رحیم یارخان(محمدخرم لغاری)مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات گانگا ادبی اکیڈمی پاکستان کے چیئرمین جام ایم ڈی گانگا،معروف محقق و ادیب سجادہ نشین شاہ آبادشریف پیرمحمدفاروق شاہ القادری،پاکستان کسان اتحاد اتحاد کے ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک نے کہا ہے کہ ملک کو کسی وکھرے نظام کے تحت چلایا جا رہا ہے ایسا نظام اورقانون ہے جسےخود قانون کو بنانے والے اور قانون کے محافظ بھی نہیں سمجھ پارہے ملک و قوم کے لیے یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہےمبہم، غیر واضح قسم کا آئین اور قوانین انصاف فراہم کرنے کی بجائے لاقانونیت کے طوفان کا باعث بن سکتے ہیں ذمہ دار ادارے اور اتھارٹیز بروقت جاگنے اور اصلاح کرنے کی بجائے سوئے کیوں رہتے ہیں نئے صوبوں کے قیام کے لیے نئی قانون سازی کریں یا قانون میں ترمیم کریں وطن عزیز میں صوبوں کو متوازن کرنے کے لیے صوبہ سرائیکستان کا قیام عمل میں لایا جائے جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ اگر قانون ساز ادارے درست اور واضح قانون نہیں بنا سکتے،انہیں کمی کوتاہیوں کی اصلاح کرنا نہیں آتی تو پھر ان کیا فائدہ اور ضرورت ہےغیر آئینی اقدامات سے غیر آئینی عدالتوں کے قیام تک کا سفر کون اور کیوں کرتا رہا ہےاب اس کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے گاسید فاروق شاہ القادری نے کہا کہ قانون کو موم کی ناک نہ بنایا جائے جدھر جس کی مرضی آئے اس کا رخ موڑ دیا جائے حکمرانوں نے قوم کیا دیا ہے اور کیا دے رہے ہیں انصاف قائم کیے بغیر معاشرے میں امن و سکون ہرگز نہیں آسکتا نظام کو درست کیا جائے محض شخصیات کی خاطر آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ ہرگز اچھا نہیں ہے ملک اللہ نواز مانک نے کہا کہ ملک کا مظلوم کسان اپنی محنت مزدوری اور انصاف مانگ رہا ہے ملک میں شوگر کین ایکٹ اور پرچیزنگ پالیسی از سرے نو بنائی جائے جس میں کسان قیادت کو بھی شامل کیا جائے شوگر ملز کی اجارہ داری ختم کرکے زمینداروں کو شوگر کے چھوٹے یونٹ لگانے اوپن اجازت دی جائے کیونکہ شوگر مافیا کا استحصال ناقابل برداشت ہو چکا ہے