Ticker

6/recent/ticker-posts

ضلع میانوالی کےممتازصحافی کلیم اللہ ملک کی یادمیں

In the memory of Kaleemullah Malik, a distinguished journalist of Mianwali district

تحریر راجہ نورالہی عاطف
نے والے کل کی بات صرف خدائے بزرگ و برتر کی ذات جانتی ہے مگر ضلع م میانوالی کے ممتاز صحافی کلیم اللہ ملک کی وفات سے صحافت کا ایک باب ختم ہوا۔کلیم اللہ ملک کی ہمہ گیر شخصیت کو مختصر ترین لفظوں میں بیان کرنا چاہوں تو کہوں گا کہ ایک خاص تہذیب اور علم و ادب سے والہانہ پن کی وابستگی،گفتگو اور برتاؤ میں دھیماپن اور دل میں اتر جانے والا رچاؤ ان کی شخصیت کا طرہ امتیاز تھا ادائیگی وبیان کےایک خاص سلیقے نے انہیں زندگی بھر دوسروں سے ممتاز بنائے رکھا میانوالی میں تو ان کی اکثر نشستیں اپنے زمانے کی نمائندہ علمی وادبی،صحافتی اور ثقافتی شخصیات کے ساتھ ہوتی تھیں۔جناب کلیم اللہ ملک خوش نصیب تھے کیونکہ  انہیں عوامی سطح پر بے پناہ پذیرائی ملی،کتنے دل تھے جو اس محبوب صحافی و ادیب کے ساتھ دھڑکتے تھے۔ شعبہ صحافت وادب کی نوجوان نسل انہیں اپنا آئیڈیل مانتی  تھی کلیم اللہ ملک وطن عزیز کے مختلف علاقوں میں ضلع میانوالی کی بہت بڑی شناخت تھے۔ ہردلعزیز ادبی و صحافتی شخصیت کلیم اللہ ملک " جہاں بھی گئے داستان چھوڑ آئے "کے مصداق کہیں بھی جاتے اپنی خوبصورت اور دلکش گفتگو کے باعث اپنے چاہنے والوں کا وسیع حلقہ پیدا کر لیتے کلیم اللہ ملک جن دنوں روزنامہ خبریں کے لئے ضلع میانوالی سے بطور بیوروچیف خدمات سرانجام دے رہے تھے اس وقت راقم الحروف نور پور تھل میں روزنامہ خبریں کا تحصیل انچارج تھا۔ جب کبھی لاہور میں چیف ایڈیٹر ضیاشاہد کوئی میٹنگ بلاتے تو کلیم اللہ ملک کے ساتھ ملاقات کا شرف حاصل ہوتا جب کبھی لاہور میں آناجانا ہوتا تو کلیم اللہ ملک ملتان روڈ لاہور کے نواح کے مکان میں رہائش پذیر ہوتے تو وہاں پرنیوز روزنامہ خبریں لاہور کے دوستوں کے ہمراہ ہمیں ان کے لاہور کے مکان پر بھی خصوصی نشست کرنے کا موقع ملتا۔ ہم نے ہمیشہ ان کی شخصیت کو سدا بہار پایا کلیم اللہ ملک کو جہاں عوامی سطح پر بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی وہاں انہیں روزنامہ خبریں لاہور کے ہیڈ آفس میں بھی ان کی گراں قدر اور دقیع خدمات کے اعتراف میں بہت زیادہ پذیرائی حاصل تھی۔ روزنامہ خبریں کا پورا نیوز روم ان کا بہت زیادہ احترام کرتا تھا۔ ان کی تحریروں میں کئی ایک خصوصیات تھیں یوں محسوس ہوتا کہ صحافت و ادب کا ان کی تحریر میں چولی دامن کا ساتھ ہےوہ گفتگو اور تحریر کےذریعہ محبت بانٹنے والے شخص تھے محبت کے یہی وہ جذبے تھے یہی وہ نازک احساسات تھے جنہیں تخلیقی سطح پر لفظوں کا روپ دے کر کلیم اللہ ملک اپنے ہم عصر قلم کاروں میں سرفراز ہوگئے۔ 
کلیم اللہ ملک نے بازار زندگی سے بہت کچھ،احترام، اطمینان محبت، توجہ اس قبیل کی اور بہت سی چیزیں جو بڑے بڑے دولتمندوں کے نصیب میں بھی نہیں ہوتیں حاصل کیں۔ کلیم اللہ ملک کے ساتھ صحافتی نشست وبرخاست کے دوران یوں معلوم ہوتا تھا جیسے وہ مولانا ظفر علی خان اور ان جیسے دیگر قومی ہیروز سے بہت زیادہ متاثر ہیں ۔
جنہیں حفاظت پیشہ کی فکر لاحق ہو 
بہل سکیں گے وہ کیا صحبت غزالاں سے
یہ زندگی کے اصول گراں بہا جعفر ہمیں ملے ہیں

یہ بھی پڑھیں : یہ شادی کیوں نہیں کرتی“ اس جملےکوسن کربرطانوی صحافی روپڑاتھا

حیات ظفر علی خاں سےجب کلیم اللہ ملک میانوالی میں روزنامہ خبریں کے لئے خدمات سرانجام دے رہے تھے تو ان کی صحافتی سرگرمیاں عروج پر تھی ۔ضلع میانوالی کے تمام علاقوں میں ان کے پاس ایک اچھی صحافتی ٹیم کا نیٹ ورک موجود تھا اور ان کا آپس میں بہت اچھا کوآرڈینیشن تھا۔ ہیڈ آفس روزنامہ خبریں میں میانوالی بیورو آفس اور اس کے وابستگان کو بہت اہمیت دی جاتی تھی ۔کلیم اللہ ملک کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ وہ جو کام کرتے اسے پایہ تکمیل تک پہنچاتے تھے۔ انہوں نے اپنے جونیئرز کی ہمیشہ حوصلہ افزائی اور سرپرستی کی ۔میں نے اتنا بےغرض آدمی اپنے لکھنے والوں کی برادری میں نہیں دیکھا کلیم اللہ ملک ہمارے لئے ایک صحافتی اکیڈمی کی حیثیت رکھتے تھے ان کی محبتیں چاروں طرف بکھری اور نکھری ہوئی تھیں۔ اللہ تبارک و تعالی کلیم اللہ ملک کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائیں ۔آمین مالک دو جہاں ان کے صاحبزادوں کو ہمیشہ شاد و آباد رکھیں خوشی اور شادمانیاں ان کا مقدر ہو ں۔ آمین
مت سہل ہمیں جانو فلک پھرتا ہے برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
ضلع میانوالی کےممتازصحافی کلیم اللہ ملک کی یادمیں

یہ بھی پڑھیں : عوام عیدالاضحیٰ سادگی سے منائیں،وزیراعظم کی اپیل

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent