Ticker

6/recent/ticker-posts

آئی جی پنجاب پولیس، شفاف تفتیش اور انصاف کی فراہمی؟

IG Punjab Police, transparent investigation and delivery of justice?


ُپنجاب پولیس نے 30 ہزار مقدمات کن کے خلاف اور کیوں درج کئے تفتیشی رشوت مانگے، تاخیری حربے استعمال کرے بےگناہوں کو گرفتار کرے اور اشتہاریوں کو گرفتار نہ کرے ، ظالم کا ساتھ دے تو عوام 1787 ہیلپ لائن پر فون کریں شفاف تفتیش اور انصاف کی فراہمی کے لئے حاضر ہوں

آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کا یہ بڑا اعلان سامنے آیا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس اعلان پر عمل بھی ہوگا یا نہیں عمل ہوگا تو کب، کیسے، کہاں، کس حد تک، کس طبقے اور کلاس کے لیے کیونکہ ہم ماضی میں بھی بڑے بڑے آفیسران اور حکمرانوں کی جانب سے بڑے بڑے خوش کن قسم کے اعلانات نہ صرف سن چکے ہیں بلکہ اُن کا حشر نشر بھی دیکھ چکے ہیں جس طرح رشوت، جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کی نشاندہی وغیرہ کے معاملات ہیں سانپوں کے ڈسے ہوئے لوگوں کا رسیوں سے ڈرنا بھی بنتا ہے بہرحال ہم آئی جی پنجاب پولیس کے مذکورہ بالا دبنگ اعلان پر کوئی گُمان، شک وشبہ، ناامیدی اور مایوسی وغیرہ کا اظہار ہرگز نہیں کر رہے ہیں سچ تو یہ ہے کہ پاکستانی عوام نے ہر نئے پیغام، اعلان، نعرے، حتی کہ سبز باغ اور دھوکے کو بھی نہ صرف سر آنکھوں پر رکھا ہے بلکہ آنکھیں بند کرکے اسے تسلیم کرکے اس کی اندھی تقلید، تبلیغ اور پرچار و پیار بھی کیا ہے

محترم قارئین کرام، شفاف تفتیش اور انصاف کی فراہمی بنیادی چیز ہے امن و امان،  لااینڈ آرڈر، آئین و قانون کی بالا دستی کے لیے انصاف، انصاف انصاف بہت ہی ضروری اور بنیادی چیز ہے انصاف کے لیے یقینا تفتیش و تحقیق بنیادی اہمیت کی حامل ہے اگر پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اندر صوبے کے کپتان اپنے اعلان پر عمل درآمد کرنے اور کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ 60 سے 70 فیصد مسائل و معاملات ازخود حل ہو جائیں گے عدالتوں پر پڑا ہوا بوجھ بھی خاصا کم ہو جائے گا ناقص تفتیش انصاف کی راہ میں رکاوٹ جبکہ جانبدرانہ تفتیش انصاف کا جنازہ اٹھانے کے مترادف ہے ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمارے حکمرانوں کو، ہمارے اداروں کے سربراہوں کو، سیاست دانوں کو اور ہم سب کو حق و سچ کرنے اور حق و سچ کا ساتھ دینے کی توفیق عطا فرمائے خلق خدا کی بہتری و بھلائی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی کامیابی کے لیے ہماری مدد فرمائے، آمین

محترم جناب آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور صاحب! زمینی حقائق بڑے تلخ ہیں انہیں آپ کے سامنے پیش کرنے یا گوش گزار کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہمیں اعتماد نہیں ہے ایسی بھی کوئی بات نہیں ہے نہ جانے اس موقع پر مجھے ضلع رحیم یار خان تھانہ کوٹسمابہ موضع محمد پور قریشیاں، چک 76این پی کی درانی فیملی کی دو مظلوم خواتین کیوں یاد آ گئی ہیں جن کی 46 ایکڑ 6 کنال سے زائد زمین رشید خان کورائی نامی لینڈ گریبر نے مستاجری یعنی ٹھیکے پر حاصل کرکے بعد ازاں اس جائیداد پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے مستاجری کی رقم بھی دبا رکھی ہے قبضے کو طول دینے کے لیے جھوٹے کیسز فائل کر رکھے ہیں پہلے پہلے فائل کیے گئے کیس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تھانہ سٹی اے ڈویژن رحیم یارخان میں جعل سازی کے جرم میں ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبری 1071/20 کے اندراج کے باوجود آپ کی پولیس بااثر ملزمان کو ابھی گرفتار نہیں کر رہی حالانکہ ناجائز قبضہ گیر سے زمین کی مستاجری کی بقیہ رقم، زمین کا قبضہ زمین کے مالکان یعنی شاہدہ تسنیم درانی، حنا خورشید درانی وغیرہ کو دلانا ضلعی انتظامیہ کا فرض بنتا ہے جھوٹے کیس فائل کرنے والے پہلے عدالت میں اپنا حق ملکیت تو ثابت کریں کوئی ٹھوس ثبوت پیش کریں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان ڈاکٹر جہانزیب حسین لابر کی انکوائری، تفتیش و تحقیق نے ساری حقیقت کھول کر سامنے رکھ دی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ جناب والا اس کیس کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لے کر مظلوم خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے موجودہ ڈی پی او رضوان عمر گوندل سے زیادہ اُن کے پیش رو سابق ڈی پی او محمد اختر فاروق اس حوالے سے آپ کو زیادہ بہتر بریف کر سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے دونوں فریقین کو اپنے دور میں تفصیل سے سنا تھا یہ رحیم یار خان کے دو طاقت ور وزراء بھائیوں کا دور تھا ناجائز قبضہ گیروں کو جنہیں مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل تھی اور ہے یہ کیس سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کی عوامی عدالت یعنی پنچایت میں بھی تفصیلا سُنا اور زمین کے ریکارڈ سمیت پرکھا جا چکا ہے خیر ہمارا کام تو نشاہدہی کرنا اور مسئلہ آپ کے سامنے پیش کرنا تھا اب آپ جانیں اور آپ کا کام بہرحال ہمیں آپ کی جانب سے انصاف کی فراہمی کا انتظار ضرور رہے گا

عام لوگوں کا پولیس کے بارے میں کیا امیج ہے آج مجھے اس لنک موضوع پر جانے کی ضرورت نہیں ہے اس وقت میرے سامنے ایک اخباری تراشہ ہے جس میں پٹرولنگ پولیس ضلع بہاول نگر سے تعلق رکھنے والے عنصر وٹو حادثے میں زخمی ہو کر موت کے منہ میں جانے سے قبل اپنے اہل خانہ کے نام جاری کیے جانے والے ویڈیو پیغام میں اپنے محکمے کے آفیسران بارے کیا کہا یقین کریں سن کر اور پڑھ رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ ہم کس معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں پر کسی سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے اس بیان میں سچائی اور حقیقت کتنی ہو سکتی ہیں یہ ہم سے زیادہ اندر کے لوگ زیادہ بہتر جانتے ہیں کیا پیٹی بھائی ایک دوسرے کا خیال اور احساس نہیں کرتے ہیں؟ اب اخباری سرخیاں ملاحظہ فرمائیں

سب فراڈیئے، پولیس افسروں پر اعتبار نہ کرنا، مرنے والے کی بیوی کو نصیحت میری موت کے بعد محکمے سے پیسے لینے کے لیے نہ جانا، بچوں کو سنبھال کر گھر بیٹھے رہنا، بھوکی رہ لینا مگر کسی کے ساتھ مدد کے لیے نہ جانا بھیڑ کی کھال میں بھیڑیے چھپے بیٹھے ہیں ثابت قدم رہ کر بچوں کی پرورش کرنا، نصیحت کے بعد عنصر وٹو خالق حقیقی سے جا ملا زندہ انسانوں کی فائلوں پر بغیر رشوت کچھ نہیں ہوتا، فیملیوں کے ساتھ کیا ہوتا ہوگا متوفی کے ویڈیو بیان سے پولیس میں جنسی بے ضمیروں کی نشاندہی ارباب اختیار کے لیے لمحہ فکریہ

تحریر و کالم جام ایم ڈی گانگا

متوفی کا بیان اور اس کی حقیقت اپنی جگہ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ سبھی لوگ ایک جیسے بھی نہیں ہیں مانا کہ اکثریت خراب ہو چکی ہے لیکن اچھے لوگ بھی اس جہاں میں اور ہمارے اداروں میں بھی موجود ہیں آئی جی صاحب! پولیس کے امیج کو مثبت اور بہتر بنانے جہادی جذبے کے ساتھ کام کرنا ہوگا صاحب کردار و ایماندار اور خوفِ خدا رکھنے والے پولیس آفیسروں کو آگے لانا ہوگا فریادیوں کو بلاتفریق اور جلد انصاف کی فراہمی سے ہی تھانوں کے اندر اور باہر راستے میں بکھرا پڑا کچرا صاف ہوگا

یہ بھی پڑھیں : خواب میں جہنم دیکھنے کی تعبیر

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent