Ticker

6/recent/ticker-posts

محکمہ صحت پنجاب،مالیاتی منصوبہ بندی اوررحیم یارخان

Punjab Health Department, Financial Planning and Rahim Yar Khan

تحریر جام ایم ڈی گانگا

وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کی زیر صدارت محکمہ صحت کے نئے منصوبہ جات کے لیے مالیاتی منصوبہ بندی کے حوالے سے گذشتہ دنوں لاہور میں ایک اہم جائزہ اجلاس ہوا صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جوان بخت نے محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو نئے ہسپتالوں کی تعمیر سے متعلق منصوبہ جات کے جلد آ غاز اور ہسپتالوں کے لیے موزوں انفراسٹرکچر اور جدید طبی آ لات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت پنجاب حکومت کی اولین ترجیحات کا حصہ ہے عوام کی صحت کی سہولیات تک رسائی بڑھانے کے لیے نئے ہسپتالوں کی تعمیر کے ساتھ جاری منصوبہ جات کے دائرہ کار کو وسعت دی جائے گی
محترم قارئین کرام، صوبائی وزیر خزانہ کا تعلق ضلع رحیم یار خان کے جس علاقے سے ہے وہاں صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں ان کے حلقہ انتخاب ظاہر پیر کا ہسپتال ہو یا ان کے آبائی گاؤں میانوالی قریشیاں کا رورل ہیلتھ کمپلیکس دونوں مسائل کا شکار ہیں آلات سے لیکر سٹاف اور ڈاکٹر سے لیکر ادویات کی کمی تک مسائل ہی مسائل دکھائی دیتے ہیں میانوالی قریشیاں کا ہسپتال برلب قومی شاہراہ کے ایل پی روڈ پر واقع ہونے کی وجہ سے روڈ حادثات اور ایمرجنسی مریضوں کے علاج معالجہ کے لیے اپنے محل وقوع کی بدولت بڑی اہمیت کا حامل ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس ہسپتال کو مریضوں کی ضروریات کے مطابق سٹاف ڈاکٹرز آلات اور ادویات فراہم نہیں کی جا رہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ میانوالی قریشیاں ہسپتال کو اپ گریڈ کرکے خصوصی درجہ دیا جائے میانوالی قریشیاں کے مخادیم ہسپتال کو خود کچھ زمین عطیہ کریں یا حکومت کچھ زمین ایکوائر کرے تاکہ ہسپتال کی توسیع کی راہیں ہموار ہو سکیں یہاں پر مزید شعبہ جات قائم کیے جا سکیں یہ بہت سنہری موقع ہے کہ میانوالی قریشیاں کے دو بھائی مخدوم ہاشم جواں بخت اور مخدوم خسرو بختیار بیک وقت با اختیار اور بااثر صوبائی اور وفاقی وزیر ہیں ظاہر پیر بھی ان دونوں کا حلقہ انتخاب ہے موٹر وے ظاہر پیر کے مقام پر حضرت حمیدالدین حاکم انٹر چینج کے بعد یہاں ایک بڑے اور جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتال کی ضرورت سو گنا بڑھ چکی ہے یہ ہسپتال ضلع رحیم یار خان اور ضلع راجن پور کے عوام کے علاوہ قومی شاہراہ کے ایل پی روڈ اور سی پیک موٹر وے پر سفر کرنے والوں کو مستفید کرے گا رورل ہیلتھ کمپلیکس خانبیلہ بھی توجہ کا حقدار ہے

یہ بھی پڑھیں: شجرکاری

مجھے قومی امید ہے کہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے صوبے میں نئے ہسپتالوں اور پہلے سے موجود ہسپتالوں کے منصوبہ جات کے لیے مالیاتی منصوبہ بندی کرتے ہوئے اپنے حلقہ انتخاب اور اپنے ضلع رحیم یار خان کے دیگر ہسپتالوں کو بھی یاد رکھا ہو گا ان کے مسائل کے حل اور حالات بہتر کرنے کے لیے محکمہ صحت اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو خصوصی ہدایات جاری کی ہوں گی تین صوبوں کے عوام کو کئی سالوں سے اپنی خدمات فراہم کرنے والا ضلع کا سب سے بڑا ہسپتال شیخ زاید ہسپتال و کالج کافی عرصہ سے کئی قسم کے مسائل میں گھرا ہوا ہے شیخ زید ہسپتال اپنے مسائل کے حل کے لیے اس وقت فوری طور پر خطہ سرائیکستان سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلی پنجاب سردار محمد عثمان خان بزادر کی خصوصی توجہ کا مستحق ہے سرائیکی خطے کے دوسرے اضلاع کے ہسپتالوں کی طرح یہ ہسپتال بھی مسائل کا شکار ہے آج کل یہاں پر ایک بڑا مسئلہ اور ایشو سر اٹھائے ہوئے ہے جس سے نہ صرف ہسپتال کے سینکڑوں ملازمین بلکہ ان کے گھروں کے ہزاروں افراد شدید پریشان ہیں ہسپتال کی انتظامیہ نے پانچ سے لیکر دس سال سے خدمات سر انجام دینے والے700ملازمین کو غیر قانونی بھرتی قرار دے کر ہستپال سے نکال دیا ہے گذشتہ تین ماہ سے ان ملازمین کو تنخواہیں بھی نہیں دی جا رہیں لیکن وہ گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ڈیوٹی کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز اور پنجاب سرکار میں سے ابھی تک کوئی بھی ٹس سے مس نہیں ہو رہا دوسری جانب ملازمین کے جاری احتجاج کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے گذشتہ پانچ چھ روز سے بات آوٹ ڈور بند کرنے تک جا پہنچی ہےگذشتہ روز تو آوٹ ڈور میں آنے والے مریضوں کو بھی دوڑیں لگانی پڑیں معاملے کو گھمبیر ہونے سے پہلے سنبھالنے اور انصاف سے کام لینے کی ضرورت ہے 26اگست کو شیخ زید ہسپتال ملازمین کے ایشو پر ضلع کی معروف مکی مسجد میں جمعیت علما اسلام کے صوبائی رہنما علامہ عبدالروف ربانی کی زیر صدرات آل پارٹیز کانفرنس بھی ہونے جا رہی ہے پرانی بھرتی کو غیر قانونی قرار دے کر اور کئی کئی سالوں سے خدمات سر انجام دینے والوں کو نکال کر ان کی جگہ نہ بھرتی تو سراسر زیادتی ہوگی ہسپتال انتظامیہ کا یہ موقف کہ ہسپتال ایک خود مختار ادارہ ہے وہ مالی بحران کا شکار ہے ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لیے ان کے پاس فنڈز اور پیسے نہیں ہیں ہسپتال کی نئی انتظامیہ نے یہ کیس صوبائی حکومت کو بھیجوایا ہوا ہے جو تخت لاہور کے متعلقہ دفتروں کے سرد خانہ کی زینت بنا ہوا ہے بے چارے ملازمین ہیں کہ خوار ہو رہے ہیں مسلسل احتجاج کی وجہ سے ہسپتال میں آنے والے مریضوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے پنجاب سرکار کو چاہئیے کہ وہ ڈیلی ویجز اور ایڈہاک پر کام کرنے والے ملازمین کے لیے باقاعدہ سیٹیں ڈیکلئر کرکے فنڈز مہیا کرے کیونکہ ملازمین ہسپتال کی ضرورت ہیں ان پرانے ملازمین کو نکال کر نئے رکھنا سینکڑوں گھرانوں کے ساتھ زیادتی و ظلم ہوگا

یہ بھی پڑھیں : بستی قادربخش اورگیاندارخان کی سولنگ منظورہونےپراہل علاقہ نے خوشی کااظہارکیا

صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت اور وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ مخدوم خسرو بختیار کو چاہئیے کہ وہ اپنے ضلع کے شیخ زید ہسپتال کو بھی محکمہ صحت پنجاب کے منصوبہ جات کے لیے کی جانے والی مالیاتی منصوبہ بندی میں سرفہرست رکھیں تین صوبوں کے عوام کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے والا ہسپتال میرٹ اور استحقاق رکھتا ہے بیسویں گریڈ کی سیٹ پر بغیر اشتہار بیٹھنے والے انیسویں گریڈ کے ایم ایس ڈاکٹر آغا توحید کو بھی ملازمین کے بارے میں کچھ رحم دلی سے کام لینا چاہئیے نئے ملازمین رکھنے کے لیے پرانے ملازمین کو بےروزگار کرنا کوئی قابلیت نہیں ہے ہسپتال کی ضرورت کے ملازمین کو محض مالی بوجھ کم کرنے کے لیے ہٹانا بھی درست فیصلہ قرار نہیں دیا جا سکتا وسیب اور یہاں کے عوام کے لیے اچھا منتظم تو وہی ہو سکتا ہے اور وہی ہوگا جو ہسپتال کی سہولیات و خدمات کو بہتر کرنے اور اس کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے محکمہ صحت پنجاب اور حکمرانوں سے زیادہ سے زیادہ فنڈز کے حصول کی سوچ اور مشن پر کام کرے گا میں یہاں پر ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان علی شہزاد کی سوچ اور کوشش کو بھی سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ضلع رحیم یار خان کے ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ثقافتی گلوکار کرشن لعل بھیل کو بعد از وفات ان کا حق صدارتی تغمہ امتیاز  دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے. اگر وہ یہ کام نہ بھی کرتے تو ان کی تنخواہ دیگر مراعات اور روزانہ ہونے والی تعریفوں میں کوئی کمی نہ آتی. بات احساس کی ہے وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو یا دوسروں کے حقوق کا احساس ہو میری شیخ زاید ہسپتال کی انتظامیہ، بورڈ آف گورنرز اور پنجاب حکومت سے بھی یہی گزارش ہے کہ خدارا 700ملازمین کا احساس کریں ہسپتال پر مریضوں کے بوجھ کا احساس کریں وہاں میسر سہولیات و دستیاب فنڈز کی کمی کا احساس کریں ریاست مدینہ کام کرنے اور خدمت کرنے سے وجود میں آتی ہے صرف ورد کرنے سے نہیں بھلا سوچنے اور بھلا کرنے والی ریاست کا نام ریاست مدینہ ہے
مخادیم صاحبان،اب کرونا تقریبا ختم ہو گیا ہے ہن تاں وطناں تے ولو ہا اپنی جھوک،  اپنے ڈیرے، اپنی سیاست کو کچھ سنبھالیں دیکھیں اللہ کی مخلوق پر اللہ کی زمین تنگ کرنے والے کچھ کارندوں، کچھ انسان نما درندوں کو پٹہ ڈالنے کی ضرورت ہے یاد رکھیں یہ دولت قدرت کی دین اور یہ اختیارات امانت ہیں
محکمہ صحت پنجاب،مالیاتی منصوبہ بندی اوررحیم یارخان
عطا کرنے والے کو دونوں کا حساب دینا پڑے گا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent