Ticker

6/recent/ticker-posts

میانوالی:معروف گلوکارمحمد شفیع وتہ خیلوی کےساتھ ایک یادگارملاقات

Mianwali: A memorable meeting with famous singer Muhammad Shafi Wata Khelvi

تحریر راجہ نورالہی عاطف
فن گائیکی میں گو کہ ان  گھرانوں  کو قبضہ ہے جنہیں یہ فن میراث میں ملا ہے مگر چند ایسے نام بھی ہیں جنہوں نے اپنے بل بوتے پر اس فیلڈ میں نام پیدا کیا ۔ انہی ناموں میں ایک نام وتہ خیل ضلع میانوالی کے محمد شفیع وتہ خیلوی کا بھی ہے  جنہوں نے اس فیلڈ میں قدم رکھا ۔انہیں اس راستے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ گو اب  وہ اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کی فنی خدمات قابل صد ستائش ہیں راقم الحروف نے ایک مرتبہ جوہر آباد کے معروف شاعر رانا محمد یونس شاہد کے ہاں فن موسیقی کے اس بے تاج بادشاہ کا ایک خصوصی انٹرویو کیا تھا۔ اس ملاقات میں معروف سرائیکی شعراء عطا محمد عباسی، رانا  محمد یونس شاہد اور میاں محمد معروف بھی موجود تھے

یہ بھی پڑھیں : آزادکشمیرکےشعری ادب میں ایک روشن ستارہ

محمد شفیع وتہ خیلوی نے بتایا تھا کہ وہ سکول اور کالج کے زمانے سے ہی گلوکاری کے دلدادہ تھے اور خود گاتے بھی تھے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے پرائمری تک تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکولوں وتہ خیل سے حاصل کی اور بعدازاں ایف اے سنٹرل ماڈل کالج میانوالی اور یوسف کالج میانوالی سے اپنے آپ کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔ محمد شفیع وتہ خیلوی نے بتایا تھا کہ طالب علمی کے زمانے میں ان کے اساتذہ کرام محمد خان وتہ خیلوی ،اےڈی شوکت، عبدالمجید خان نیازی اور دیگر نے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی ۔محمد شفیع وتہ خیلوی کے مطابق وہ بچپن سے ہی عنایت حسین بھٹی اور سائیں اختر کے فن سے بے حد متاثر تھے ۔انہوں نے بتایا تھا کہ میں نے نیشنل بینک میانوالی اور ڈی ڈی او آر آفس میانوالی بھی  ملازمت کی اور بطور کلرک ملازم رہا ۔اس زمانے میں ضلع میانوالی کی عوام اور افسران نے میری بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ بعد ازاں مصروفیات کی وجہ سے ملازمت چھوڑ دی اور عوامی تفریح کے لیے اپنے اوقات وقف کردیئے ۔محمد شفیع وتہ خیلوی نے دعویٰ کیا تھا کہ " ذرا روکیں وے ڈرائیورا کار نوں ، اساں ملڑاں ہے سوہنڑیں یار نوں" کا گیت سب سے پہلے انہوں نے ہی گایا تھا اور بعد ازاں یہ معروف  گیت ب میڈم نور جہاں نے بھی گایا ۔معروف گلوکار محمد شفیع وتہ خیلوی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ میں نے لالا عطااللہ خان عیسی خیلوی سے بھی پہلے گائیکی کا آغاز کیا تھا ۔
محمد شفیع وتہ خیلوی نے بتایا تھا کہ مجھے ہمیشہ سے بھرپور عوامی پذیرائی ملی ہے۔ جب انٹرویو کیاجارہاتھا تو ان کے مطابق اس تک ان کے تقریبا" 150 والیم منظر عام پر آچکے تھے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ لوگوں کی تفریح طبع کے لیے میں نے ہمیشہ اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس وقت راقم ان کا انٹرویو کر رہا تھا تو انہوں نے بتایا تھا کہ بہت جلد " سانبھ  کے رکھ چھوڑیں تصویر غریباں دی" کے نام سے ٹائٹل منظرعام پر آنے والا ہے ۔
محمد شفیع وتہ خیلوی نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ عوامی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے رحمت گراموفون ،لوک ورثہ ،پاک گرامو فون اور لندن میوزک والوں کا تعاون کے  ان کےساتھ قابل ستائش ہے ۔معروف لوک گلوکار محمد شفیع وتہ خیلوی نے یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے معروف سرائیکی شعراءافضل عاجز، فاروق روکھڑی ،مجبور عیسی ا خیلوی ،عطا محمد عباسی ،میاں  محمدمعروف، مظہر نیازی، محمود ہاشمی، ظفر ہاشمی، رانا محمد یونس شاہد اور مختار ثناء دیگر کے متعدد گیت گاےء ہیں جنہیں  بھرپور عوامی مقبولیت ملی ہےاب معروف لوک گلوکار محمد شفیع وتہ خیلوی اس دنیا میں موجود نہیں لیکن ان کا فن ہمیشہ موجود رہے گا حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent