Ticker

6/recent/ticker-posts

Absolutely Not

Absolutely Not

تحریر ڈاکٹر نذیر احمد صدیقی

امریکی ٹی وی چینل ایچ بی او کے صحافی جوناتھن سوان کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خا ن نے امریکہ کو فضائی اڈے دینے کے بارے میں کیے گئے ایک سوال کے جواب میں جب یہ کہا کہ" Absolutely Not "تو یہ الفاظ ناصرف پوری دنیا کے لیے غیر متوقع اور حیران کن تھے بلکہ گزشتہ ستر سالوں سے پاکستانی حکمرانوں کی" ہاں " سننے کے عادی امریکہ اور خاص طور پر سی آئی اے کو بھی یقین نہیں آرہا کہ یہ وہی پاکستان ہے جو امریکہ کے ایک فون پر ڈھیر ہو جایا کرتا تھا امریکی صحافی نے عمران خان سے یہ سوال کیا تھا کہ کیا داعش،القاعدہ اور طالبان جیسے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے پاکستان امریکہ کو فوجی اڈے دے گا؟جس کے جواب میں عمران خان نے یہ جواب دیا کہ ہرگز نہیں۔

عمران خان کا یہ جواب پورے پاکستان میں سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ کی شکل اختیار کر چکا ہے اور وہ ناقدین بھی جو پچھلے تین سال کے دوران مختلف وجوحات کی بنیاد پرعمران خان پر تنقید کرتے رہے ہیں وزیر اعظم کے اس جواب پر خاموش ہونے پر مجبور ہو گئے ہیں جہاں تک پاکستانی قوم کا تعلق ہے اسے تو اپنے کانوں پر ہی یقین نہیں آرہا کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ امریکہ کو نہ کرنے والے لیاقت علی خان اور ضیاء الحق بنا دیے جاتے ہیں اس لیے ہمارا حکمران طبقہ عام طور پر امریکی غلا می کو ہی ترجیح دیتا ہے پاکستانی قوم کے لیے یہ جواب ایک خوشگوار حیرت کی حیثیت رکھتا ہے عالمی سطح پر بھی پاکستان کا یہ موقف وسیع پیمانے پر زیر بحث ہے جس پر چین اور روس سب سے زیادہ خوش ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان کی اسٹیبلیشمنٹ،حکمران طبقات،بیوروکریسی اور اشرافیہ کے اندر امریکہ کی جڑیں بہت گہری ہیں اس لیے امریکہ جیسے تیسے کر کے پاکستان سے اپنے فیصلے منوا لیتا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ سول اور ملٹری قیادت نے مکمل مشاور ت کے ساتھ ایک ہی ایسا فیصلہ کیا ہے جو پاکستان کی خارجہ پالیسی پر دوررس اہمیت کے حامل اثرات مرتب کرے گا

یہ بھی پڑھیں : نمائشی حکمران،کاغذی وزیر اور نہری پانی کا ایشو

آج کی دنیا میں امریکہ کے مقابلے میں روس اور چین اکٹھے ہو چکے ہیں یہی وجہ ہے روسی صدر پیوٹن نے امریکہ کی قیادت میں بننے والے کوآرڈ کو ایشیاء کا نیٹو کہا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ جس طرح روس نیٹو کو اپنا دشمن سمجھتا ہے اب چین اور روس اس کوآرڈ کو بھی اپنا دشمن تصور کرتے ہیں واضح رہے کوآرڈ میں امریکہ کے علاوہ آسٹریلیا،جاپان اور بھارت بھی شامل ہیں اس اتحاد کا مقصد ساؤتھ چائنا سی میں مداخلت کرکے چین کا راستہ روکنا ہے یہی وجہ ہے آنے والے دنوں میں اس کوآرڈ کے مقابلے میں تجزیہ نگار ایک نئے کوآرڈ کو بنتا ہوا دیکھ رہے ہیں جس میں روس،چین،پاکستان اور ایران ممکنہ طور پر شامل ہو سکتے ہیں اور آگے جاکرطالبان بھی اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔

سی پیک پر چین اگر ساٹھ ارب ڈالرز خرچ کر رہا ہے تو وہی چین ایران میں 400 ارب ڈالرز کی سرمایا کاری کا معاہدہ کر چکا ہے جس کی بنیادی وجہ چین کا یہ یقین ہے کہ ایران کسی بھی صورت میں امریکہ سے کوئی معاہدہ یا سمجھوتا نہیں کر سکتا جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان کسی بھی وقت امریکہ کے آگے جھک سکتا ہے تا ہم ریاست پاکستان کی طرف سے عمران خان کے منہ سے کہلوائے جانے والے" Absolutely Not " کے ایک جملے نے پاکستان کی ستر سال کی تاریخ کے ناصرف سارے داغ دھو دیے ہیں بلکہ آج کا پاکستان ایک آزاد اور خود مختیار ملک کی حیثیت سے ایک نئی راہ پر اپنے سفر کا آغاز کرتا ہوا بھی نظر آرہا ہے۔

Absolutely Not

یہ بھی پڑھیں : موٹر سائیکل اور لوڈر رکشہ میں تصادم، بچہ جاں بحق والد زخمی 

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent