Ticker

6/recent/ticker-posts

آزادکشمیرکےشعری ادب میں ایک روشن ستارہ

A shining star in the poetry of Azad Kashmir

تحریر:انعم فضیل راجا
میں آپ کے سامنےایک ایسی شخصیت کی بات کرتی چلوں جو کہ ایک بہترین شاعر,نفیس اور شفیق استاد ہونے کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے شعری ادب میں نمایاں حثیت کے مالک ہیں- میری مراد اعجاز احمد نعمانی،ایم-اے اردو کا مقالہ لکھنے کے لیے میں کوئی عنوان منتخب نہیں کر پا رہی تھی کافی سوچ بچار کی آخر نثر پر ایک عنوان ملا مگر شاعری میں دل چسپی کی وجہ سے نثر پر کام کرنے کو جی نہیں چاہ رہا تھا ـ پھر ایک دن جامعہ کشمیر شعبہ اردو کے مایا ناز پروفیسر میر یوسف میر صاحب نے "اعجاز احمد نعمانی" پر مقالہ لکھنے کا مشورہ دیا اس وقت میں پروفیسر اعجاز نعمانی کی شخصیت سے ناواقف تھی مگر یہ عنوان میں نے منتخب کر دیا اور پوری دلچسپی سے مقالےکا کام شروع کر دیاـ اعجاز نعمانی کی شخصیت  اور ان کے کارناموں کے بارے میں مختصر جائزہ

یہ بھی پڑھیں : اسرائیل قریشی بطورایمانداروفرض شناس آفیسر

اعجاز احمد نعمانی١۲ مارچ ١۹٦۹ء کو ضلع ہٹیاں  کے گاؤں تمبرال چکار ازاد کشمیر میں پیدا ہوئےـ آپ کا پورا نام اعجاز احمد نعمانی ہے اور  قلمی نام" اعجاز نعمانی" ہے آپ کا تعلق ادبی, علمی اور مذہبی گھرانے سے ہونے کی بنا پر آپ شروع ہی سے ایک ذمہ دار اور ذہین و فطین انسان تھےـ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گاؤں ہی سے حاصل کی, آپ شروع ہی سےنہایت قابل اور باذوق شخصیت رہے ہیں
اعجاز نعمانی نے اپنی سروس کے دوران میں گریجویشن کی اور ایم_اے کیا جو کہ پرائیویٹ ہے اور اس وقت آپ علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی کے زیر نگرانی ایم-فل کا مقالہ لکھ رہے ہیں جس کا عنوان ہے "تنقید غزل میں شمس الرحمن فاروقی کا حصہ"آپ تقریباً تین دہائیوں سے خالصتاً علمی و ادبی سر گرمیوں کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں اور پاکستان کے چوٹی کے شعرا کی رہائش غزل سرائے میں تشریف لا چکے ہیں اور لاتے رہتے ہی اعجاز نعمانی کو قومی سطح کی مقبولیت حاصل ہےـ ۹۰ کے زمانے میں اعجاز نعمانی نے پروفیسر ڈاکٹر افتخار مغل جو کہ آپ کے خالہ زاد اور کالج کے زمانے کے استاد بھی تھے ان کے توسط سے ادبی سر گرمیوں میں شمولیت اختیار کـ اعجاز نعمانی کو کشمیر لٹریری سرکل کا بانی  سیکرٹری ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہےآپ ۲۰١٦ء سے اکادمی ادبیات کا آزاد کشمیر میں فوکل پرسن مقرر ہوئے اور آپ آزاد کشمیر کے سنئیر ادیبوں کے وظائف اکادمی ادبیات پاکستان سے منظور کروانے سمیت دیگر اہم معاملات میں آزاد کشمیر کی نمائندگی کا فریضہ بھی سر انجام دیتے رہے
آپ  کو بہ حثیت شاعر ملکی و ریاستی سطح پر نیک نامی اور مقبولیت حاصل ہے آپ کو بے شمار کل پاکستان مشاعروں اور قومی و ملکی تقریبات کی نظامت و میزبانی کا شرف بھی حاصل ہے. اس حوالے سے  خود اعجاز نعمانی کہتے ہیں!
       "میں نہ صرف آزاد کشمیراور پاکستان کے بڑے  مشاعروں میں حصہ لیتا ہوں بلکہ بڑے قومی مشاعرے اور تقریبات خود منعقد بھی کرواتا ہوں"اعجاز نعمانی ایک ایسی شخصیت ہیں جن پر جتنی بھی بات کی جائے اتنی کم ہےـ آپ ایک ہمہ جہت شخصیت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین شفیق اور نفیس استاد بھی ہیں اس وقت آپ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مظفرآباد آزاد جموں و کشمیر میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر فائز ہیں اور بہ احسن اپنی ذمہ داری کو نبھا رہے ہیں آپ اس کالج کے علمی و ادبی محلے"دومیل" کے ایڈیٹر اور چیف ایڈیٹر کے طور پر سال ۲۰١۲ء سے ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں
اس کے علاوہ اعجاز احمد نعمانی نےشروع میں آزاد کشمیر ریڈیو مظفرآباد میں "رنگ تغزل" پروگرام کی کمپئرنگ اور سیکریٹ رائٹنگ کے طور پر بھی کام کیا اور سال ۲۰۰۴ء میں ١۰ منتخب شعرا کا کلام کتابی صورت میں شائع کرتے ہوئے
 " اس گلی میں ہے بیل پھولوں کی" کے نام سے منظر عام پر لایا اور وہ انتخاب کا تحفہ آپ نے ۲۰۰۴ء میں سرینگر بس سروس کے موقع پر بطور تحفہ کشمیر بھج دیاـ
اعجاز احمد نعمانی کو ہمیشہ سے ادب میں دلچسپی رہی ہے اور آپ نے اپنی پوری دلچسپی اور لگن سے  ادب کے لیے کام کرنے میں کوشاں رہے, شعری ادب میں آپ کی دلچسپی اور کا نمونہ غزلوں پر مشتمل پہلا شعری مجموعہ" کہے بغیر" ہمارے پاس کتابی شکل میں موجود ہے جو کہ ۲۰١۹ء میں منظر عام پر آیا ہے اس کے علاوہ آپ کا غیر مطبوعہ کلام بھی بہت تعداد میں موجود ہے جو کہ بہت جلد ان شاء اللہ منظر عام پر آ جائے گااعجاز نعمانی کے اسلوب نگارش کا اپنا ایک منفرد انداز ہے جو قاری کے دل کو بصیرت, روح کو ترفع , تسکین قلب اور حواس کو نئی توانائی مہیا کرتی ہے اور قاری اس میں جیسے کھو سا جاتا ہے آپ نے جو منظر کشی کی ہے اس کا کوئی جواب نہیں...خاص کر جب میں نے اعجاز نعمانی کے کلام کو پڑھا تو آپ میرے پسندیدہ ترین شعرا کی فہرست میں آ گے. آپ کے مجموعہ کلام سے میرے پسندیدہ چند اشعار ملاحظہ!

  حسن اور اتنی فراوانی کے ساتھ
دیکھتا رہتا ہوں حیرانی کے ساتھ

محبتوں پہ زوال آ گیا ہے,اب اعجاز
سو ہم بھی یاد کا پرچم اتار دیتے ہیں 

تمہارے قرب کی حیرت میں آنے والا ہوں 
میں اپنے خواب کی تعبیر پانے والا ہوں

خیبر,سندھ,پنجاب,بلوچستان میں رہتا ہوں 
میں کشمیر ہوں,سارے پاکستان میں رہتا ہوں
پورب, پچھم ,اتر, دکھن سارے اپنے لوگ
میں دنیا کے ہر زندہ  انسان میں رہتا ہوں

رات بھر ساتھ مرے جاگنے والی دنیا 
میری دنیا ہے یہی میری خیالی دنیا
روز رستے میں گزرتے ہوئے تکتی تھی مجھے
ایک دن ایسا ہوا پاس بلا لی دنیا

  آزاد کشمیر میں شعری ادب پر بات کی جائے اور اس میں پروفیسر اعجاز نعمانی صاحب کا ذکر نہ ہو تو میرے نزدیک یہ سب بے سود ہوگا آپ کو ادبی دنیا میں اعلٰی ترین مقبولیت حاصل ہےکشمیر کے حوالے سے آپ کا لکھا ہوا کلام ملکی سطح کے نامور گلوکاروں نے بھی گایا ہےاعجاز نعمانی ایک بہترین استاد, اعلٰی پائے کے شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ کالم نگاری میں بھی مہارت رکھتے ہیں تنقیدی ,تاثراتی,علمی و ادبی, سماجی, معاشرتی موضوعات پر آپ کے مضامین اخبارات اور رسائل و جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں آپ ہر میدان سخن میں ثابت قدم اور کامیابی سے ہمکنار ہوتے رہے ہیں"کہےبغیر" ایک ایسے شاعر کا کلام ہے جن کا ایک ایک لفظ ان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتا ہےاعجاز نعمانی ایک مایہ ناز شاعر, بے مثال نثار,شفیق استاد اور بڑے انسان ہیں
ادب کی دنیا میں ایسے لوگوں کی بہت وقعت ہےجو اپنی معجزبیانی سے ادبی میدان میں جدت اور وسعت پیدا کرتے ہیں ہماری ہمیشہ سے دعا ہے کہ اعجاز احمد نعمانی صاحب جیسی شخصیت ہمیشہ سلامت رہیں اور دن دگنی رات چگنی ترقی کریں تا کہ ادبی دنیا میں  جدت پیدا ہو . نعمانی صاحب کےاس شعر کے ساتھ اجازت طلب کرتی ہوں !

شجر اگائے ہیں ,صحرا ہرا بھرا کیا ہے
یہاں رہے ہیں تو رہنے کا حق ادا کیا ہے

آزادکشمیرکےشعری ادب میں ایک روشن ستارہ

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent