Ticker

6/recent/ticker-posts

Rahim Yar Khan District Bar Election Breakfast Lunch and Yaran

رحیم یارخان ڈسٹرکٹ بار کے الیکشن ناشتے ظہرانے اور یارانے

ڈسٹرکٹ بار رحیم یارخان کے سالانہ الیکشن 14جنوری کو ہونے جا رہے ہیں بار روم کا تھڑا جہاں پر وکلاء دھوپ سینکتے تھے گذشتہ کئی روز سے وہاں روزانہ کی بنیاد پر پُرتکلف قسم کے گرم گرم ناشتے ہو رہے ہیں الیکشن میں حصہ لینے والے تینوں گروپس کے ناشتہ پروگرام بڑے کامیاب جا رہے ہیں وکلاء کی بڑی تعداد خاص طور پر کونجوں کے ٹولے ہر پروگرام میں غول در غول اترتے نظر آتے ہیں تینوں گروپس کے درمیان خاصا کانٹے دار مقابلہ سُنا جا رہا ہے وکلاء کی خاصی تعداد اس بار تینوں گروپس کو اپنی اپنی جگہ مطمئن کیے ہوئے ہے کہ میرا ووٹ تو آپ کا پکا ہے ماضی کے برعکس اس نئی صورت حال کی وجہ سے سبھی اپنی اپنی جیت کے حوالے سے پرامید نظر آتے ہیں جیسے جیسے الیکشن کے دن قریب آ رہے ہیں ناشتوں کے ساتھ ظہرانے بھی شروع ہو چکے ہیں اس سے توایسے لگ رہا ہے کہ آخری تین دنوں میں بات ماضی کی عیاشیوں تک جا پہنچے گی ایسے لگتا ہے کہ یوں اس بار بھی الیکشن میں اخراجات کو کم کرنے کا خواب پورا ہونے کی بجائے بکھر جائے گا وکلاء الیکشن میں بھاری انویسمنٹ اور بیرونی سیاسی مداخلت میرے خیال میں بار ایسوسی ایشن کی اصل روح اور مقاصد کے خلاف ہے اس سے گریز کیا جانا ہی بہتر ہے مقابلے اور جنگ میں سوچیں، رویے اور کردار یقینا کسی حد تک تبدیل ہو جاتے ہیں لوگ بہت کچھ بھول جاتے ہیں ماضی میں ڈسٹرکٹ بار کے الیکشن میں دو بڑے گروپوں کے درمیان مقابلہ ہوتا تھا جس میں وکلاء فرینڈز گروپ اور وکلاء اتحاد گروپ کے نام نمایاں تھے رئیس ممتاز مصطفی کے فرینڈز گروپ نے طویل عرصہ راج کیا جسے پہلی بار ایم عبدالمنان بھٹی مرحوم ؒ اور ان کے ساتھیوں کے وکلاء اتحاد گروپ نے آکر زیر کیا ایم عبدالمنان بھٹی اللہ تعالی انہیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے، آمین کیا صاحبِ استقامت، جرات مند اور ساتھ نبھانے والے انسان تھے

رحیم یارخان ڈسٹرکٹ بار کے الیکشن ناشتے ظہرانے اور یارانے

تحریر جام ایم ڈی گانگا

کئی سال ان دو گروپس کے درمیان مقابلہ چلتا رہا آہستہ آہستہ وکلاء میں کئی چھوئے چھوٹے گروپس وجود میں آنے لگے اور بڑھتے ہی چلے گا پھر نوبت یہاں تک آن پہنچی فرینڈز گروپ اور اتحاد گروپ کے ناموں کے ساتھ سابقے اور لاحقے لگنا شروع ہو گئے گویا بڑے بڑے گروپس کے وجود کو خطرات لاحق ہونا شروع ہو گئے وہ بات جس کا خطرہ تھا بلاخر وہ منظر عام پر آہی گئی اس بار الیکشن کی ابتدائی سرگرمیوں اور جوڑ توڑ کے دوران اچانک ڈسٹرکٹ بار میں سٹارز لائرز گروپ کے نام سے ایک تیسرا غیر مرئی کرشماتی طاقت کا حامل گروپ سامنے آگیا جس میں حبیب احمد پارس، بشارت ہندل، چوودھری منظور احمد وڑائچ، ملک اعجاز بوھڑ، میاں خلیل الرحمن اور دیگر نامور وکلاء شامل ہیں وہ آئے اور میدان میں ڈٹ گئے ہیں اس گروپ کی جانب سے سابق جنرل سیکرٹری مرزا محمد امین خان صدر اور فہیم نواز خان سیال جنرل سیکرٹری کے امیدوار ہیں رئیس ممتاز مصطفی، سردار عبدالباسط خان، سردار حسن خان نیازی، محمد فاروق ورند، چودھری محمد اشرف مہاندرہ، رائے مظہر کھرل وغیرہ کے گریٹر الائنس فرینڈز گروپ کی جانب سے سابق جنرل سیکرٹری جام عبدالمجید لاڑ صدر جبکہ محمد نعیم مہاندرہ جنرل سیکرٹری کے امیدوار ہیں

 یہ بھی پڑھیں : خواب میں ٹھیلہ دیکھنے کی تعبیر

چودھری اختر محمود چہور، سردار ظفر اقبال ترین، ملک دوست محمد اعوان کے ڈیموکریٹک وکلاء اتحاد الائنس گروپ کی جانب سے سابق جنرل سیکرٹری چوہدری عامر ندیم صدر اور محمد احمد کانجو جنرل سیکرٹری کے امیدوار ہیں تینوں گروپس کے صدارتی امیدوار اپنی اپنی جگہ سوشل، عوامی، ملنسار اور با اخلاق آدمی ہیں لیکن یہ سچ ہے الیکشن تینوں نے ہرگز نہیں جیتنا ان میں سے کوئی ایک ہی جیتے گا ڈسٹرکٹ بار کے الیکشن میں واقعی کانٹے دار اور دلچسپ قسم کا مقابلہ ہے وکلاء کی اکثریت اس مقابلے کو اچھی طرح انجوائے کر رہی ہے یقین طرح آجکل کی موسمی دھند کی طرح بار کے الیکشن میں بھی شدید قسم کی دھند چھائی ہوئی ہے دو گروپوں کی صورت میں اکثریت اِدھر یا اُدھر خاصی واضح ہو جاتی ہے اب کی بار تین گروپس کے مابین مقابلے اور چھائی ہوئی دھند کی وجہ سے معاملہ کلیئر دکھائی نہیں دے رہا ایم 5 کی بجائے این 5 پر دھند میں ہی گاڑیاں رواں دواں ہیں سردار گڑھ، میانوالی قریشاں، گانگا نگر، شیخ واہن، اقبال آباد سے آگے رحیم یار خان ڈسٹرکٹ بار کے تھڑے کی جانب جاتے ہوئے جام عبدالمجید لاڑ اور مرزا محمد امین کی گاڑی میں سے کسی کی گاڑی پہلے پہنچ جائے کسی کی ڈی سی آفس چوک اور کسی کی سٹی سنٹر پر ہو کچھ غیر جانبدار وکلاء کے نزدیک جنرل سیکرٹری کے امیدواروں میں محمد احمد کانجو کی پوزیشن بہتر بتائی جا رہی ہے محمد نعیم مہاندرہ بھی مہاندرہ ہے اسے عام نہ سمجھا جائے محمد فہیم نواز خان کو بھی کسی طرح کمزور امیدوار تصور نہ کیا جائے بعض اوقات حادثاتی طور پر ایسے امیدوار بھی کامیاب ہو جایا کرتے ہیں جہاں تک باقی سیٹوں اور دیگر عہدوں کا تعلق ہے میرا خیال ہے کہ تینوں گروپس میں حصہ بقدر جُثہ تقسیم ہو جائیں گے کسی بھی گروپ کا پینل کلین سویپ کرنے کی پوزیشن میں ہرگز نہیں ہے یقین کریں ہمارے لکھنے سے نہ کوئی جیتے گا نہ کوئی ہارے گا جو بھی جیتے گا اپنی سوچ، کردار، اور محنت کے بل بوتے پر جیتے گا سیاست کا ایک نہیں سو در ہوتے ہیں وطن عزیز میں کسی بھی وقت کسی بھی جگہ کچھ بھی ہو سکتا ہے ہر چیز ممکن ہے کوئی چیز بعید نہیں ہے ڈسٹرکٹ بار کے الیکشن میں ہو سکتا ہے کہ آخری دنوں میں رات کے کسی پہر دھند اچانک چھٹے،  چاند اور تارے سب کو واضح نظر آنے لگیں کسی دو گروپس کے قائدین یا کم از کم دو امیدواروں کے درمیان اندرونی طور پر یہ معاہدہ ہو جائے کہ صدر آپ کا اور جنرل سیکرٹری ہمارا، صدر میں اور جنرل سیکرٹری آپ وہ اور اور اُن کے قریبی ساتھی ایک دوسرے کے حق میں ووٹ کاسٹ کرکے میدان مار لیں یارانے بھی جیت کے ترانے چلوا سکتے ہیں یہاں پر میں ایک تازہ ترین واقعہ بھی آپ سب کے ساتھ شیئر کرنا چاہتا ہوں خاصا دلچسپ اور قابل غور ہے الیکشن اور سیاست ڈسکس ہو رہی ہے ڈسٹرکٹ بار کا تھڑا ہے چند وکلاء صاحبان آپس میں گپ شپ کر رہےہیں ساتھی وکلاء اپنے سینئر حبیب احمد پارس سے نائب صدر کے امیدوارں کی پوزیشن اور مقابلے بارے پوچھ رہے ہیں انہوں نے کسی گروپ اور امیدوار کا نام لیے بغیر کہا کہ 170 ووٹ کے لگ بھگ والے امیدوار کامیاب ہوں گے دو، امیدواروں نے کامیاب ہونا ہے مثال کے طور پر اگر کسی گروپ کا ایک امیدوار 170ووٹ لیتا ہے اور دوسرے امیدوار کو صرف 30ووٹ ملتے ہیں تو اس گروپ کے 140 ووٹ تو اِدھر اُدھر جائیں گے جب یہ بات ہو رہی تھی عین اس وقت نائب صدر کا ایک امیدوار اُن کے پیچھے کھڑا ہوا تھا وہ جھٹ غصے سے بولا کہ مسٹر پارس یہ تم میرے متعلق کہہ رہے ہو کہ میں صرف 30 ووٹ لوں گا آپ کیا سمجھتے ہیں اپنے آپ کو آپ نوٹ کر لیں آج 3:35 منٹ پر آپ نے میں میرے بارے میں یہ کہا ہے میں الیکشن والے دن آپ کو بتاؤں گا کہ میں کیا ہوں حبیب پارس نے آگے سے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ میں نے تو کسی کا نام بھی نہیں لیا جنرل بات کی ہے آپ میرے ساتھ اتنا غصہ نہ کریں مجھے معافی دیں جاؤ کسی اور کے متھے لگو

یہ بھی پڑھیں : پراسرار بیماری ایک ہی خاندان میں 12 دنوں میں 12 اموات؟

محترم قارئین کرام، ایسا نفسیاتی مریض بھی ڈسٹرکٹ بار میں نائب صدر کے عہدے کا امیدوار ہے ڈسٹرکٹ بار کے مقام و مرتبے اور وقار کا کیا بنے گا؟ یہ وہی گروہ ہے جس نے درانی فیملی کی بیوہ خاتون اور اس کے یتیم بچوں کی زمین ٹھیکے پر لی مستاجری کی رقم دباء رکھی ہے اور مظلوم خواتین کی زمین پر طاقت اور بدمعاشی کے بل بوتے پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے جن پر تھانہ سٹی اے ڈویژن رحیم یار خان میں جعل سازی و فراڈ کا مقدمہ بھی درج ہے ایسا شخص جو فیملی کورٹ کے فیصلے ہو جانے کے باوجود بھی اپنے چھوٹے چھوٹے حقیقی بچوں کو ان کا جائز حق اور خرچہ نہیں دے رہا بار کے معزز وکلاء صاحبان کو کسی بھی ایسے امیدوار کو ووٹ دینے سے پہلے ایک نہیں کم ازکم دس بار ضرور  سوچنا چاہئیے کیونکہ ایسے سفاک اور ظالم کا ساتھ دینے والا بھی اللہ تعالی کے ہاں ظالم شمار کیا جاتا ہے

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent