Ticker

6/recent/ticker-posts

علم ایک نعمت کیوں

 Why knowledge is a blessing

تحریر سید ندیم جعفری

جس زمانے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو اسلام کی طرف بلانا شروع کیا۔ تب مکہ میں صرف سترہ آدمی لکھنا پڑھنا جانتے تھے۔ لیکن آپکے طفیل اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت عام کردی ۔ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم حاصل کرنا ھر مرد و عورت پر فرض کیا۔ ایک صحابی زین بن ثابت انصاری نے آپکے حکم سے عبرانی اور سیریانی زبانیں سیکھیں۔ ایک دن رسول پاک صلی علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں دو جماعتیں دیکھیں جو دائرہ بنا کر بیٹھی ھوئی تھیں۔ ایک دائرے کے لوگ عبادت میں مشغول جبکہ دوسرے دائرے کے لوگ دین کے مسائل سیکھنے اور سیکھانے میں مصروف تھے۔ اس موقع پر آپ نے فرمایا۔ "دونوں دائرے اچھے ہیں۔ لیکن دوسرا پہلے سے بہتر ھے۔ کیونکہ اس میں اس میں شامل لوگ خود بھی علم سیکھتے اور دوسروں کو بھی سکھانے میں مصروف ہیں۔ چونکہ میں خود بھی معلم بنا کر بھیجا گیا ھوں۔ یہ فرما کر آپ دوسرے دائرے میں شامل ھوگئے" ۔ مشہور صحابی حضرت معاذ بن جبل کہتے ہیں کہ "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ھے کہ علم حاصل کرو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے علم حاصل کرنا ضروری ھے" علم کی طلب عبادت ھے۔ علم کی طلب جہاد ھے۔ بے علموں کو علم سکھانا صدقہ جاریہ ھے۔ علم حلال و حرام کا نشان ھے۔ یہ جنت کے راستوں پر روشنی کا ستون ھے۔ راحت و مصیبت کا بتلانے والا ھے ۔ تنہائی کا ساتھی ، پردیس میں دوست ، دشمن کے مقابلے میں ھتھیار ، دوستوں میں سجاوٹ ھے ۔ بلاشبہ علم کے ذریعے انسان کا رتبہ بلند ھوتا ھے۔ 
حضرت ابوذر غفاری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ھے کہ  "وہ طالب علم ، علم حاصل کرتے ہوئے مرجائے وہ شہید کا رتبہ حاصل کر لیتا ھے۔کیونکہ علم ایک ایسی دولت و اثاثہ ھے جو انسان کے مرنے کے بعد بھی کام آتی ھے"۔ ایک مقام پر نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ "تین اعمال ایسے ہیں جو موت کے بعد بھی انسان کو فائدہ پہنچاتے ھیں ۔ یعنی ایسا صدقہ کر گیا جسکا ثواب اس کے لئے برابر جاری ھے۔ ایسی نیک اولاد چھوڑی جو اس کے لئے دعا کرتی رھے ۔ ایسے علم کی اشاعت کرگیا جس پر اسکے بعد بھی علم حاصل کیا جاتا رھے۔ علم کا حاصل کرنا ھی فرض نہیں بلکہ اسکو پھیلانا بھی ضروری قرار دیا گیا" ۔ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص علم حاصل کرتا ھے اور اسکو پھیلاتا نہیں اسکی مثال اس شخص کی سی ھے جو خزانے کا مالک ھے مگر خرچ نہیں کرتا
حدیث شریف میں ھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ " میں تمہیں بتاؤں کہ سب سے بڑا سخی کون ھے ؟  سب سے بڑا سخی خدا ھے ۔اور میرے بعد سب سے بڑا سخی وہ ھے جس نے علم حاصل کیا اور اس کو پھیلایا اور ایسا شخص قیامت کے دن ایک پوری امت بن کر اٹھے گا " ۔ امام شعبی کا قول ھے کہ "علم والوں کی صحبت اختیار کرو ۔ وہ تمھاری اچھائیوں کو دیکھیں تو تعریف کریں گے۔ اگر برائیوں کو دیکھیں تو درگذر کریں گے اور اگر شہادت کا موقع آئے تو فائدہ پہنچائیں گے "

یہ بھی پڑھیں : اوکاڑہ یونیورسٹی کے اساتذہ نے نوجوانوں کو عدم تشدد کی تربیت دینے کی قرارد منظور کرلی

مختصر یہ کہ علم ایک نور ھے۔ جو اسے حاصل نہیں کرتا ھے وہ بدقسمت ھے۔ سچ تو یہ ھے کہ جس گھر میں کوئی علم والا نہیں وہ گھر نہیں بلکہ جانوروں کا ڈربہ ھے ۔ ھم سب پر فرض ھے کہ ھم خود بھی علم حاصل کریں اور دوسروں میں پھیلائیں ۔ علم کی فضیلت کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ھوسکتا ھے کہ سرور کونین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حصول علم کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا ھے "اے میرے رب میرے علم میں اضافہ کر " ۔ اگر ھم اپنے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی احمد مجتبی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمودات کی روشنی میں علم کے حصول اور اسکے پھیلاؤ کے لئے اپنی زمہ داریاں بطریق احسن سر انجام دیں تو ایک طرف ھم رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی تعمیل جبکہ دوسری طرف انکی سنت پوری کرکے دنیا و آخرت میں سرخرو ھوسکتے ھیں۔

یہ بھی پڑھیں : سرسوں کے تیل کے مختلف ٹوٹکے

علم ایک نعمت کیوں


Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent