Ticker

6/recent/ticker-posts

ماریہ نقوی ایک تعارف

An Introduction to Maria Naqvi

از قلم  :  شبیر احمد ڈار
خطہ کشمیرکی حسین وادیوں اور خوب صورت نظاروں میں بہت سے نوجوان شعرا ابھر کر سامنے آرہے انہی میں سے ایک تابندہ نام ، باکمال شاعرہ، اسکالر " ماریہ نقوی " کا ہے ۔ آپ کا تعلق خطہ کشمیر کے دور افتادہ اور سرسبز علاقے عاسپور پونچھ سے ہے  ۔ آپ 17 اپریل 1993ء کو گھمیر عباسپور میں پیدا ہوئیں۔ آپ حسنِ سیرت اور کردار کے لحاظ سے بےمثال اور فن شاعری میں پختہ کار شاعرہ ہیں جنہیں قدرت نے فن شعر سے نوازا ہے ۔
شاعری ایک ایسا فن ہے جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں  یہ ایک عطیہ خداوندی ہے۔ ماریہ نقوی کو اللہ پاک نے باکمال صلاحیتوں سے نوازا ہے جس کا عکس ان کی شاعری میں نظر آتا ہے ۔ آپ کو اردو شاعری سے ابتدا ہی سے خاص لگاؤ تھا۔ بہت کم عرصے میں لکھنا شروع کیا مگر ابتدائی کلام کو منظر عام پر لانے کی بجائے ڈائری میں محفوظ رکھا۔ آپ نے 2018ء سے باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا اور کم وقت میں ہی بامِ عروج اور شہرت دوام حاصل کی۔ ماریہ نقوی ایک باہمت اور باکردار شخصیت کی مالک ہیں۔ آپ  نے  یہ ثابت کیا کہ راستہ کتنا ہی دشوار اور طویل کیوں نہ ہو اسے محنت اور سچی لگن سے عبور کیا جا سکتا ہے۔ ماریہ نقوی صاحبہ کی شاعری کا منفرد انداز انہیں دیگر شعرا سے ممتاز کرتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : خواب میں بستر دیکھنے کی تعبیر

ماریہ نقوی صاحبہ تمام  اصناف شاعری پر دسترس رکھتی ہیں مگر نظم سے زیادہ لگاؤ ہے ۔ آپ کی شاعری میں مشکل پسندی نہیں بل کہ اشعار سادہ اور آسان  فہم ہیں جو قاری کے ذہن و قلب پر فوری اتر جاتے ہیں ۔ آپ کی شاعری میں مقصدیت اور حسن و نغمگی کا عنصر پایا جاتا ہے آپ کی شاعری میں حوصلہ مندی پائی جاتی ہے ۔ آپ حالات سے مایوس ہونے کی بجائے ان کا مقابلہ کرتے دکھائی دیتی ہیں ۔ فکر و فن دونوں کا بہترین استعمال آپ کی شاعری میں ملتا ہے چند اشعار ملاحظہ کریں

انا پہ چوٹ پڑے کس کے تازیانے لگے
تو بےوفا ہے تجھے ماں کی بھی دعا نہ لگے
مجھے ہے سیدہ زہرا سے نسبت
تبھی تو سر پہ چادر کر رہی ہوں
اپنی مرضی اپنا من ہوں
میں لڑکی دستور شکن ہوں
یہ دین کہ جس دین پہ نازاں ہے زمانہ
شبیر کے سجدے کا  ثمر  بول  رہا   ہے
چمک جدت کی ہو تو تم کو مبارک
ہمارے پاس تو بس سادگی ہے

   ماریہ نقوی صاحبہ اپنے خیالات و احساسات کے موتیوں کو قلم کے ذریعے حروف کا بہترین استعمال کرکے اور نظم کی ہیت میں قاری کے سامنے پروتی ہیں۔ آپ کی شاعری میں جوش بیاں ، رفعت تخیل اور اثر آفرینی پائی جاتی ہے  ۔ نظم کے چند اشعار ملاحظہ کریں

تم کو نظموں میں کب تھی دلچسپی 
تم  تو  قاری  تھے جون   صاحب   کے 
تم   نے  ثروت  حسین   پڑھنا  تھا 
تم  مری  نظم   کو  کہاں   پڑھتے 
نظم سینٹیمنٹ
تمھارے ساتھ رہنا واقعی خوشیوں کا باعث ہے 
تمھارے ساتھ  چلنا  بات کرنا  خواب آور  ہے 
مگر لڑکے!!
سماجی مسئلے اپنی جگہ پر اک حقیقت ہیں 
سماجی بندشوں نے سب کو ایسے باندھ رکھا ہے 
تمھارا ہو کے رہنے سے
تمھیں پانے تمھیں کھونے سے ڈرتی ہوں 
نظم سنو لڑکے

بلاشبہ ماریہ نقوی صاحبہ عہد حاضر کی ابھرتی ہوئی نوجوان شاعرہ ہیں جن کے کلام میں ایسا اثر ہے جو قاری کو متاثر کیے بغیر نہیں چھوڑتا اور ان کا یہ فن کمال انہیں مستقبل قریب میں کامیابیوں کی بلندیوں تک پہچائے گا

یہ بھی پڑھیں : نونہالوں کی جبری ویکسینیشن

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent