Fertilizers and agricultural electricity should be made cheaper to reduce production costs of farmers Dr. Nazir Siddiqui, Jam MD Ganga, Haji Nazir Katpal

رحیم یارخان(محمدخرم لغاری)پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر اور کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے انفارمیشن سیکرٹری جام ایم ڈی گانگا نے کسان ماتم محفل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن عزیز مسلسل کرپٹ، لوٹ کھسوٹ کرنے والے گروہوں اور مافیاز کے نرغے میں ہے جو ریڑھ کی ہڈی زراعت کو کچلنےاور کسانوں کو نگلنے میں لگے ہوئے ہیں معیشت کی متوازن ترقی اور متوازن عوامی خوشحالی زراعت کے خوشحالی سے ہی آئے گی دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمرانوں کو وطن عزیز کے کسانوں کو دوسرے ممالک کی طرح سہولیات، ریلیف اور تحفظ بھی فراہم کرنا پڑے گا. ہمسایہ ملک انڈیامیں 25 مختلف فصلات پر حکومت سپورٹ پرائس دے رہی ہیں.جن میں 14فصلیں خریف 7ربی اور 4 دیگر فصلات شامل ہیں. انڈیا کے مقابلے میں ہمیں صرف 2فصلوں گنا اور گندم پر سپورٹ پرائس میسر ہے نہ انصافی اور ستم تو یہ ہے کہ ان دو فصلات کے ریٹس بھی انڈیا کے مقابلے میں کم ہیں.2019ء میں انڈیا کی گندم پر سپورٹ پرائس1840روپے من اور گنے کی275روپے من تھی جبکہ پاکستان کی سپورٹ پرائس گنا 180 روپے من اور گندم 1300 روپے من تھی.وہاں اسیس منٹ کرنے والا ادارہ اور کمیٹی جو قیمت تجویز کرتے ہیں فیڈرل حکومت اس میں30 سے 35 فیصد اضافہ کرکے کسانوں کو یقینی سپورٹ پرائس فراہم کرتی ہے

ہمارے ہاں اسیس منٹ سے ہی کسانوں کے ساتھ گھپلا اور دھاندلی شروع کر دی جاتی ہے زمین کے ٹھیکے کھاد اور پانی کی قیمت سمیت دیگر آئٹمز میں کسانوں کے اخراجات ملی بھگت سے زمینی حقائق کے برعکس کم لکھے جاتے ہیں پھر وفاق ڈنڈی مارتا ہے تجویز قیمت سے زیادہ کی بجائے کم قمیت کا تعین کرکے کسانوں کے استحصال میں اپنا حصہ ڈالتا ہے پھر رہی سہی کسر تاجر اور شوگر ملز مالکان پوری کر دیتے ہیں فصل کی برداشت کے وقت قیمت کو مزید گرا کر کسانوں کو لوٹا جاتا ہے حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی ہے قانون صرف سرمایہ داروں کے تحفظ کے لیے ہی حرکت میں آتا ہے. کسانوں کی باری آرام سے سویا رہتا ہے.ایسے حالات میں بھلا دنیا کا کیسے مقابلہ کیا جا سکتا ہے .پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی نذیر احمد کٹپال نے کہا کہ کل کی طرح آج بھی حکومت کسان کش پالیسیوں پر گامزن ہے.انڈیا میں کسانوں کو ہمارے مقابلے میں زرعی بجلی اور کھادیں خاصے کم ریٹ پر دستیاب ہیں. کسانوں اور ان کی فصلات کو تحفظ حاصل ہے.ہیوی شوگر انڈسٹری کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے ملک بھر میں منی شوگر انڈسٹری لگانے کی اوپن اجازت دی جائے

معروف کالم نگار اور تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر نذیر احمد صدیقی نے کہا کہ کسانوں کے جائز مسائل حل کیے جانے چاہئیں.سپورٹ پرائس فصلات کی لسٹ میں اضافہ کیا جائے کم ازکم کپاس کو تو اس میں ہرحال میں شامل کیا جانا چاہئیے. کسانوں کے پیداواری اخراجات کم کرنے کے لیے کھادوں اور زرعی بجلی کو سستا کیا جائے.جام ایم ڈی گانگا نے کسان کے حالات و واقعات اور مسائل پر بھر پور کالم لکھنے پر ڈاکٹر نذیر احمد صدیقی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ آپ کا قلم سرائیکی وسیب اور مظلوم کسانوں کے حق میں ضرور کچھ نہ کچھ لکھتا رہے گا

کسانوں کےپیداواری اخراجات کوکم کرنےکےلیےکھاداورزرعی بجلی سستی کی جاے،ڈاکٹرنذیرصدیقی،جام ایم ڈی گانگا،حاجی نذیرکٹپال