Ticker

6/recent/ticker-posts

استاد

Teacher

تحریر یوسف تھہیم : محترم قارئین کرام ،بلاشبہ دین اسلام میں استاد کو روحانی باپ کا درجہ حاصل ہے ۔ آپ سرکارﷺ نے فرمایا کہ تمہارے تین باپ ہے ۔ ایک وہ جس نے تمہیں جنم دیا ۔دوسرا وہ جس نے تمہیں اپنی بیٹی دی اور تیسرا تمہارا استاد جس نے تمہیں علم سیکھایا ۔ گذشتہ روز استاد کے عالمی دن پر ہر کسی نے اپنے اپنے اساتذہ کرام کو خراج تحسین پیش کیا اور انکے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔یقینا وہ قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جو استاد کی قدرکرتی ہیں لیکن آجکل ہم جس معاشرے میں پروان چڑھ رہے ہیں اسمیں استاد کی اہمیت اور رتبے کو نظر انداز کیاجارہا ہے تاکہ ہم اپنے اسلاف کی روایات کو بھول جائیں ۔میرا شمار ان نالائق شاگردوں میں ہوتا ہے جو استادوں کو دیکھ کر گلی بدل جاتے ہیں ۔ میرا ابتدائی کلاس سے لیکر کالج ,یونیورسٹی اور ہر شعبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے اساتذہ سے گہرا تعلق ہے ۔ مجھے یاد پڑتا ہے میرے ابا جی مرحوم حاجی غلام مہر علی ایک دن میرے سکول آئے اور میرے استاد مرحوم افضل صاحب کو کہنے لگے "استادجی اگر میرا بیٹا سبق یاد کرکے نہ آئے اور سکول سے غیر حاضر پایا جائے تو ہمیں اسکی ہڈیاں چاہئیں "استاد" کا مقام دنیا اور آخرت میں اہمیت کا حامل ہے جولوگ اپنے استاد کی عزت و تکریم نہیں کرتے ذلت اور رسوائی انکا مقدر بن جاتی ہے ۔ اکثر لوگ میرے پاس آکر اپنے استاد سے کی گئی بد کلامی اور واقعات سناتے ہیں اور پچھتا بھی رہے ہوتے ہیں کیونکہ میں نے کوئی ایسا واحد شخص بھی اپنی زندگی میں نہیں دیکھا جس نے استاد سے بے ادبی اور بدکلامی کی ہو اور اس نے ترقی کی ہو ۔
انتہائی افسوس کیساتھ لکھنا پڑھ رہا ہے کہ اب لفظ "استاد" کو معاشرے میں رسوا کردیا گیا ہے ۔بھلے وقتوں میں استاد کا ایک مقام اور معیار تھا لیکن اب سرکاری سکولوں میں تو استاد کو بچوں کا رکھوالا اور گارڈ بنادیا گیا ہے ۔ بچوں کو گھر سے استاد لائے اور واپسی گھر تک استاد پہنچائے, بچوں کی حاضری استاد پوری کرے, بچوں کی تعداد بڑھانا استاد کے ذمے ہیں ,بچے کو مار نہیں پیار کے تحت ٹریٹ کریں ۔ یہ سب ذمے داری ایک استاد کی ہے اگر یہ سب اس نے کرنا ہے تو پھر قوم کے معمار بھی ویسے ہی بنیں گے نہ ؟ کیسی حکومت اور کیسی پالیسیاں بنانے والوں سے پالا پڑگیا ہے ہمارا ؟ الیکشن استاد کروائیں ؟ پولیو استاد پلائیں؟ جلسے جلوسوں کی کرسیاں استاد بھریں ؟جہاں دل کرے استاد سے ڈیوٹی کروا لی جائے کیوں ؟ کبھی ترقی پذیر ممالک میں دیکھا ہے ایک استاد کو کس طرح پروٹوکول دیا جاتا ہے ۔ ہر جگہ کیسے انکو عزت و تکریم دی جاتی ہے ۔عدالتوں میں ججز استاد کے احترام میں کیسے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ ہم دراصل نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہماری اقدار تو انگریزوں نے اپنا لی ہیں ہمارے پاس صرف کلمہ باقی ہے جس بنیاد پر اسلام اور پاکستان معرض وجود میں آیا ۔

یہ بھی پڑھیں : اوکاڑہ یونیورسٹی کےشعبہ کیمسٹری کیجانب سے انٹرنیشنل سمپوزیم کا انعقاد

استاد کا جو مقام اور حال دیکھ رہے ہیں وہ شاید کسی شعبے سے وابستہ افراد کا ہوا ہو ۔ پرائیویٹ سکولز اور تعلیم کو کاروبار بنانے والے افراد نے اساتذہ کی منڈیاں لگارکھی ہیں ۔ 3 ہزار سے لیکر 10 ہزار تک اساتذہ کے ریٹ مقررکردئیے ہیں ۔انتہائی افسوس کہ پیف سکول مالکان اساتذہ کے نام پر 15 ,15 ہزار وصول کرتے ہیں اور انکو تنخواہ 4,5 یا 6 ہزار دیتے ہیں کوئی پوچھنے والا ہے ؟ جب ایک استاد کا پیٹ خالی ہو گا وہ اپنی مشقت سے ہزار گنا کم اجرت لے گا تو پھر اس بات سے کیا فرق پڑتا ہے وہ پرائمری ہو, مڈل یا میٹرک ۔ تعلیم کو کاروبار بنانے والوں نے تو ہر ماہ لاکھوں بچانے ہیں خواہ وہ اساتذہ اور سٹاف کی تنخواہ کم کرکے ہوں, بچوں سے کتابوں, کاپیوں, وردیوں اور چھوٹیوں کی مد میں ہونے والی فیس ہو یا زبردستی اکیڈمی پڑھا کر اکھٹی کی جانے والی ماہانہ رقم ہو ۔ میں نے آج تک نہیں سنا کہ فلاں پیف کے تحت چلنے والا پرائیویٹ سکول لوٹ مار کیوجہ سے بند ہوگیا ہے بلکہ ہمیشہ یہی سنا ہے کہ پیف کی ٹیم پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن سے ماہانہ لیکر جاچکے ہیں ۔ جہاں استاد کی ساتھ اسطرح کا سلوک ہورہا ہو, جہاں استاد کی تمیز نہ رہ جائے,جہاں پڑھے لکھے اور ان پڑھ اساتذہ میں فرق ختم ہو جائے وہاں قوم کے معمار نہیں بلکہ قوم کے بگاڑ جنم لیتے ہیں ۔ خدارا اپنے بچوں کو کاروباری تعلیمی اداروں میں داخل کروانے کے بجائے کسی استاد کے ہاتھ میں دو تاکہ آپ کا بچہ آپ کی خواہشات اور سوچوں کے مطابق پورا اترے ۔
مجھے فخر محسوس ہوتا ہے اپنے والدین ہر جنہوں نے پرفتن دور میں مجھے اور میری فیملی کو پڑھایا اور الحمد للہ یہ لکھتے ہوئے بھی فخر محسوس کررہا ہوں کہ میرے اساتذہ مان کیساتھ کہتے ہیں کہ آج اپنے شاگرد کو ٹی وی پر دیکھا, آج اپنے شاگرد کا کالم پڑھا اور آج اپنے شاگرد کا ذکرکرکے دل خوش ہوا اور ہمارا سینہ فخر سے بلند ہوگیا ۔ "استاد" دنیا کا انمول رشتہ ہے جو اپنے استاد اور والدین کا ادب کرے گا انکا خیال رکھے گا دنیا اور اخرت میں بھلائیاں اور شہرتیں اسکا مقدر بنیں گی ۔یہاں پر اپنے اساتذہ کو خراج عقیدت پیش نہ کروں تو یہ الفاظ رائیگاں جائیں گے ۔افضل صاحب مرحوم, فیاض صاحب, عبدالخالق صاحب, سعید صاحب, سلیم شہزاد صاحب, جمیل صاحب, خیل الرحمان صاحب, انیس صاحب, سجاد بھٹی صاحب, شکور عاصم صاحب, مقبول صاحب, قاسم صاحب, ظفر صاحب,یونس صاحب,اسلم آزاد صاحب و دیگر تمام اساتذہ کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوں ۔
رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے
"استاد" کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ آپ سرکارﷺ نے فرمایا "مجھے معلم بناکر بھیجا گیا ہے" حکومت وقت کو چاہئیے کہ وہ کاروباری تعلیمی اداروں کا محاسبہ کریں ۔باقاعدہ پڑھے لکھے استاد کو ملک بھر میں اسپیشل پروٹوکول دینے کا بل پاس کیا جائے ۔عدالتوں اور تھانوں کے اندر استاد سے متعلق خصوصی قوانین بنائے جائیں اور اساتذہ کو عزت و تکریم دی جائے تاکہ ملک و قوم ترقی کی جانب گامزن ہو ۔

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent