Ticker

6/recent/ticker-posts

آئی جی پولیس کاخطاب نئی بوتل اورپرانی شراب یا؟

Ig Police Address New Bottle & Son Vine Var?

جام ایم ڈی گانگا

نئےانسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے سنٹرل پولیس آفس میں صوبہ بھر کے ایڈیشنل آئی جیز، سی پی اوز، آر پی اوز، ڈی پی اوز کے ساتھ اپنی پہلی ویڈیو لنک کانفرنس اور لاہور پولیس کے اجلاس کے دوران اپنی پالیسی ان کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ.  ُ ُ معاشرے میں قانون کی بالادستی کو برقرار رکھتے ہوئے شہریوں کو سروس ڈلیوری کی باآسانی فراہمی اور جرائم پیشہ عناصر کا قلع قمع پنجاب پولیس کا نصب العین ہے چنانچہ سینئر افسران جدید اور عوام دوست پولیسنگ کے ساتھ بھرپور انسدادی کاروائیوں سے معاشرے میں احساس تحفظ کی فضا کو فروغ دیں۔ موٹروے گجر پورہ میں خاتون کے ساتھ زیادتی میں ملوث ملزمان کوجلد از جلد قانون کی گرفت میں لانے کیلئے کوئی کسر نہ چھوڑی جائے اور مستقبل میں اگر کوئی ایسا واقعہ ہوا تو علاقے کے ذمہ دار پولیس افسران کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔کم آبادی سے گزرنے والی شاہرات پر پولیس پٹرولنگ میں اضافے کرتے ہوئے پٹرولنگ نظام کو مزید موثربنایا جائے تاکہ ان شاہراہوں پر جرائم کی وارداتوں میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ایسے ہولناک واقعات کو روکا جا سکے۔کرپشن کا خاتمہ اور اختیارات سے تجاوز کرنے والوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی میری اولین ترجیحات میں ہیں اور اس سلسلے میں موثر پالیسیوں کے ذریعے ہر ممکن اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔صوبے کے کسی بھی ضلع میں رونما ہونے والے ہر جرم کی ایف آئی آر ضرور درج کریں تاکہ نہ صرف ہمیں اصل کرائم کا پتہ چلے بلکہ ان پر قابو پانے کیلئے درکار وسائل کا بخوبی اندازہ ہوسکے کوئی سینئر یا جونیئر افسر میرا فیورٹ کوئی نہیں ہے میرے نزدیک فیورٹ وہ ہو گاجو عوامی خدمت اور کارکردگی میں آگے ہو گاچنانچہ تمام افسران عوامی خدمت کو صدق دل سے اپنا شعار بنائیں۔شہریوں کے درپیش مسائل کے فوری ازالے کیلئے تمام افسران اوپن ڈور پالیسی کے تحت اپنے دفاتر کے دروازے سب کیلئے کھلے رکھیں اور مخلو ق خدا کی خدمت کیلئے دنیا و آخرت کی کامیابی کا سامان پیدا کریں۔شہریوں کے ساتھ بہتر رویہ، فرائض منصبی کی بہترین ادائیگی اور پبلک سروس ڈلیوری کو بہتر بنا کر ہی پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد کی فضا مزید بہتر ہوسکتی ہے لہذا تمام افسران سروس ڈلیوری کی بہتری اور پولیس فورس کے رویے میں تبدیلی کیلئے تھانوں اور دفاتر کے دوروں میں تیزی پیدا کریں اور اپنے ماتحت اہلکاروں کو پبلک ڈیلنگ کے حوالے سے خصوصی بریفنگ دیں تاکہ وہ دوران ڈیوٹی اپنے فرائض منصبی بہتر سے بہتر انداز میں ادا کر کے شہریوں کے دل جیت سکیں۔پولیس فورس میں پہلے جزا اور پھر سزا کے عمل پر کیا جائے لہذا تمام افسران بہترین کارکردگی سے شہریوں کی مشکلات کے ازالے اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف سر گرم عمل رہیں ان کی ہر سطح پر مناسب حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: رحیم یارخان میں ہلکی پھلکی سیاسی ہلچل

دوران کانفرنس آئی جی پنجاب انعام غنی نے صوبے کے تمام آر پی اوز، سی پی اوز اور ڈی پی اوز کو اپنی پالیسی اور ترجیحات کے بارے میں آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں عمل درآمد کیلئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو غیر قانونی حراست میں رکھنے والے افسران واہلکارکسی رعائیت کے مستحق نہیں کیونکہ ان چند کالی بھیڑوں کی وجہ سے پوری فورس کو تنفید کا سامنا کرنا پڑتا ہے لہذا تمام افسران پولیس حراست میں تشدد سے ہلاکت کے ذمہ داران کے خلاف محکمانہ اور قانونی کاروائی میں ہر گز تاخیر نہ کریں۔منشیات فروشوں قبضہ مافیا اور بھتہ خوروں کے خلاف موثر کاروائیاں نہ کرنے والے افسران خود کو محکمانہ کاروائی کیلئے تیار رکھیں۔صوبے کے تمام اضلاع میں غیر قانونی اور بغیر لائسنس اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید تیزی لائی جائے اور دھاتی وکیمیکل ڈور کی تیاری اور پتنگوں کی تیاری، استعمال اور خریدو فروخت میں پابندی پر عمل در آمد کو سختی سے یقینی بنایا جائے ٗ ٗ.  
محترم قارئین کرام،، آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی کا خطاب، پالیسی اور اپنے ماتحت پولیس آفیسران کو ہدایت نامہ یقینا بہت اچھا ہے. لیکن سچ تو یہ ہے کہ بات گفتار، تقریر اور خطاب سے نہیں کردار و عمل سے بنے گی. تبدیلی بھی اس مثبت سوچ کے حامل اچھے خطاب پر عمل درآمد سے ہی آئے گی.میرا خیال ہے کہ آئی جی پنجاب انعام غنی اور وزیر اعلی پنجاب سردار محمد عثمان خان بزدار اگر واقعی حالات بدلنا چاہتے ہیں.لوگوں کو تحفظ کا احساس اور ریلیف فراہم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سب سے پہلے پولیس کے مسائل حل کرنا ہوں گے.کیا ہمارے تھانوں میں مذکورہ بالا خدمات سر انجام دینے کے لیے پوری اور مکمل سہولیات دستیاب ہیں.پٹرولنگ اور تفتیشی آفیسران کو ان کے مقرر کردہ فنڈز پورے اور بروقت ملتے ہیں یا نہیں؟ تھانوں کے حدود اربعہ اور مطلوبہ نفری کی فراہمی پر بھی غور کرنا ہوگا. مروجہ پولیس سسٹم میں رہتے ہوئے یہ سب کچھ کرنا میرے خیال میں خاصا مشکل کام ہے. اس سوچ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پولیس ریفارمز ازحد ضروری ہیں.اگر رزلٹ لینے ہیں اور جواب طلبی کرنی ہے تو سب سے پہلے پولیس فورس کو سیاست دانوں کی محکوم فورس کے مقام و درجے سے نکال کر اسے غیر سیاسی آزاد فورس بنانا ہوگا. پولیس میں بھرتی، ترقی، تعیناتی تبادلہ جات، جزا و سزا، پنشن و دیگر واجبات کی ادائیگی کا طریقہ کار پاک آرمی کی طرح کر دیا جائے. پولیس کے اہلکار حضرات بھی انسان ہیں ان کے ڈیوٹی ٹائمنگ پر فوری اور ہمدردانہ غور کیا جائے
پنجاب پولیس میں میاں برادران کی پیدا کردہ خرافات و خرابیوں اور اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لیے کم از کم بیس سال کا عرصہ چاہئیے.ہر آنے والا حکمران پولیس کو ذاتی فورس سمجھ کر چلانے کی کوشش کرتا ہے.ڈی پی اوز، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کو جب صاحب اقتدار گروپ کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کو خوش اور راضی رکھنے کے ہدایت نامے جاری ہوتے رہیں گے پولیس لوگوں کو انصاف، میرٹ اور ریلیف کچھ بھی فراہم نہیں کر سکے گی.امن و امان، لااینڈ آرڈر کی پوزیشن کہیں پر روہی کی اڑتی ہوئی ریت اور کہیں پر دریا کے سیلابی پانی اور کچے کے بیٹوں  کی طرح ہوگی.کہیں کہیں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلہ کی مانند شکل وصورت اختیار کیے ہوئے ہو گی.  پنجاب پولیس کو مکمل سٹیٹ فورس بنانے کے لیے ہماری تجویز پر غور کرنا ہوگا محترم قارئین کرام،نئے آئی پنجاب پولیس محترم انعام غنی کا خطاب واقعی پنجاب پولیس کو تبدیل کرنے کی کوئی نوید اور بنیاد ہے یا یہ نئی بوتل میں پرانی شراب کی مانند ہے.اس کا پتہ تو آنے والے دنوں میں ہی پیش آ نے والےحالات و واقعات اور پولیس کے کردار سے ہی چل سکے گا. بہرحال ہمیں ان سے اچھی امیدیں وابستہ ہیں. ہم اللہ تعالی سے آئی جی پنجاب انعام غنی کی مثبت سوچ کی کامیابی کی دعا کرتے ہیں. ہماری یہ بھی دعا ہوگی کہ اللہ کرے کہ حکمران  انہیں ٹک کر آزادانہ کام کرنے کا پورا پورا موقع فراہم کریں

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent