رحیم یارخان(محمدخرم لغاری)پاکستان کسان اتحاد کےوفد نے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک کی قیادت میں ڈسٹرکٹ بار رحیم یار خان کے نومنتخب صدر رائے مظہر حسین خان کھرل اور گروپ لیڈر سابق صدر و ممبر پنجاب بار کونسل سردار عبدالباسط خان بلوچ کو ڈسٹرکٹ بار میں شاندار جیت پر ماں دھرتی کے ثقافتی رنگ میں سرائیکی اجرک پہنا کر انہیں مبارک باد دی ہار پہنائے اور خوشی کے اس موقع پر وکلاء قائدین کو اپنے ہاتھوں سے مٹھائی کھلائی. پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ ہم کسان دوست وکلاء قیادت کو مبارک باد دینے آئے ہیں. سردار عبدالباسط خان کے دور صدارت میں نہری پانی کے مسئلے پر انہوں نے ہمارے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کیا تھا.جام ایم ڈی گانگا نے مزید کہا کہ ملک میں آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرکے مافیا لوٹ مار میں مصروف ہیں. باہر ڈیوٹی فری روئی منگوا کر کپاس کے کسانوں نقصان کیا جا چکا ہے اب ایک مخصوص گروہ تین لاکھ ٹن گندم باہر سے منگوا کر کسانوں کی آنے والی گندم کی فصل کو اونے پونے لوٹنا چاہتا ہے.ملک میں گندم کی کوئی کمی نہیں ہے. بس سب عوام کو اور کسانوں لوٹنے کے بہانے ہیں. ملک کے حکمرانوں کو شوگر مافیا نے ذہنی طور پر یرغمال بنا رکھا ہے.شوگر مافیا کی سازش یہی ہے کہ ملک میں کسان کپاس اور گندم کی کاشت کو کم کرکے گنے کی کاشت بڑھانے پر مجبور ہو جائیں. ڈسٹرکٹ بار کے صدر رائے مظہر حسین کھرل نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار آج بھی اپنے وسیب اور وطن کے کسانوں کے ساتھ ہے. زرعی ملک کی زراعت اور کسانوں کی فلاح ترقی اور خوشحالی میں ہی وطن کی خوشحالی کو دیکھتی ہے.سردار عبدالباسط خان نے کہا کہ ایک زرعی ملک میں جہاں کسان ہر سال لائنوں میں لگ کر دھکے کھا کر اپنی گندم سستے دامے بیچتے ہیں آج وہاں آٹے کا بحران سمجھ سے بالاتر ہے. وطن کے کسانوں کو ریلیف دینے اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے. خوشحالی کے حصول کے لیےحکمران زراعت اور کسانوں کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں. کسان ہمیں جب اور جہاں یاد کریں گے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے. ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک نے کہا کہ حکومت کا کھاد کے ریٹ میں کمی کا فیصلہ خوش آئند ہے لیکن اس پر فوری عمل بھی ہونا چاہئیے. نہری نظام کی ری ڈیزائنگ ری ماڈلنگ اوورہالنگ کی ضرورت ہے.زرعی اجناس کے مناسب ریٹس دیئے بغیر کسانوں اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں کیا جا سکتا. جو لاکھوں ٹن گندم باہر سے منگوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اس گندم کو ملک میں آتے آتے پچاس ساٹھ دن لگ جائیں گے. جبکہ ہماری اپنی سندھ کی گندم 70دن اور رحیم یار خان کی گندم 80 دن بعد مارکیٹ میں آنا شتوع ہو جائے گی. ان حقائق کی روشنی میں باہر سے گندم درآمد کا فیصلہ سراسر کسان اور زراعت دشمن فیصلہ ہے. جو مافیاز نے حکمرانوں کو گمراہ کرکے کروایا ہے اس پر نظر ثانی کی جائے. وکلاء صاحبان اس حوالے سے کسانوں کی آواز بنیں.
0 Comments