Poor
کل تک وہ بڑا بھائی بھی تھا ایک سچا دوست بھی تھا مشکل وقت کا ساتھی بھی تھا ایک وفادار انسان بھی تھا قربانی دینا بھی جانتا تھا اور سب سے بڑھ کر آپ کی شخصیت کا معمار بھی تھا لیکن آج وہ ایک سازشی ہے دغاباز ہے دل میں بغض اور عداوت رکھتا ہے بڑا بھائی تو رہا ایک طرف ، اب وہ دور پرے کا رشتہ دار بھی نہیں ہے ہر وقت دشمنوں سے میل ملاقاتیں رکھتا ہے ہمہ وقت آپ کے روشن مستقبل کے درپے رہتا ہے اور پتہ نہیں کیا کیا الزامات ہیں جو اس" بیچارے" کے ساتھ نتھی کر دیے گئے ہیں
اصل میں دیکھا جائے تو اس میں قصور کسی کا بھی نہیں ہے قصور ہمارے معاشرے کا ہے غلطی ہمارے سماج کی ہے جب وہ "بیچارہ" پیدا ہوا تو اس کے کان میں اللہ تعالیٰ کے سب سے بڑے ہونے کی شہادت دی گئی بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر اسے کے منہ میں پہلا لقمہ ڈالا گیا ماں نے ہر وقت صداقت کی لوری دی باپ نے رزق حلال کمایا بھی، کھلایا بھی اور اس کی تحریک بھی دی استاد نے ہمیشہ شرافت، صداقت اور دیانت کا سبق دیا الغرض زندگی کے اس سفر کے دوران قدم قدم پر اس" بیچارے" کو جو سکھایا گیا وہ نہ صرف اس کے دل و دماغ میں بیٹھ گیا بلکہ اس پر وہ صدق دل سے ایمان بھی لے آیا اور یہی اس کی سب سے بڑی غلطی تھی
یہ بھی پڑھیں : گلوکار استاد اشرف علی خان کی وفات سے سرائیکی وسیب ایک بڑے فنکار سے محروم ہوگیا، راحت ملتانیکر
یہ تو اس" بیچارے" کو کہیں بعد میں آ کر پتہ چلا کہ زندگی کا سب سے بڑا سچ خوشامد اور آندھی تابعداری ہوتی ہے جس کا درس ماں کی گود سے لیکر مدرس اور باپ کی سفید داڑھی تک کے سفر کے دوران کسی نے بھی اسے نہ دیا تاآنکہ ڈھلتی عمر میں زمانے کے زوردار تھپیڑوں نے اسے یہ باور کروا دیا کہ اس دنیا کا سب سے بڑا سچ یہ ہے کہ یہاں "صاحب" کو بھی خوش رکھنا پڑتا ہے اور "صاحب" کو خوشامد کے نشے کے میں ہر وقت دھت رکھ کر خوش رکھنے والوں کو بھی خوش رکھنا پڑتا ہے ورنہ انسان کے نصیب ہمیشہ سو جاتے ہیں
0 Comments