Ticker

6/recent/ticker-posts

نیٹ کیفے، نئی نسل، پولیس اور عدلیہ کا کردار

The role of the net cafe, the new generation, the police and the judiciary

تحریر سید ساجد علی شاہ

مسلمانوں کے زوال اور تباہی کا اصل سبب دین سے دوری ہے ہم قرآن اور اللہ اس کے محبوب نبی کی سنتوں سے دور ہوگئے ہیں ایمان کی مضبوطی سے پہاڑ بھی رائی ہو جاتے ہیں آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اللہ کی طرف لوٹ آئیں قرآن پاک سے اپنا رشتہ مضبوط بنالیں تو دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں کو زیر نہیں کر سکتی مغربی یلغار ہماری نئی اور آنے والی نسلوں کی تباہی کا سبب بن رہی ہے گھروں میں بچوں کو قرآن کی تعلیم اور نماز کی پابندی کا درس دیں تاکہ ہمارے بچوں کی اپنے مذہب سے ہم آہنگی رہے ایک وقت تھا پوری دنیا پر مسلمانوں کی حکمرانی تھی وہ ایمان کے جذبہ سے سرشار مذہب سے انکا لگاؤ اور خدا کی واحدانیت پرپختہ یقین رکھتے تھے آج ہم نے اپنی توقعات اللہ کو چھوڑ کو غیروں سے منسوب کرلی ہیں اور یہی مسلمانوں کے زوال کی اصل وجہ ہے تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمان قرآن وسنت پر عمل پیرا اورمتحد رہے دنیا میں کامیاب رہے، محبت، مدد اور کام کرنے کے بھی مختلف روپ اور طریقے ہوتے ہیں اور جذبات اسے مختلف سمتوں میں بہا کر لے جاتے ہیں اس شخص کوبھی ذرا احساس نہ ہے کہ جس راستے پر وہ چل نکلاء ہے اس کی منزل کیا ہے، اس شخص نے منزل کا تردد بھی نہیں کیا ہے کہ اس کے جینے کا جو بھی مقصد ہے لیکن جس کام کا آغاز اس نے کیا ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اسے کن کن دشوار گزار مراحل سے گزرنا پڑئے گا مگر اس کے باوجود اس کے بلند ارادے اسے پیچھے نہ ہٹا سکے ہیں حالات چاہے جیسے بھی ہوں اگر چال اور حالات پر چلنے کا گر آتا ہو تو اس سے بڑا بازیگر کوئی نہیں ہوتا گزشتہ دنوں صبح کے گیارہ بجے میں اپنے بستر پر کروٹیں بدل رہا تھا طبعیت بوجھل سی تھی اور جی چاہ رہا تھا کہ کچھ اور سو جاوں کہ یکایک موبائل کی گھنٹی نے مجھے بستر چھوڑنے پر مجبور کر دیا میں گرتا پڑتا موبائل کی طرف بڑھا دوسری طرف رحیم یار خان کی سیاسی و سماجی شخصیت اور نئی نسل بچاو تحریک کے مرکزی چئیرمین چوہدری عبدالجلیل بندیشہ تھے جیسے ہی کال ریسیو کی تو وہ پرجوش انداز میں بولے شاہ جی مبارک ہو ہائی کورٹ بہاولپور کے معزز جج نے نیٹ کیفے کے لیے جاری کردہ ایس او پیز پر عملدر آمد کیس میں آر پی او بہاولپور زبیر دریشک کو  ذاتی حثییت میں طلب کرتے ہوئے اگلی سماعت کے لیے نیٹ کیفیز سے متلعق رپورٹ طلب کر لی ہے میں نے فون بند کیا اور اللہ پاک کا شکر ادا کیا کہ اس بابرکت ذات نے آج ہمارے دوست اویس قادر اور ان کے رفقاء کی دعاوں کو قبول کر لیا ہے اویس قادر میرا کلاس فیلو ہے بلکہ دوست نہیں پیارا بھائی ہے اور محبت کے بڑے اعلی درجے پر فائز ہے اخلاق، صبر اور ہمت اس کا اوڑھنا بچھوڑنا ہے اویس قادر نے 2019 میں "نئی نسل بچاو تحریک" کے عنوان سے جو پودا لگایا تھا وہ آج ایک تناور درخت بن چکا ہے اور اس کے ثمرات اللہ کے حکم سے پھلنا پھولنا شروع ہوچکے ہیں ضلع رحیم یار خان میں قائم نیٹ کیفیز کی چھاونیوں کا جال بچھا ہوا ہے جہاں غیر اخلاقی ویڈیوز کے ساتھ ساتھ غیرت ایمانی کا جنازہ نکلاء جا رہا ہے، معصوم بچوں، بچیوں سے جنسی زیادتی کے واقعات کا پے در پے رونما ہونا کیسے طوفان کی پیش قدمی کر رہا ہے جن میں کمی کی بجائے اضافہ ہی دیکھنے کو ملتاہے اِس کی وجہ انٹر نیٹ، فحش لٹریچر کی مختلف اسٹالوں اورفٹ پاتھوں پر فراہمی اور ہر جگہ بڑے دھڑلے سے بکتی فحش، گندگی پر مبنی سی ڈی ایز ہیں جبکہ موجودہ نیٹ کیفیز اِس کا اہم مرکز ہیں بلکہ ان نیٹ کیفیز کو فحاش مواد فراہمی کی فیکٹری کہا جائے تو بے جاء نہ ہوگا آپ اِن نیٹ کیفیز کا ریکارڈ چیک کریں تو آپ کو بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ ہمارے معاشرے کے بگاڑ میں کون سے لوگ ملوث پائے جاتے ہیں اور کاروبار کی آڑ میں کون کیا گل کھلا رہا ہے اور یہ کہ ہماری بربادی کے سب سے بڑے ذمہ دار لوگوں نے سہولتوں کے نام پر ہماری نوجوان نسل کو برباد کرکے رکھ دیا ہے ہمارے بچوں کی تباہی و بربادی کا باعث بن چکے ہیں جس قوم کے جوانوں میں عقابی روح بیدار ہوتی ہے، کچھ کر گزرنے کا جذبہ ان میں انگڑائی لینے لگتا ہے تو تاریخ بتاتی ہے کہ وہ قوم ترقی کی معراج پر ہوتی ہے اور جس قوم کے جوان خوابیدگی کا شکار ہوجاتے ہیں، وہ قوم روز افزوں تنزل کی طرف بڑھتی رہتی ہے

سائنس و ٹکنالوجی کی دم بخود ترقی نے جہاں نئے، نئے ایجادات اور انکشافات سے دنیا کے لیے سہولیات اور معلومات کا انبار لگا دیا ہے وہیں اس نے دنیائے شہوت پرستی کے لیے نئی راہیں بھی کھول دیں ہیں مواصلاتی دوریوں نے سمٹ کر جہاں انسانیت کو آسانیاں مہیا کیں ہیں وہیں نفسانی خواہشات کے دیوانوں کو تسکین کا سامان بھی مہیا کیا گیا ہے چند دن قبل اخبار میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق ”کچے گوشت“ کی دلالی کا کاروبار بھی انٹرنیٹ پر زور و شور سے ہورہا ہے جس میں مالدار اور ان میں بالخصوص نوجوان نسل کو مائل کیا جا رہا ہے اور بڑی بھاری رقومات ان سے حاصل کی جارہی ہیں یعنی اخلاق وایمان کی بربادی کے ساتھ مال کی بھی بربادی جاری ہے اس کے علاوہ ہزاروں ویب سائٹس فحش مناظر اور لٹریچر سے بھری ہوئی ہیں جن سے نوجوان نسل کے جذبات مشتعل بھی کیے جارہے ہیں اور اس کی تسکین کے لیے دلالی بھی کی جارہی ہے

یہ بھی پڑھیں : ترکی کی عوام محبت اور مذہبی اقدار کا بے حد احترام کرنے والے لوگ ہیں

حکومت کی جانب سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں لیکن انتہائی بے ہودہ اور فحش ویب سائٹس کو بند کرنے کے لیے کسی بھی طرح کا اقدام نہیں کیا گیا اور نہ ہی انٹرنیٹ فراہم کرنے والوں نے اپنی اخلاقی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوے اس طرح کی ویب سائٹس کو بند کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں ایسا لگتا ہے جیسے بے حیائی اور فحاشی کا سیلاب امڈ آیا ہے اور بالخصوص نوجوان نسل اس کی زد میں ہے انسانی اقدار روز بروز روبہ زوال ہیں اخلاق وکردار کی گراوٹ روز افزوں ہے بعض طبقوں کی جانب سے اپنے حقیر مفادات کے حصول کے لیے اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جارہی ہے یہ مسئلہ اس وقت اور سنگین ہوجاتا ہے جب نوجوان نسل کی بات آتی ہے کیونکہ یہ کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں، کسی بھی قوم کے انقلاب میں گراں قدر حصہ انہی نوجوانوں کا ہوتا ہے، آوارہ مزاج لوگ،آوارہ کتوں‘ کی طرح اِن مناظر کو عکس بندی کرنے کے لیے، اِن لمحوں کی پریکٹس کے لیے جانب منزل رواں دواں اندھیروں میں ڈوبے ہوئے شرمندگی و ندامت کی اتھاہ گہرائیوں میں اُتر جاتے ہیں اپنی وقتی ہوس کی تسکین کی آگ بجھانے کے لیے کسی ننھی پری یا مسکراتے پھول پر پل پڑتے ہیں اور وہ فعل بد سرانجام دے جاتے ہیں کہ پھر جس کے داغ زمانے سے مدتوں نہیں دھلتے، بے غیرتی وبے حسی کی تصویر بنے وہ بھیانک کھیل کھیلے جاتے ہیں ،جس کا خمیازہ برسوں معاشرہ بھگتتا رہتا ہے، مہذب معاشرے کے کچھ بے غیرت، بے حس افراد کچھ ایسا کر جاتے ہیں کہ جس کی سزا پھر عمر بھر پورا معاشرہ اُٹھاتا ہے۔یہ وہ عوامل ہیں کہ جو ہمارے معاشرے کے بگاڑ کا باعث ہیں اور ہمیں تباہی کی جانب دھکیل رہے ہیں،اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے ہمارا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے،نوجوان نسل نیٹ کیفے اور سوشل میڈیا پر فحش ویڈیوز دیکھ کر جنسی بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے،ان فحش ویڈیوز کی وجہ سے جنسی بے راہ روی کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں جن میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں جس پر وقتی بیان بازی کی جاتی ہے اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ سب کچھ بھول جاتے ہیں اور جنسی بے راہ روی کا اسباب بننے والے عوامل پر غور نہیں کیا جاتا تعلیمی اداروں کی بندش ہوتے ہی نوجوان نسل سارا سارا دن نیٹ کیفے پر بیٹھ کر غیر اخلاقی ویڈیوز دیکھ کر جنسی بے راہ روی کا شکار ہورہے ہیں سوشل میڈیا پر بھی غیر اخلاقی ویڈیوز آپ لوڈ ہو رہی ہیں، شہر اور گرد و نواح میں نیٹ کیفے نوجوان نسل کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں اور بے حیائی پر مبنی ویڈیو کی وجہ سے نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے پاکستان میں ایسا کوئی ڈیٹا بیس موجود نہیں ہے اولاد دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے، اس کے ساتھ بدفعلی اور بچیوں کے ساتھ زیادتی پھر اس کا قتل جہاں بہت بڑا قومی جرم ہے وہیں اُن والدین کے احساسات اور جذبات کا اندازہ کون لگائے گا۔ اُس ماں کو کون تسلی دے گا جس نے نو ماہ پیٹ میں رکھ کر اولاد کو جنم دیا، اُس کی پرورش کی مگر ظالم درندوں نے ایک ماں سے اُس کا لختِ جگر چھین لیا، والد کا پھول بن کھلے مرجھا گیا۔ ایسے واقعات سے دوچار ہونے والے خاندان کو گھن لگ جاتا ہے، وہ زندگی بھر اِس روگ کو لئے جیتے جی مردہ زندگی بسر کر رہے ہوتے ہیں

یہ بھی پڑھیں : مہنگائی کا سونامی اور وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی چھٹی

ملک بھر کی طرح ضلع رحیم یارخان میں بھی معصوم  بچوں اور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے، مئو مبارک کی کمسن کلی ہو یا چک 72 کا معصوم بچہ، اس سے بڑا ظلم یہ کہ رحیم یارخان کے معروف بزنس مین  کی ایک نو عمر بچے سے بدفعلی نے پاکستان میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے مسئلے کو ایک بار پھر پوری شدت سے اجاگر کیا ہے اس گھناونے کام میں معروف پٹواری بھی ساتھ ہے رحیم یارخان کے اس سیاہ واقعے نے ہر والدین کو مضطرب کرکے رکھ دیا ہے پاکستان بھر کی طرح ضلع رحیم یارخان میں بھی معصوم بچیوں اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات منظر عام پر آرہے ہیں جبکہ لاتعداد کیسز تو میڈیا یا پولیس تک پہنچتے بھی نہیں ہیں لوگ بدنامی کے خوف سے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں یا پھر پولیس کے جوانوں کو بھاری "نذرانہ" دینے کی استطاعت نہیں رکھتے جس سے جنسی جرائم کے عادی مجرمان کے حوصلے بلند ہوجاتے ہیں قصور کی زینب سے زیادتی اورقتل کے بعد یہ امید ہو چلی تھی کہ پاکستان میں بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں شاید کمی آئیگی تاہم ملک میں بچوں سے جنسی زیادتی کا سلسلہ کسی صورت کم ہونے میں نہیں آرہا، قومی اسمبلی میں بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے مجرمان کو سرعام پھانسی دینے کی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ہے تاکہ معصوم بچوں کو اس حیوانیت سے بچایا جا سکے۔ارباب اختیار فحش ویڈیوز پر پابندی عائد کریں، نیٹ کیفوں میں موجود لکڑی کے کیبن ہٹائے جائیں اور سی سی ٹی کیمرے نصب کئے جائیں نیٹ کیفے بچوں کی زندگیاں تباہ کرنے کا باعث بن رہے ہیں، نیٹ کیفوں میں منشیات ،سگریٹ نوشی نوجوان نسل کے لئے زہر قاتل سے کم نہیں نیٹ کیفے فحاشی اور عریانی کے اڈے بن چکے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں نے نوجوانوں نسل کے بہتر مستقبل کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی پورے شہر میں نیٹ کیفوں کے جال نے نوجوان نسل کی زندگی تبا ہ کر کے رکھ دی ہے اور نوجوانوں کے مستقبل سے کھیلنے والے نیٹ کیفے بند کئے جائیں منشیات کا کاروبار کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کاروائی کی جائے، عدلیہ کی کاروائی سے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی گی ہے اور امید ہو چلی ہے کہ نیٹ کیفیز مافیا کو جو عدالت سے ایس او پیز ملے ہیں اس پر آر پی او بہاولپور زبیر دریشک اور ضلع رحیم یارخان پولیس کے کپتان اسد سرفراز کیسے عملدرآمد کرواتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا آخر میں  نئی نسل بچاو تحریک کے کارواں میں شامل ہر فرد بالخصوص جمعیت علماء پاکستان کے ڈویژنل صدر و ممبر ضلعی امن کمیٹی چوہدری ریاض احمد نوری، سیاسی و سماجی شخصیت چوہدری خیام کاظم وڑائچ، سید قمبر علی ہمدانی، میاں مجیب ویہہ ایڈووکیٹ، احمد سجاد فرحان بلالی ایڈووکیٹ، معروف صحافی و کالمسٹ حافظ مسعود احمد چوہدری، ڈاکٹر نفیس احمد بھٹہ، حاجی فضل محمود،  ممبر چیمبر آف کامرس چوہدری ماجد علی، سماجی کارکن مرزا محمد عمران،چوہدری محمد طاہر سعید سمیت تمام احباب کو سلام پیش کرتا ہوں کہ جن کی شبانہ روز محنت کی بدولت یہ ایس


او پیز نیٹ کیفے مافیا پر لاگو ہوئے

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent