Ticker

6/recent/ticker-posts

کفیل کو انصاف دو

Give justice to the sponsor

تحریر : شبیر احمد ڈار

رب کائنات کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت اولاد کی نعمت ہے اور کسی بھی فرقہ، مذہب یا قوم سے تعلق رکھنے والے والدین کے لیے ان کی زندگی کا سب سے اہم لمحہ وہ ہوتا جب انہیں اللہ پاک اولاد کی نعمت سے نوازتا اور یقینا اس وقت ان کی خوشی کو الفاظ میں بیان کرنا ناممکن ہے گزشتہ دنوں باغ آزادکشمیر میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ذرائع کے مطابق کوٹیری قندیل کا رہائشی کفیل کبیر کا صحت مند بچہ اس دنیا میں آنکھ کھولنے سے پہلے ہی دم توڑ گیا اور اس کا ذمہ دار ڈی ایچ کیو باغ اور سی ایم ایچ کی انتظامیہ کو کہا جا رہا ہے سوشل میڈیا پر یہ خبر تیزی سے پھیلی اور متاثرین کو انصاف دو کا مطالبہ کیا جا رہا اور غفلت برتنے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ بھی سامنے آ رہا ہے سوشل میڈیا ذرائع کے مطابق واقعہ کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ کفیل کبیر کے ہاں تیسری اولاد ہونے والی تھی اور کبیر اور اس کی اہلیہ خوشی سے نڈھال تھے مگر اچانک ان کی خوشیوں کو کسی کی نظر بد لگی اور ان کی زندگی بہترین سے بدترین ہونے لگی کفیل کی اہلیہ کی حالت نازک تھی وہ اسے ڈی ایچ کیو باغ لے آیا جہاں لیڈی ڈاکٹر غیر حاضر تھیں اور وہاں ماتحت عملے کی نرسز اور دائیاں موجود تھیں مریضہ شدید درد سے دوچار تھی اس نے اور کفیل نے لیڈی ڈاکٹر کو فورا بلانے کا کہا پہلے تو کہاگیا کہ ڈاکٹر صاحبہ آ رہی ہیں مگر پھر رات کو گیارہ بجے کہا گیا لیڈی ڈاکٹر صاحبہ نہیں آ سکتی آپ انہیں سی ایم ایچ راولاکوٹ لے کر جائیں کفیل کی اہلیہ کی حالت بہت خراب تھی درد کی شدت بڑھ رہی تھی اور کفیل اب خود بھی بہت پریشان ہو گیا تھا اور پھر جلدی سے اس نے گاڑی کا بندوبست کیا اور اپنی اہلیہ کو سی ایم ایچ راولاکوٹ لے کر گیا پھر وہاں کی انتظامیہ نے باغ کی انتظامیہ کو کوسنا شروع کیا کہ نارمل آپریشن بھی نہیں کرسکتے اور جب فرصت ملی کوسنے سے تو صبح پانچ بجے آپریشن کا کہا گیا رات پوری مریضہ تڑپتی رہی اور اس کی حالت دیکھ کر کفیل کی حالت بھی خراب ہو رہی تھی وہ پریشانیوں میں جکڑا ہوا تھا
اور رب تعالی سے دعا کرنے لگا کہ یااللہ مدد فرما بالاخر صبح پانچ بجے مریضہ کو آپریشن کے لیے لے جایا جانے لگا مریضہ کے اندر اس دوران نالیاں پاس کرنے لگے تو مریضہ نے استفسار کیاکہ پہلے آپریشن میں یہ نالی تو نہیں پڑی تھی اور پھر ڈاکٹرز کو یہ برداشت نہ ہوا اور انہیں ہسپتال سے نکال دیا کفیل کی زندگی میں پہلے کبھی اس طرح مشکلات نہیں آئی تھی کفیل خود کو بےیارومددگار محسوس کرنے لگا اور بے بس مریضہ بھی درد سے تڑپ رہی تھی اس دوران جو مریضہ کی حالت تھی اسے بیان کرنا ممکن نہیں کفیل نے فورا باغ میں پرائیوٹ لیڈی ڈاکٹر سے رابطہ کیا اور اپنی اہلیہ کو لے کر باغ پہنچا جہاں کفیل کو بتایا گیا کہ بچہ دم توڑ گیا ہے اور ماں کی زندگی بچانے کے لیے اس کا آپریشن جلد کرنا ہوگا اس کو مظفرآباد لے کر جائیں یہ سنتے ہی ایک کہرام مچ گیا کفیل کے خواب مٹی میں مل گے اور کفیل کی اہلیہ مزید مشکلات کا شکار ہو گی کفیل نے جب یہ سنا تو اس کے پاوں کے نیچے سے جیسے زمین ہی نکل گٸی ہو آسمان کا بوجھ اس پر آ گرا ہو کہ اس کا بچہ اس دنیا میں آنکھ نہیں کھول سکے گا اس کا بچہ اس کی آواز نہیں سن سکے گا اس کا بچہ اس کی پیار کی لذت کو محسوس نہیں کر سکے گا اس کا بچہ ماں کی ممتا سے باپ کی شفقت سے محروم رہے گا اب کیا لکھوں لکھتے ہوئے خود ہاتھ کپکپانا شروع ہو رہے اور آنکھ نم ہو رہی ہے کفیل کی اہلیہ کو مظفرآباد سی ایم ایچ لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور فورا آپریشن کے ذریعے دم توڑتے ہوئے بچے کو باہر نکالا اور ماں کی زندگی کو بچا لیا سوشل میڈیا کے ذریعے یہی علم ہوا ہےجس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے

یہ بھی پڑھیں: حکمرانوں کی سخاوت اور وعدہ؟

وزیراعظم راجا فاروق حیدر خان سے مطالبہ کرتا ہوں اس واقعہ کی ازسر نو تحقیقات کرے اور غفلت برتنے والوں کو عبرت ناک سزا دیں ورنہ ایسے واقعات مزید دیکھنے کو ملیں گے ایک سرکاری ڈاکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہسپتال میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں اور مریض کے بلانے پر بروقت پہنچ جائیں لیکن یہاں کچھ اور ہی ہوتا سرکاری پیسوں سے ان کا پیٹ نہیں بھرتا اور پرائیوٹ ہسپتال بھی قائم کر رکھے ہیں جہاں خدمت خلق کے بجائے پیسے بٹورنے پر زور دیا جاتا خدارا کچھ خیال کریں ایک معصوم بچے کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ان ورثا سے پوچھیں جن کی امیدیں ایک دم سے ٹوٹ گٸیں اس متاثرہ مریضہ سے پوچھو جس  کی اولاد کو آسانی سے اجاڑا گیا جس نے نوماہ تک بچے کی دیکھ بھال کس طرح مشکلات سے کی اور اس کفیل سے پوچھو جس نے اپنے اس بچے کےلیے کیا کیا سوچھا ہو گا اور آخر ہوا کیا حکومت سے پھر گزارش کروں گا متاثرہ خاندان کی مدد کریں ان کی آواز بنیں اور ان کی آہ سے بچیں اور اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں اور غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے کیوں کہ اب نہیں تو پھر کبھی نہیں

یہ بھی پڑھیں : سابق وزیراعلی شہباز شریف گرفتار

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent