Ticker

6/recent/ticker-posts

شیخ زیدہسپتال کےملازمین سراپااحتجاج کیوں؟

Why all the employees of Sheikh Zayed Hospital protest?

تحریرجام ایم ڈی گانگا

شیخ زیدہسپتال کےملازمین سراپااحتجاج کیوں؟
 تین صوبوں کے سنگھم پر واقع رحیم یار خان کے شیخ زاید ہسپتال کے700ملازمین سراپا احتجاج ہیں. 27جولائی کو ملازمین نے ہسپتال سے ڈی سی آفس تک احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا ملازمین میں کئی سالوں سے ہسپتال میں مختلف خدمات سر انجام دینے والے مختلف کیٹیگری کے ڈیلی ویجرز، ایڈہاک اور کنٹریکٹ ملازمین شامل ہیں. ڈاکٹر امجد،  عمران ارشد، احمد خان رند، محمد عبداللہ اور دیگر کا کہنا ہے کہ تین چار ماہ سے ان کی تخواہیں بند ہیں انہیں ریگولر کرنے کی بجائے نکالنے کی سکیمیں بنائی اور سازشیں تیار کی جا رہی ہیں ملازمین تخواہیں نہ ملنے کی وجہ انتہائی تنگ اور لوگوں کے مقروض ہو چکے ہیں ان کی عید کی خوشیاں چھن چکی ہیں ملازمت کے عدم تحفظ کی وجہ سے بے چینی اور انجانے خوف نے انہیں ذہنی اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے گھروں کا چولھا جلانے اور بچوں کی ضروریات پوری کرنے کی فکر نے بہت سوں کو ذہنی مریض بنا دیا ہے
محترم قارئین،نوجوان کو لاکھوں ملازمتیں دینے کے لارے لگانے اور دعوی کرکے آنے والے حکمرانوں کے دور میں یہ کیا ہونے جا رہا ہے. کیا آئین و قانون، اصول و ضوابط یہ سب صرف کتابوں ہی کی زینت کے لیے ہیں ان پر عمل درآمد یا ان کا بلاتفریق اطلاق بھی ہوتا ہے یا نہیں اگر کسی ادارے کا ایک سربراہ، بورڈ، کمیٹی یا جو بھی اتھارٹی ہو وہ ملازمین بھرتی کرتی ہے. نئے آنے والے ان بھرتیوں کو غیر قانونی کہہ کر ملازمین کو فارغ کر دیتے ہیں ان کی جگہ نئی بھرتی کرتی ہیں یا انہیں بلیک میل کرکے ان کا استحصال کرتے ہیں ان سے رشوت میں نئی رقمیں وصول کی جاتیں ہیں یہ سب کیا تماشہ ہےغیر قانونی کام کرنے والے سربراہ کمیٹی بورڈ وغیرہ کے ذمہ داران کو کوئی نہیں پوچھتا کیوں؟ یہ کیسا نظام اور کیسا انصاف ہے ان سے باز پرس کرنے،ان کا احتساب کرنے کی بجائے انہیں ترقی سے نواز کر کسی اور جگہ، کسی بڑی کرسی اور عہدے پر بٹھا دیا جاتا ہے یہ بہت بڑی ناانصافی اور ظلم ہے انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ سب سے پہلـے انہیں کٹہرے میں کھڑا کرکے حساب لیا جائے قصور وار ہونے کی صورت میں جرم کے مطابق پہلے انہیں سزا دی جائے پھر بھرتی ہونے والے ملازمین کی اصول ضوابط اور قواعد کی روشنی پڑتال کی جائے جو معیار اور شرائط پر پورا نہیں اترتے بے شک انہیں نکال باہر کیا جائے. لیکن بھیڑ بکریوں کی طرح ملازمین کے ساتھ کیا جانے والا سلوک اور اختیارات کا ناجائز  استعمال کرکے انہیں اذیت پہنچانے اور ملازمت کے حق سے محروم کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئیے

یہ بھی پڑھیں : پاکستان مسلم لیگ ن ضلع خوشاب کے نومنتخب سینٸر نائب صدر ملک عمران بشیراعوان کی خصوصی گفتگو

شیخ زید ہسپتال کے 700 احتجاجی ملازمین کی بات سنی جائے کنٹریکٹ میں توسیع یا ملازمت کے ریگولر کیے جانے کے حوالے سے ان کے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں سپریم کورٹ کے فیصلے اور وزیراعلی پنجاب سردار محمد عثمان خان بزادر کے فرمان اور اعلان کے باوجود ملازمین سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے پر مجبور کر دیئے گئے ہیں تو میں سوچ رہا ہوں کہ پھر کس سے اپیل اور درخواست کی جانی چاہئیے کیوں نہ ایسے نظام کو کراچی کے سمندر میں پھینکا جائے یا لوٹ مار کا شکار پیاسی روہی چولستان کی تتی ریت کے نیچے دبا دیا جائے شنوائی اور انصاف کے راستوں کو ہرگز بند نہ کیا.مختلف قسم  کے استحصالی اور جابرانہ و آمرانہ ہتھکنڈوں کـے ذریعے سابق حکومت کے دور میں بھرتی ہونے والوں کو نکال کر من پسند نئے لوگوں کی بھرتی کے لیے گنجائش پیدا کرنا بھی انصاف کا قتل عام ہے گذشتہ دنوں خواجہ فرید انجینئرنگ یونیورسٹی میں ہونے والی کرپشن اور وہاں سے نکالے گئے سو سے زائد ملازمین اور ان کے احتجاج کے حوالے سے میرا کالم شائع ہوا کچھ دوستوں نے شکوہ کیا ہے کہ میں نے نئے وائس چانسلر کی فیور کی ہے حالانکہ میرے پورے کالم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے میری نہ پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب سے کوئی مخالفت اوردشمنی ہے اور نہ ہی میری پروفیسر ڈاکٹرسلیمان طاہر سے کوئی دوستی اور یارانہ ہے مجھے تو صرف اور صرف اپنے ضلع کی خواجہ فرید یونیورسٹی اور طلبا و طالبات کے مسائل سے غرض ہے میں اس ادارے کو بہتر دے بہترین دیکھنا کا خواہش مند ہوں تاکہ میرے شہر اور سرائیکی وسیب کے جو بچے اور بچیاں دور جا کے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ان کے مستفید ہونے کی راہیں کھلیں اور وسیع ہوں انہیں اپنے گھر کے قریب اچھا تعلیمی و تربیتی ادارہ میسر ہو.پروفیسرڈاکٹر سلمان وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار کا چہیتا ہے یا سپیکر صوبائی اسمبلی چودھری پرویز الہی کا ہمیں اس سے کیا غرض ایک باریش اور معتبر دوست نے ایک خدشے کا پراعتماد لہجے اور یقین کے ساتھ اظہار کیا ہے یہ الزام ہے یا حقیقت اس کا فیصلہ تو وقت بہت جلد کر دے گا وہ بتا رہے تھے کہ نئے گجراتی وائس چانسلر گجرات اور اپر پنجاب سے لوگوں کو لے آ کر نئی بھرتی کرنے جا رہے ہیں اگر یہ سچ ہے تو یہ مقامی حقداران کے ساتھ زیادتی ہوگی لوگ تخت لاہور کے استحصال سے پہلے سے تنگ ہیں گجرات فیصل آباد وغیرہ کے لوگوں نے ماضی میں بھی ضلع رحیم یار خان کے جعلی ڈومیسائل بنوا کر مقامی لوگوں کا بڑا حق مارا ہے اپر پنجاب سے آنے والے بڑے سرکاری آفیسران نے اس خطے کو مقبوضہ خطہ اور دھرتی سمجھ کر خوب لوٹا اور لتاڑا ہے یہی وجہ ہے کہ اب لوگ تخت لاہور سے ہر حال میں چھٹکارا حاصل کرکے اپنا علیحدہ صوبہ سرائیکستان بنانے کی تحریک چلائے ہوئے ہیں یہاں کے لوگوں کی ملازمتیں اپر پنجاب کے آفیسران چپکے چپکے سے دبا کے لے جاتے ہیں اور کچھ اس خطے کے تخت لاہور کے ایجنٹ نماء نمائندے وہاں تحفے کے طور پر بانٹ آتے ہیں استحصال کی اس دو دھاری تلوار نے بڑا نقصان پہنچایا ہے ایک ساتھ آگے پیچھے ضلع کے دو بڑے اداروں خواجہ فرید انجینئرنگ یونیورسٹی اور شیخ زید ہسپتال سے ملازمین کی بڑی تعداد کا نکالا جانا واقعی ایک تشویش ناک بات ہے اہالیان رحیم یارخان کو مقامی ملازمین کے تحفظ کے لیے نظر رکھنی ہوگی.پہلے سے پسماندگی اور استحصال کے شکار خطے میں یہ لاوہ طوفان کا روپ دھار سکتا ہے

یہ بھی پڑھیں : شیعہ سپریم کونسل پاکستان کےمرکزی صدربابر زمان کی صدارت میں مرکزی امام بارگاہ آل رسول ٹرسٹ صادق آبادمیں اہم اجلاس منعقد،عہدیداروں کاچناوکیا گیا

ہم شیخ زید ہسپتال کے احتجاجی ملازمین کی بات کر رہے تھے کچھ دوستوں کا خیال ہے کہ حکومت شیخ زاید ہستپال کو آہستہ آہستہ مرحلہ وار ٹھیکے پر پرائیویٹ لوگوں کو دینا چاہتی ہے.ہسپتال کی سیکیورٹی اور صفائی کا نظام پہلے ہی ٹھیکے پر دیا جا چکا ہے. جن کے بارے میں آئے روز شکایات بھی سامنے آتی رہتی ہیں.حکومت اگر سرکاری ہسپتالوں کو واقعی پرائیویٹ کرنے کی پالیسی اپنانے جا رہی ہے تو یہ ایمر جنسی مریضوں اور غریب عوام کے ساتھ زیادتی و ظلم ہوگا حکومت کسی بھی ادارے میں موجود خرابیاں دور کرکے اصلاح کی کوشش کرے نہ کہ سرے سے اداروں کو ہی بیچ دے یا ٹھیکے پر دے دے

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent