Ticker

6/recent/ticker-posts

ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا۔۔۔۔ایک تعارف

Dr. Arifa Saida Zahra. An introduction

Dr. Arifa Saida Zahra. An introduction

ازقلم : شبیر احمد ڈار

 اردو زبان و ادب سے حقیقی عشق کرنے والی ، عصر حاضر کی معروف ادیبہ ، دانش ور ، ماہر تعلیم ، اسکالر ، گفتار کی ملکہ ، پسندیدہ  شخصیات میں سے ایک تابندہ شخصیت  " ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا" ہیں آپ نے لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی سے بی اے آنرز کیا ،  گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے ماسٹر کی تعلیم حاصل کی ، یونیورسٹی آف ہوائی ایٹ مینوا سے تاریخ میں ڈاکٹریٹ کیا۔ لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی میں بحیثیت پرنسپل فرائض سرانجام دٸیے اور زہرہ فارمن کرسچن کالج میں تاریخ کی پروفیسر کے طور پر اور دیگر علمی اداروں میں تدریسی فراٸض سر انجام دے چکی ہیں۔ ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرا اردو زبان و ادب کی مختلف عالمی کانفرنسوں میں شرکت بھی کرتی ہیں آپ کے الفاظ اس گل دستہ کی حیثیت رکھتے ہیں جس کی مہک چارسو پھیل جاتی ہے آپ جب گفتگو کا آغاز کرتی ہیں تو سامعین پر ان الفاظ کا ایسا اثر چھا جاتا ہے کہ وہ کسی دوسری آواز کو درمیان میں حائل نہیں ہونے دیتے ہیں

 سوشل میڈیا پر ان کے بے شمار سبق آموز لیکچرز سننے کا موقع ملا ۔ آپ عقل کے مطابق زندگی بسر کرنے کو ترجیح نہیں دیتی ہیں ۔ اس حوالےان کا ایک اقتباس ملاحظہ کریں : 

 " زندگی میں بہت سے اعزاز ملے لیکن اگر آپ کا شاگرد یہ سوچے کہ آپ عقل کی بجائے جنوں سے زندہ رہے تو زندگی کی ایک دفعہ نہیں کئی دفعہ قیمت وصول ہو جاتی ہے ۔"


 اسی طرح روبینہ فاضل  کالم " وہ باتیں ، جو ہم محترمہ عارفہ سیدہ زہرا سے کر نہ سکے " میں رقم طراز ہیں :


" آپ سات زبانوں کی ماہر ، ہیومن رائٹس کی چیمپٸن ، حق اور سچ بات کہنے اور سننے کی ہمت رکھنے والی خاتون اور بہت زیادہ تعلیم یافتہ ہیں ۔"


 آپ کے لیکچرز اس حقیقی معلم کا درجہ رکھتے ہیں جو دل پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں ۔ کچھ اقتباس ملاحظہ کریں :


" تہذیب تو دراصل آپ کے رویے ہیں کہ آپ کوشش بھی کریں تو بدتمیزی نہ کر پائیں اور تہذیب کبھی تنہا آدمی کو میسر نہیں ہوتی۔ ہماری زندگی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور اس جڑے ہونے میں سب سے بڑا لطف یہ ہے کہ ہم دوسروں تک پہنچ سکیں ، اپنا دل کھول کر اس کے سامنے رکھ سکیں اور اس کے دل کی بات سمجھ سکیں ۔"


" تعلیم کا پہلا مقصد یہ ہے کہ آپ کو کچھ معلوم نہ ہو۔۔۔۔۔۔ تعلیم شعور دیتی ہے اور ایک راستہ بتاتی ہے منزل کی طرف جانے کا لیے اور اس منزل کا نام علم ہے اس منزل کو جو روشنی کرتی ہے ، جو میرا پسندیدہ تصور ہے ، میرے دل سے لگا خیال ہے  وہ تربیت ہے ۔"


 " آپ کی زندگی بہت آرام سے گزر رہی ہو تو محبت کر لیجیے اور کیوں نہیں ہو سکتی ہے محبت ؟ کسی خیال سے ،  کسی تصور سے ، کسی جگہ سے، ایک جو نظریہ زندگی ہے اس کے مطابق ۔۔۔"


" پہچان کے معنی یہ نہیں ہیں کہ میرا نام کیا ہے؟ پہچان کے معنی یہ ہیں کہ میں کون ہوں ؟  ہم نے اپنا نام تو بہت بنایا مگر کون کا جواب ابھی تک نہیں دے پائے ۔"


 "صبر دراصل وہ چیز ہے کہ سب کچھ ہو اور پھر بھی یہ تمنا ہو کہ یہ سب کو ملے  تو پھر لطف آئے اور اگر کوئی ایک بھی محروم رہ گیا تو پھر بات زندگی کی بنے گی نہیں "


"  زندگی ریسٹورنٹ کا مینیو کارڈ نہیں ہے کہ جس پر آپ کا نشان لگا دیں وہی ڈش آ جائے گی ۔ زندگی بڑی عجیب چیز ہے نشان اور پہ لگاتے رہتے ہیں آتا کچھ اور رہتا ہے "


" تربیت سکھاتی ہے کہ جتنا دامن ہے بس اسی میں زندہ رہنا سیکھو کم ہے تو کم زیادہ ہے تو زیادہ آسان ترین طریقہ ہے بزدل آدمی کا اپنے آپ کو بچا لینے کا کہ اپنی غلطیوں کو جمع کر کے دوسروں کے دامن میں ڈال آٸے ۔۔۔"


" ہمارے ہاں محبت کا مطلب یہ ہے کہ ایک کوئی حکم دے گا اور دوسرا اس کا کوئی حکم مانے گا تو یہ لازوال محبت ہوگی ۔ میرے نزدیک آپ جس کو چاہیں اس اس کو آزاد کرنے کا نام محبت ہے ۔ آپ اسے وہ گنجائش دیں کہ یہاں تمہارا جو جی چاہے کرو ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ۔ ہم خوش ہیں اسی میں کہ تم خوش ہو ۔"


" موجودہ دور میں معاشرے کی ترجیحات دیکھیے۔ اخبار میں اشتہار آتا ہے "ایک ہزار کا پیزا سستا ہے” چار لوگ کھا سکتے ہیں اور اس کے ساتھ ایک پیپسی کی بوتل راحتِ جاں کے لیے مفت ساتھ آتی ہے۔ جب کوئی ہم سے یہ کہتا ہے کہ پانچ سو روپے کی کتاب خرید لو تو ہم کہتے ہیں کتابیں بہت مہنگی ہوگئی ہیں۔ ایک ہزار روپے کا پیزا چار لوگ کھاتے ہیں اور صبح تک اس کو کسی تہذیب میں شمار نہیں کیا جاتا، جب کہ پانچ سو روپے کی کتاب ایک شخص خریدتا ہے اور شاید سو لوگ اس کو استعمال کرسکتے ہیں اور وہ ہمیشہ تہذیب میں شمار کی جاتی ہے۔"


"میں نے ابھی تک ایسے انسان بہت کم دیکھے ہیں

جن سے آپ نے نیک نیتی سے معافی مانگی ہو

اور انھوں نے آپ کو گلے نہ لگا لیا ہو۔"


" جو بات سنجیدگی سے سرگوشی میں کہی جاتی ہے وہ نسلوں کے کانوں تک پلٹ پلٹ کے آتی ہے "


" جو نقصان نہیں اٹھا سکتا اسے کبھی فائدہ نہیں ہوتا "

"اگر میرا کوئی نقصان ہے تو کسی کا فائدہ ضرور ہو

مگر اب ہماری زندگی میں وہ کسی رہا ہی نہیں"

یہ بھی پڑھیں  : خواب میں چھوٹے بچے سے زنا کرنے کی تعبیر 

اس کے علاوہ اور بھی ایسی خوبصورت اور دل پر اثر انداز کرنے والی گفتگو  سوشل میڈیا پر زینت بنتی رہتی ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ آج ادیبوں کو دانش وروں کو وہ مقام حاصل نہیں ہے جن کے یہ اہل ہیں یہ ہمارے وہ استاد ہیں جو ہمیں کامیابیوں سے ہمکنار ہونے میں ہموار راستہ فراہم کرتے ہیں ان کے اقوال آج محفوظ ہوں گے تو آٸندہ نسلیں اس سے فائدہ مند ہو سکیں گی

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent