Ticker

6/recent/ticker-posts

کوروناوائرس کے اثرات واحتیاطی تدابیر

Coronavirus effects and precautions

تحریریوسف تھہیم 
محترم قارئین کرام ، 15 جنوری کو چین کے شہر ووہان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا جس کے بعد چین میں بتدریج کورونا وائرس کے مریضوں میں اضافہ ہوتا گیا اور اب تک یعنی دوماہ اور چند دنوں میں چین کے اندر 80967 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 3248 ہلاکتیں ہوئیں اور 71150 افراد صحت یاب ہوچکے۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کورونا وائرس کیسے پھیلا اور اس کو پھیلانے کے پیچھے محرکات کیا ہے ؟ دنیا کے تقریبا نصف ممالک کو معاشی طور پر تباہ کرنے والے کورونا وائرس کے متعلق چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژائو نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں امریکی سینیٹ کی 'وبائی اور پھیلنے والی بیماریوں سے متعلق ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ دراصل کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان لیکر آئی اور کورونا وائرس پہلے امریکہ میں رپورٹ ہوا ۔ امریکہ ایسا کیوں اور کس لئے کرتا ؟ وہ اسلئیے کہ چین معاشی ریچھ کا روپ دھار رہا تھا ایک محتاط اندازے کے مطابق چین دنیا کے 124 ممالک کے ساتھ جب امریکہ 56 ممالک کے ساتھ تجارتی لین دین میں محدود ہے ۔ چین امریکہ سے دوگنا زیادہ بلین ڈالرز مالیت کی اشیاء پوری دنیا میں فروخت کررہا یے اور چین کی سرمایہ کاری و معاشی ترقی امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے پیٹ میں مسلسل مروڑ پیدا کر رہی تھی۔دنیا کا سب سے بڑا معاشی پراجیکٹ سی پیک پر پاکستان اور چین کا ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا بھی کئی ترقی پذیر ممالک کو نہیں بھا رہا ۔ یُوں چین  کے شہر ووہان سے پھیلنے والا کورونا وائرس اٹلی ، اسپین ، فرانس ، جرمنی ، جنوبی کوریا ، ایران اور پھر پاکستان آن پہنچا ۔کورونا وائرس پاکستان تک کیسے پہنچا یہ جاننے کو ہر شخص بے تاب ہے کیونکہ سنگل کیس بھی ایسا رپورٹ نہیں ہوا جسمیں پاکستان کے اندر مقیم شہری میں کورونا پایا گیا ہوا ۔ جتنے بھی کیسز پاکستان میں رپورٹ ہوئے تمام کے تمام ٹریول ہسٹری رکھتے ہیں ۔ کورونا وائرس جیسی لاعلاج ، خطرناک اور جان لیواء مرض میں مبتلا زیادہ تر افراد ایران سے پاکستان پہنچے کیونکہ ایران کی معاشی حالت دگرگوں ہے ۔کورونا وائرس کی پھیلتی ہوئی تشویشناک حالت کے پیش نظر ایران حکومت نے زواری پر گئے ہوئے تقریبا 5 ہزار افراد کو بارڈر پر لاکر چھوڑ دیا ۔تفتان ہائوس پاکستان ایک چھوٹی سی عمارت ہے جہاں چند سو چارپائیاں آسکتی ہیں وہاں 5 ہزار زائرین اکھٹے ہو گئے جن میں متعدد کورونا وائرس میں مبتلا تھے
بلوچستان حکومت کی جانب سے ذمے داری نہ لینے پر وفاقی حکومت کی جانب سے ان افراد کو رکھنے کے لئے یہ فیصلہ طے پایا کہ تمام افراد کو متعلقہ صوبوں میں ڈویژنل سطح پر قرنطینہ میں رکھیں کیونکہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں تھا ۔جنوبی پنجاب میں ملتان ، ڈی جی خان اور بہاولپور میں قرنطینہ قائم کر دئیے گئے خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ ملتان قرنطینہ میں لائے گے 1200 سے زائد افراد کا ٹیسٹ کیا گیا جن میں ایک بھی شخص کورونا وائرس میں مبتلا نہ پایا گیا ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک پاکستان میں 456 کیسز رپورٹ ہوئے ، صرف 3 ہلاکتیں اور 13 افراد صحت یاب ہوئے ۔ اٹلی میں 41035 کیسز رپورٹ ہوئے ، 3248 ہلاکتیں اور 71150 افراد صحت یاب ہوئے ۔ ایران میں 18407 کیسز رپورٹ ہوئے ، 1284 ہلاکتیں اور 5979 افراد صحت یاب ہوئے ۔سپین میں 18077 کیسز رپورٹ ہوئے ، 831 ہلاکتیں ہوئیں اور 1107 افراد صحت یاب ہوئے ۔ جنوبی کوریا میں 8652 کیسز رپورٹ ہوئے ،94 ہلاکتیں ہوئیں اور 2233 افراد صحت یاب ہوئے جبکہ فرانس میں 10995 کیسز رپورٹ ہوئے ،372 ہلاکتیں ہوئیں اور 1295 افراد صحت یاب ہوئے اور مجموعی طور پر اب تک 247,592 کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 10064 افراد کی ہلاکتیں ہوئیں اور 88522 افراد صحت یاب ہوئے کورونا وائرس کی تباہی نے 125 سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ متعدد مہذب ممالک کی تہذیب ، معاشرت اور اقدار کو بھی نقصان پہنچا ہے جسمیں پاکستان قابل ذکر ہے ۔پاکستان کے اندر سلام کرنے، گلے ملنے ، نماز اورمذہبی و معاشرتی تقریبات پر مکمل پابندی لگائی گئی ۔ اسکول ، کالجز ، یونیورسٹیز ، مدرسے اور دیگر تعلیمی مراکز بند کر دئیے گئے پورا ملک لاک ڈائون تک جا پہنچا ۔ غریب افراد جو اپنے بچوں و فیملیز کے لئے محنت مزدوری کرکے روزانہ کی بنیاد پر رزق کما کر لاتے تھے آج فاقوں پر مجبور ہیں ۔غربت کے لکیر سے نیچے بسنے والے افراد کی شرح میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ چند شر پسندوں نے ہمارا امن تباہ کرنے کے لئے سوشل میڈیا اور میڈیا چینلز کے ذریعے سنسنی پھیلائی اور عوام کے  اندر خوف پیدا کر دیا ۔ ہمیں ہر طرح سے بُری طرح متاثر کیا گیا ۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم ایک جان ہو جائیں چین کی غیور عوام کی طرح احتیاط برتیں اور اس وائرس سے نبرد آزما ہوں اسکو شکست سے دوچار کریں ۔ سلام ہے چین کے اقوام کو انہوں نے کورونا وائرس پر قابو پاکر اپنا وجود زائل ہونے سے بچایا گذشتہ تین دن میں چین میں ایک بھی کورونا وائرس کا کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔

یہ بھی پڑھیں : ڈپٹی کمشنر شکار کہانی کے پیچھے اصل کہانی؟ 

اب ہمیں جو کام کرنا ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب ملکر اس وائرس کا مقابلہ کریں ، حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اسے پھیلنے سے روکنے کےلئے سخت اقدامات کرے ،سوشل کیمپین کرے، الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا کے توسط سے پبلک میں آگاہی پیدا کرے ، کورونا سے متعلق غلط اور بے بنیاد انفارمیشن کو شیئر کرنے پر سزا جزا کا تعین کرے ، ہر شہری کو فری ماسک اور سینیٹائزر مہیا کرے اور ڈویژن کی سطح پر کورونا کے ٹیسٹ کے لئے مشینری مہیا کی جائے ۔اس وائرس سے بچنے کے لئے جو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے وہ یہ ہیں کہ 1- اجتماعات والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں 2- گھر میں رہنے کو ترجیح دیں 3- ہاتھ کی بجائے منہ سے بول کر مصافحہ کریں 4- ہر آدھے گھنٹے بعد ہاتھ دھوئیں 5- ضروری کام سے باہر جائیں تو ماسک کا استعمال کریں 6- سینیٹائزکریں 7- کچھ دنوں کے لئے ٹھنڈی چیزوں کا استعمال کم کردیں 8- گرم پانی کا استعمال زیادہ کریں 9- اپنے رشتہ داروں یا فیملی کے افراد جو باہر سے پاکستان آئے ہوں انکا ٹیسٹ ضرور کروائیں 10- کم از کم 6 فٹ تک فاصلہ رکھیں 11- کھانسی اور چھینک آنے کی صورت میں منہ پر ہاتھ رکھنے کی بجائے بازو کا استعمال کیا اور ہاتھ آنکھوں و منہ پر نہ لگائے جائیں 12- استغفار کریں ان تمام احتیاط پر عمل پیرا ہوکر کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے کیونکہ احتیاط اپنانا بہترین افراد کا شیوہ ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا کہ" بیمار اونٹ کو تندرست اونٹ کے پاس نہ لے جاو" ایک اور جگہ ارشاد فرمایا کہ " جب تمہیں معلوم ہو کہ کسی جگہ طاعون ہے تو وہاں مت جاو اور جہاں تم ہو ، وہاں اگر طاعون پھیل جائے تو اسے چھوڑ کر مت جاو" آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ان ارشادات میں واضح طور پر احتیاط اور اپنی جگہوں پر رہنے کی تلقین کی گئی ہے ۔ ہمیں چاہئیے کہ ہم بحیثیت مسلمان اپنا اپنا فرض ادا کریں ، اپنے اپنے گھر میں موجود افراد کو احتیاط کے ذریعے اس مرض سے بچائیں تاکہ ہم مسلمان اس ناسور کا ملکر خاتمہ کر سکیں  ماسک اور سینیٹائزر تقسیم کریں ۔ شادی و دیگر اجتماعی تقریبات کو کچھ دن کے لئے معطل کر دیں ۔ حکومت لاک ڈاٶن کرے یا نہ ہر شہری کچھ دن گھروں میں ٹھہریں اور ملک و قوم سے محبت و یکجہتی کا ثبوت دیں ۔ میں پُر امید ہوں کہ جب تک ہم اجتماعی مظبوطی ، ایک دوسرے کی مدد ، نماز و استغفار کی پابندی اور سائنسی پیمانے پر وباء کی روک تھام اور درست اقدامات پر عمل پیرا ہوں گے تو ہم چین کی طرح کورونا وائرس کو شکست دے دیں گے ۔

یہ بھی پڑھیں : حکومت پنجاب عوام کو کروناواٸرس سے تحفظ اوروباء کے پھیلاو کوروکنے کےلیے ہرممکن اقدام اٹھارہی ہے،صوباٸی وزیر آبپاشی محسن لغاری

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent