Ticker

6/recent/ticker-posts

ناموس رسالت کاچوکیدار

Guardian of the Holy Prophet

تحریر سید ساجد علی شاہ
مغربی قوتوں نے جب بھی ختم نبوت پر وار کیا اور ناموس رسالت کے خلاف محاذ بنایا تو ہر دور میں عاشقان رسول میدان میں کود پڑے 1953 کی تحریک ختم نبوت میں بھی مسلمانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے اور لاہور کی سڑکوں کو  اپنے خون سے رنگین کیا اس وقت برصغیر پاک و ہند کے عظیم مجاہد ختم نبوت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ جیسے اکابر میدان میں آئے اور ختم نبوت کا ڈٹ کر دفاع کیا اسی طرح جب مغربی ممالک کی طرف سے شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ناپاک خاکے شائع ہوئے تو اس وقت کے مجاہد ختم نبوت علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ جذبہ رسالت سے سر شار ہو کر اسلام آباد کی سڑکوں پر ٹھٹھرتی ہوئی یخ بستہ فضاوں میں اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر ختم نبوت کا دفاع کیا اور کفریہ طاقتوں اور ان کے ایجنٹوں کو للکارہ،محافظ ختم نبوت،تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کو آہوں،  سسکیوں،اور دعاوں کے سائے میں جامعہ ابوذر غفاری لاہور میں سپرد خاک کر دیا گیا  لاہور کی تاریخ کا ایک بہت بڑا جنازہ تھا جس میں تمام مکاتب فکر کے اور ان کے عقیدت مندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ان کی وفات پر ہر آنکھ اشکبار تھی ان کی نماز جنازہ مرحوم کے بیٹے علامہ حافظ سعد رضوی نے پڑھائی وہ ایک سچے عاشق رسول اور محافظ ختم نبوت تھے اور وہ دفاع ناموس رسالت، دفاع صحابہ و اہل بیت کی ایک توانا آواز تھے جنہوں نے جرات رند انا کے ذریعے ناموس رسالت کا دفاع کیا وہ مضبوط عصاب کے مالک تھے اور وہ ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے آخری سانس تک جدوجہد کرتے رہے اور عوام میں عشق رسالت اور ختم نبوت کا ایک جذبہ پیدا کیا جب ناموس رسالت کے قوانین میں ترمیم اور ایک گستاخ رسول آسیہ مسیح کو چھوڑا گیا تو تحریک لبیک یارسول اللہ کی قیادت کرتے ہوئے ایک عظیم الشان دھرنا دیا اور ختم نبوت کے دفاع کے لیے عشق رسالت کے جذبے سے سرشار ہوکر معذوری کے باوجود بھی ایک ایسا دھرنا دیا جو پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم دھرنا تھا جو عشق رسالت میں دیا گیا محافظ ختم نبوت علامہ خادم حسین رضوی جو اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چوکیدار کہا کرتے تھے وہ حافظ قرآن اور شیخ الحدیث بھی تھے جو اردو، پنجابی،عربی اور فارسی زبان پر بھی دسترس رکھتے تھے

یہ بھی پڑھیں : پولیس ازیورفرینڈکانعرہ اور زمینی حقائق؟

وہ 22 جون 1966 کو ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے جہلم کے مدرسے سے حفظ و تجوید کی تعلیم حاصل کی بعد ازاں لاہور میں جامعہ نظامیہ رضویہ سے درس نظامی کی ڈگری حاصل کی ایک حادثے میں وہ معذور ہوگئے تھے مگر انہوں نے معذوری کو کبھی آڑے نہیں آنے دیا علامہ خادم حسین رضوی ایک ایسی سحر انگیز شخصیت کے مالک تھے جس نے جب بھی بولا ناموس رسالت کیلئے بولا، اسلام کیلئے بولا جب بھی تقریر کی عشق مصطفی سے دل وجگر کو معطر و منور کر دیا جب بھی الفاظ کو جملوں کی صورت ترتیب دیا کفار کے جگر پاش پاش کردیے جہاد کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا کفر و شرک کے ایوانوں پر لرزہ طاری کردیا ٹانگوں سے معذور ہونے کے باوجود پوری حکومتی مشینری کو ہلا دینا خادم حسین رضوی کا ہی کارنامہ تھا علامہ خادم حسین رضوی مرحوم ایک ایسی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے عاشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دلوں میں ناموس رسالت کی شمع کو روشن کیا نبی کی ناموس پر مر مٹنے کا درس دیا دلوں کی دھڑکنوں کو محبت رسول کی چاشنی سے بہرآور کیا لبیک یارسول اللہ کی صداؤں سے یہود و ہنود اور نصاری کے دلوں  پر لرزہ طاری کردیا جنہوں نے درس دیا کہ اسلام امن کا درس دیتا ہے جو ہمیشہ اسلام کی بات کرتے رہے ۔اسلام کے زریں اصولوں کی ترجمانی کرتے رہے دھرنے کے دوران اکثر  کہا کرتے تھے

نہ منہ چھپا کے جئے نہ سر جھکا کے جئے

ستم گر کی نظروں سے نظریں ملا کے جئے

ہم جو دو دن کم جئے تو اس میں حیرت کیا

ہم انکے ساتھ جئے جو شمع جلا کے جئے"


یہ بھی پڑھیں : کسان رہنماءکی شہادت کوراٸیگاں نہیں جانےدیں گے،سندھ چیمبرآف ایگریکلچر

آج اسلام ایک مضبوط ستون سے محروم ہوگیا آج وہ خالق حقیقی سے جاملا جس کے الفاظ روح کی غذا تھے قلب تسکین تھے رہتی دنیا تک جب جب ناموس رسالت کا ذکر ہوتا رہےگا علامہ خادم حسین رضوی کا نام سنہری حروف کے ساتھ بطور عاشق رسول  لکھاجائے گا 21 ویں صدی کے ایمان سوز،گمراہ کن ماحول میں روح رومی، جذبہ سعدی، کیف اقبالی، سوز جامی لیے جانے کہاں سے آئے غفلت میں ڈوبی غافل قوم کو عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اذانوں سے جگایا پھر یکدم کہیں چل دئیے

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent