Ticker

6/recent/ticker-posts

مخدوم کا تاریخی فیصلہ انصاف کا چمکتا چراغ

Makhdoom's historic decision is a shining beacon of justice

ضلع رحیم یارخان کا ناجائز قبضہ گیری کا مشہور کیس حنا خورشید درانی بنام رشید کورائی. جس میں جبر، ناانصافی، سینہ زوری، بدمعاشی، جعل سازی، اختیارات کے غلط استعمال سمیت بہت کچھ موجود ہے سابق دو وزراء بھائیوں کے بدترین دور کی بدترین مثال ہے جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے بلاشبہ اللہ سب سے بڑا اور طاقت ور ترین محافظ و مالک ہے عزت ذلت اسی کے ہاتھ میں ہے بیوں خاتون اور اس کے یتیم بچوں کی قیمتی زمین کو ہتھیانے کے لیے عدالتوں اور دفاتر میں اختیار کیا گیا ہر حربہ ناکام ہونے لگا تو قبضہ گیر نے پینترا بدلہ اور ڈی پی او رحیم یار خان محمد اختر فاروق کو اپنا فیصلہ کسی معتبر ثالث سے کروانے کا کہہ دیا پھر کیا ہوا پہلے یہ خبر پڑھ لیں

سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کا تاریخی فیصلہ

ایک بیوہ خاتون، اس کے یتیم بچوں اور علاقے کے ایک جابر قبضہ گیر کے مابین کیس کا فیصلہ سُنا دیا تھانہ کوٹسمابہ کے علاقے موضع محمد پور قریشیاں اور چک 76 این پی میں واقع 46 ایکڑ 6 کنال سے زائد زمین بیوہ شاہدہ تسنم درانی، حنا خورشید درانی اور اس کے دیگر بچوں کی ملکیت ہے رشید کورائی نے زمین مستاجری پر حاصل کی پہلے پہل مستاجری کی رقم بھی ادا کرتا رہا بیوہ کے خاوند خورشید احمد خان درانی کی وفات کے بعد اس کی نیت میں فتور آگیا زمین کا ٹھیکہ دینا بند کر دیا اور پھر زمین پر ناجائز قابض ہو گیا جھوٹا و فرضی اقرار نامہ بیع تیار کرکے زمین کو ہتھیانے کی بھی کوشش کی راز فاش ہونے اور طویل انکوائری کے بعد جعل سازی ثابت ہوگئی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان (ڈاکٹر جہازیب حسین لابر)کی انکوائری کے بعد تھانہ سٹی اے ڈویژن رحیم یارخان میں ملزمان کے خلاف جعل سازی کی ایف آئی آر 1071/20 درج کر لی گئی جس میں قبضہ گیر گروہ مجرم و گنہگار ثابت ہو چکا ہے

سابق ڈی پی او محمد اختر فاروق کے دور میں فریقین کے درمیان زمین سے متعلق کیسز کا فیصلہ کرنے کے لیے ملزمان کی خواہش پر پنچائت سے فیصلہ کروانے کا آپشن سامنے آیا ڈی پی او کی جانب سے ضلع رحیم یارخان کی اہم ترین پانچ شخصیات کے نام پیش کیے گئے فریقین نے سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود کے نام پر اتفاق کر لیا جنھوں نے سب سے پہلے دونوں پارٹیوں سے بیان حلفی لیا پھر فیصلہ کرنے کےلیے اپنی سربراہی و نگرانی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں چودھری فاروق عزیز گجر، سردار حبیب الرحمن خان گوپانگ، مجیب ارجمند خان، مختار جام شامل تھے مذکورہ بالا کمیٹی نے دونوں فریقین کو کئی نسشتوں میں پولیس لائن رحیم یارخان میں بیٹھ کر تفصیلا سنا جس میں یتیم لڑکی حنا خورشید درانی اپنی زمین کی ملکیت، ابتدائی خسرے، مستاجری نامہ، رقم کی ٹرانزکیشنز وغیرہ سمیت تمام تر ثبوت و ریکارڈ پیش کر دیا اس کے برعکس جابر و ناجائز قبضہ رشید کورائی کوئی ٹھوس تحریری ثبوت و ریکارڈ پیش کرنے کے بجائے آئیں بائیں شائیں کرتا رہا کمیٹی نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر مکمل رپورٹ مخدوم احمد محمود کو پیش کی جس کی روشنی میں تمام تر زمینی حقائق اور حالات و واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے سابق گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے میرٹ اور حق و سچ پر مبنی فیصلہ دو دن قبل سُنا دیا ہے جس کی تحریری کاپیاں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رحیم یارخان، ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان، ڈی پی او رحیم یارخان کے علاوہ فریقین کو جاری کر دی گئی ہیں

مخدوم احمد محمود کی ثالثی و پنجائت کا فیصلہ آنے پر کراچی کی رہائشی بیوہ خاتون شاہدہ تسنیم درانی اور اس کی بیٹی حنا خورشید درانی نے کہا ہے کہ ہم بے سہارا اور مظلوم خواتین کی اللہ نے مدد کی ہے مخدوم احمد محمود نے میرٹ اور حق و سچ پر مبنی فیصلہ کرکے جمال دین والی کے گھرانے کی مثبت روایات کو زندہ اور سر فخر سے بلند کر دیا ہے اس تاریخی فیصلے نے ثابت کر دیا ہے کہ معاشرے میں ابھی انصاف کرنے والے لوگ موجود ہیں بیوہ شاہدہ تسنیم درانی نے مزید کہا کہ اب ضلعی انتظامہ ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او رحیم یارخان کو چاہئیے کہ وہ جابر و ظالم قبضہ گیر رشید کورائی سے ہمارے مستاجری کے پیسے اور زمین فوری طوری پر واگزار کراکے ہمیں دیں

کالم نگار جام ایم ڈی گانگا

محترم قارئین کرام، یہ ایک کھرا اور پورا سچ ہے قبضہ گیر رشید کورائی نے فیصلے سے قبل مخدوم احمد محمود کو ان کئی قریبی رفقاء کار حتیکہ ایک ایم پی اے سے بھی سفارشیں کروائیں کہ فیصلہ اس کے حق میں آئے ورنہ دورسری صورت میں فیصلہ ہی نہیں آنا چاہئیے تاکہ معاملہ کو یونہی دبا دیا جائے مگر آفرین صد آفرین کہ ایک طاقت و جابر کے مقابلے میں بے سہارا بیوہ اور یتیموں کے حق میں مخدوم احمد محمود نے میرٹ اور حق و سچ پر مبنی فیصلہ سُنا کر جمال دین والی کے روشن اور چمکتے ہوئے انصاف کے چراغ کو مزید روشن کر دیا ہے خلق خدا کے دلوں میں کسی عزت و وقار مقام و مرتبہ ایسے تو نہیں ملتا اس شخصیت اور اس گھرانے میں کوئی ایسی خوبی کوئی ایسے اچھے عمل ضرور موجود ہوتے ہیں جن کی وجہ سے اللہ راضی ہوتا ہے اور انسان کو. قام و مرتبہ عطا کرتا ہے ورنہ دولت اکٹھی کرنے میں تو کچھ لوگوں رحیم یارخان اُن سے بھی بہت زیادہ دولت اکٹھی کر لی ہے مگر افسوس کہ خلق خدا کے دلوں میں انہیں حقیقی احترام کا مقام بھی میسر نہیں ہے وہ سیاست میں بھی فصلی بٹیروں کی طرح آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں اللہ تعالی اگر کسی کو اختیار دے طاقت دے تو ساتھ ُُ ُ دید ٗ ٗ بھی دے ورنہ انسان اندھا ہو جاتا ہے

سابق گورنر پبجاب مخدوم احمد محمود کا بطور ثالث حالیہ فیصلہ نہ صرف ضلع رحیم یارخان اور سرائیکی وسیب بلکہ پورے ملک کے ساست دانوں کے لیے روشن اور قابل تقلید مثال ہے اگر ہمارے سیاست دان اس طرح انصاف پر مبنی فیصلے کرنے لگ جائیں تو یقین معاشرے کے آدھے سے زیادہ کیسز ہی ختم ہو جائیں لوگ باہمی جھگڑوں میں الجھنا چھوڑ دیں معاشرہ امن اور اصلاح کی طرف راوں دواں ہو جائے غاصب لوگ جھوٹ اور جعل سازی سے باز آجائیں یوں کوئی کسی کمزور اور بے سہارا افراد کی جائیداد کو ہڑپ کرنے کے خواب دیکھنا چھوڑ دے

یہ بھی پڑھیں : ہندو برادری کے وسیب زاد موہن بھگت کا شکوہ اور زمینی حقائق

میں سوچے جا رہے ہوں کہ اس تاریخی فیصلے پر کن الفاظ کے ساتھ مخدوم احمد محمود کو خراج تحسین پیش کروں ویسے تو الفاظوں کا انبار ہے اور الفاظ بس اتنا ہی عرض کرنا چاہتا ہوں مخدوم احمد محمود تیری سوچ، تیرے کردار، تیری استقامت کو سلام اللہ کرے کہ انصاف کا یہ چمکتا، دمکتا روشن چراغ تاقیامت یونہی روشن رہے اور خلق خدا کے لیے، خاص طور پر بے سہارا اور کمزور لوگوں کے لیے آسانیوں، ریلیف اور خیر کا باعث بنتا رہے آمین

یہ بھی پڑھیں :خواب میں چپوکشتی کا دیکھنے کی تعبیر

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent