کمیونٹی پولیسنگ کے بانی سابق ڈی پی او سرمد سعید خان کے وژن کو اس آدمی نے اس قدر عوامی بنا دیا تھا کہ اس دور سے لیکر اب تک سرمد سعید خان ضلع رحیم یارخان میں سب سے زیادہ عوامی شہرت و مقبولیت حاصل کرنے والوں میں ٹاپ پر دکھائی دیتے ہیں جب سے ایاز محمود لغاری رحیم یارخان سے ٹرانسفر ہو کر گیا پھر ترقی حاصل کی میری اُن کی کوئی ملاقات نہیں ہے دوسری بات یہ کہ بندہ ناچیز گلدستے پیش کرنے والوں میں سے بھی نہیں ہے سانجھی اصلاحی سوچ ہی میری نزدیک بڑی اہمیت کی حامل ہے جو اچھا سوچے گا اچھا کرے گا اسے اچھا کہیں گے بس اپنا تو یہی زندگی کا مشن ہے آج آپ کے ساتھ ایاز لغاری کی ایک اہم بات کرنا شیئر کرنا چاہتا ہوں

ڈی ایس پی ایاز محمود لغاری نے کہا ہے کہ سچ کو ثابت کرنے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی فوری انصاف کے لیے من گھڑت کی بجائے حقائق پر مبنی شکایت پیش کی جائے ضلع رحیم یارخان میں منعقدہ کھلی کچہری کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ باہمی رنجش اور بے جا غصے کی وجہ سے معاشرے میں لڑائی جھگڑے اور جرائم ہوتے ہیں جس کے بعد قانونی مدد حاصل کرنے کے لیے جب پولیس کے پاس شکایت پیش کی جاتی ہے تو اس میں اصل حقائق کے ساتھ مخالف فریق کو زیادہ سے زیادہ سزا اور مخالفین کے ایسے افراد کو پھنسانے کے لیے جو موقع پر خواہ موجود نہ بھی ہوں تو انہیں پھنسانے کے لیے حقائق کے برعکس یا حقائق میں ملاوٹ کر کے شکایات درج کروائی جاتی ہیں جس کا فائدہ ہونے کی بجائے مخالف فریق کو فائدہ ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں اس لیے خدانخواستہ کبھی ایسا کوئی واقعہ پیش آئے تو سچ پر مبنی شکایت درج کروائیں کیونکہ اسے ثابت کرنے میں آسانی رہے گی جس سے آپ کا وقت ضائع نہیں ہوگا اور نہ ہی کسی قسم کے جھوٹ کا سہارا لینا پڑے گا بلاشبہ یہ ایک حقیقت ہے وطن عزیز میں کچھ قوانین خاص طور پر قانون شہادت میں ماہرین قانون کی مشاورت سے کچھ ایسی ترامیم کرنے کی ضرورت ہے جس کے بعد لوگوں کو جھوٹ کا سہارا لینے کی ضرورت نہ پڑے

ایک تازہ ترین واقعے میں نواز آباد کے علاقے میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے سردار ممتاز خان چانگ کے بہنوئی سلطان چانگ کے گھر پر اغواء کار ڈاکوؤں نے حملہ کیا ہے جسے مقامی قبائل اور لوگوں ناکام بنا دیا ہے حملے کے واقعے کا سیاق و سباق کیا ہے یہ حقیقت تو تحقیقات کے بعد ہی سامنے آسکے گی سردست یہ حالات تو سب کے سامنے ہیں کہ سردار ممتاز چانگ مسلسل ڈاکوؤں کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکا ہے گذشتہ دنوں انہوں نے بعض پولیس آفیسران اور اُن کی کرپشن کے خلاف بھی ایک پریس کانفرنس کرکے کچھ حقائق بیان کیے ہیں ڈاکوؤں اور پولیس کے خلاف بیک وقت دو محاذوں پر جنگ یا جہاد کوئی عام بات نہیں ہے یہ خاصا پُر خطر کام اور دشوار ترین سنگلاخ راستہ ہے

یہ بھی پڑھیں : پنجاب پولیس بوٹا بندوقی اور استاد الہی بخش

ہم سردار ممتاز خان چانگ اور ڈی پی او اختر فاروق ہر دو کے لیے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی انہیں اپنے اپنے نیک اور اصلاحی مقاصد میں کامیابیاں عطا فرمائے آمین ڈی پی او اختر فاروق اور ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان محمد سلمان خان لودھی کو یہاں پر یہ یاد کرانا چاہتا ہوں کہ موضع محمد پور قریشیاں تھانہ کوٹسمابہ کی بیوہ خاتون شاہدہ تسنیم درانی اور یتیم لڑکی حناء خورشید درانی انصاف کی منتظر ہیں جن کی 46 ایکڑ سے زائد زمین پر ایک ڈیفالٹر مستاجر اور جعل ساز و ناجائز قبضہ گیر نے قبضہ کر رکھا ہے جس شخص کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئیے تھا وہ ابھی تک دندناتہ پھر رہا ہے آخر کیوں؟اس لیے کہ ظالم ناجائز قبضہ گیر کی پشت پناہی کرنے والے ملک کے طاقت ور سیاست دان ہیں

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent