Ticker

6/recent/ticker-posts

رحیم یارخان کی سیاست میں نیا بھونچال،سابق ایم این اے مسلم لیگ ن میاں امتیاز احمد سابق چئیرمین بلدیہ میاں اعجاز عامر کی راہیں جدا

Rahim Yar Khan's new turmoil in politics, former MNA PML-N Mian Imtiaz Ahmed, former chairman Baldia Mian Ijaz Amir 

رحیم یارخان (نیشن آف پاکستان نیوز آن لائن) بھائیوں کا حقیقی جھگڑا یا نئی نورا کشتی ؟ رحیم یارخان کی سیاست میں نیا بھونچال آ گیا ، ملک میں قبل ازوقت عام انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں مسلم لیگ ن میں  پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے  جاری اعلیٰ سطح کی مشاورت کے دوران سابق ایم این اے میاں امتیاز احمد اور سابق چیئرمین بلدیہ میاں اعجاز عامر کی سیاسی راہیں جدا ہونے کی تصدیق ہو گئی میاں اعجاز عامر نے رحیم یارخان شہر کی صوبائی نشست پی پی 262 سے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ مانگ لیا ، ٹکٹ نہ ملنے کی صورت میں ن لیگ چھوڑ کر پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی جوائن کرنے کی دھمکی ، نئی سیاسی جماعت کے ٹکٹ پر یا آزاد حیثیت میں صوبائی اسمبلی کا الیکشن لازمی لڑنے کا فیصلہ کر کے اپنے گروپ کے کونسلرز کو اعتماد میں بھی  لے لیا یہ تہلکہ خیز خبر گذشتہ کئی ماہ سے سینہ گزٹ کے طور پر رحیم یارخان کے سیاسی حلقوں میں گردش کر رہی تھی لیکن اس کی علانیہ تصدیق نہیں کی جا رہی تھی تاہم  اب مسلم لیگ ن میں انتہائی اعلیٰ سطح پر یہ معاملہ زیرغور آنے سے اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ رحیم یارخان کی سیاست پر طویل عرصے تک راج کرنے والے دو بھائیوں میاں امتیاز احمد اور میاں اعجاز عامر کی سیاسی راہیں ایک بار پھر جدا ہو گئی ہیں انتہائی ذمے دار ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین بلدیہ میاں اعجاز عامر نے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرکے اگلے عام انتخابات میں پی پی 262 سے صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ دیئے جانے کا وعدہ  کرنے پر اصرار تیز کر دیا ہے اس پر اُنہیں بتایا کہ کہ قومی اسمبلی کی نشست پر اُن کے سگے بھائی میاں امتیاز احمد امیدوار ہونگے تو صوبائی نشست کا ٹکٹ ایک ہی گھر کے دوسرے بندے کو کیسے دیا جا سکتا ہے ؟ پارٹی اکھٹے 2 ٹکٹ ایک ہی فیملی کو جاری نہیں کر سکتی اس پر میاں اعجاز عامر نے صاف صاف لفظوں میں وارننگ دیدی ہے کہ اگر اُنہیں ٹکٹ نہ ملا اور اُن کے سگے بھائی میاں امتیاز احمد این اے 179 سے ن لیگ کے امیدوار ہوئے تو بھی وہ نہ صرف اُن کی حمایت نہیں کریں گے بلکہ کسی دوسری سیاسی جماعت کے ٹکٹ سے صوبائی اسمبلی کا الیکشن ہر صورت میں لڑیں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ دو بھائیوں کے درمیاں پیدا ہو جانے والا یہ دلچسپ تنازع پہلے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کے نوٹس میں لایا گیا اور پھر پارٹی کے قائد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے سامنے پیش کیا گیا اور اس خدشے کا اظہار بھی کیا گیا کہ کہیں یہ دونوں بھائی ایک بار پھر پارٹی قیادت کو ‘‘ماموں’’ بنانے کیلئے نورا کشتی تو نہیں کر رہے؟ یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی دونوں بھائیوں نے بظاہر اپنی سیاسی راہیں جدا کر لی تھیں میاں امتیاز احمد مسلم لیگ ن میں ہی رہے اور  میاں اعجاز عامر ق لیگ میں شامل ہو کر تحصیل ناظم رحیم یارخان بن گئے بعد ازاں جب مسلم لیگ ن کی حکومت دوبارہ آئی تو دونوں بھائیوں کی سیاسی لڑائی کرشماتی انداز میں ختم ہوگئی اور دونوں بھائی ایک بار پھر اکھٹے ہو کر مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے ایم این اے اور چیئرمین بلدیہ رحیم یارخان منتخب ہو گئے ، مسلم لیگ ن کی قیادت اس واقعے کو بھولی نہیں اس لیئے دونوں بھائیوں کی تازہ ترین سیاسی لڑائی کے بارے میں بھی  یہ شک کرنے کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں کہ یہ اک نئی نورا کشتی بھی ہوسکتی ہے اور یہ کہ کہیں محترمہ مریم نواز صاحبہ ، میاں محمد شہباز شریف اور میاں محمد نواز شریف کو ایک بار پھر ‘‘ماموں’’  بنانے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی ان شکوک کو تقویت اس بات سے بھی ملتی ہے کہ میاں اعجاز عامر نے چھ سات ماہ قبل بھی مسلم لیگ ن کے کئی مرکزی رہنماوں سے ملاقاتیں کر کے خود کو میاں امتیاز احمد سے الگ سیاسی گروپ کے طور پر ڈیل کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا ان کا یہ پیغام جاتی اُمرا رائے ونڈ پہنچا دیا گیا لیکن چند ماہ قبل اکتوبر کے آخری عشرے میں جونہی سپریم کورٹ کے حکم پر بلدیاتی ادارے بحال ہوئے تو یہ دونوں بھائی کرشماتی انداز میں اکھٹے ہوگئے اور ایک ہی پراڈو میں سوار ہو کر مسلم لیگ ن کی عوامی تقریبات میں شرکت کرتے دکھائی دینے لگے صرف یہی نہیں میاں امتیاز احمد نے اپنے (بظاہر ناراض) بھائی کو بحالی پر پرجوش مبارکباد دی اور گلدستہ بھی پیش کیا اور اس ایونٹ کی تصاویر اور ویڈیوز اخبارات اور سوشل میڈیا پر وائرل کروائی گئیں ۔ لیکن جونہی بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہوئی میاں اعجاز عامر کے پولیٹیکل سیکرٹری جاوید ماہی نے اُن کے صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا اعلان سوشل میڈیا پر جاری کر دیا اور خود میاں اعجاز عامر نے ایک طرف مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت سے ہر صورت میں صوبائی نشست کا ٹکٹ مانگنے کی رٹ دوبارہ لگا دی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی مختلف اہم شخصیات کو اپنی پارٹی بدلنے کی زوردار خواہش کے پیغامات بھی بھجوانے شروع کر دیئے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیغامات لے جانے والے اُن کے انتہائی قریبی سیاسی ساتھیوں نے

یہ بھی پڑھیں : مطالعے کا شوق زوال پذیر کیوں؟

یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ رحیم یارخان شہر میں مسلم لیگ ن کے 90 فیصد کونسلرز میاں اعجاز عامر کے ساتھ ہیں اور اُن کے ساتھ ہی نئی سیاسی جماعت جوائن کرلیں گے ان تمام پس پردہ سرگرمیوں اور رابطوں کی اطلاعات میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف اور محترمہ مریم نواز شریف تک بھی پہنچ گئی ہیں جس کی وجہ سے میاں امتیاز احمد کی سیاسی پوزیشن کو شدید دھچکا لگا ہے پارٹی قیادت کا کہنا ہے کہ جو سابق ایم این اے اپنے گروپ کے 90 فیصد کونسلرز حتیٰ کہ اپنے سگے بھائی سابق چیئرمین بلدیہ کا اعتماد کھو چکا ہے وہ اگلے عام انتخابات میں ن لیگ کے ٹکٹ کا امیدوار کیسے ہو سکتا ہے؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس  نئی صورتحال کی وجہ سے مسلم لیگ ن این اے 179 سے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری محمد جعفر اقبال یا محترمہ مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کو الیکشن لڑوانے پر بھی غور کر رہی ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر میاں اعجاز عامر نے پیپلزپارٹی ، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر یا آزاد حیثیت میں رحیم یارخان شہر کی صوبائی نشست پی پی 262 سے الیکشن لڑا تو میاں امتیاز احمد کو بھی اسی صوبائی نشست پر مسلم لیگ ن کا ٹکٹ آفر کیا جائے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں اعجاز عامر گروپ کے کچھ سابق کونسلرز کا دعویٰ ہے کہ اگر مسلم لیگ ن نے رحیم یارخان شہر سے صوبائی نشست پر ٹکٹ دینے کے حوالے سے پارٹی کارکنوں اور ن لیگی کونسلرز سے رائے مانگی تو میاں اعجاز عامر دو تہائی سے بھی زیادہ اکثریت کے ساتھ اپنے بڑے بھائی کو شکست سے دوچار کر دیں گے ان سابق کونسلرز کا دعویٰ ہے کہ رحیم یارخان شہر سے مسلم لیگ ن کا ٹکٹ میاں اعجاز عامر کو ملنے کا امکان اس لئے بھی زیادہ روشن ہے کہ اُنہیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ جنید صفدر یا چوہدری جعفراقبال کو دیئے جانے اور اُن میں سے کسی ایک کا بھی صوبائی ونگ بن کر الیکشن لڑنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے جبکہ میاں امتیاز احمد اس حوالے سے بھی شدید تحفظات رکھتے ہیں اور اگر باامر مجبوری اںہوں نے صوبائی نشست پر الیکشن لڑنے کی حامی بھر بھی لی تو اپنے پچھلے ٹریک ریکارڈ کے مطابق اپنے پینل کے ایم این اے کے ن لیگی امیدوار کے ساتھ اندر کھاتے دغا کر سکتے ہیں کہ جس کا چوہدری جعفراقبال کو پہلے بھی کئی بار تلخ تجربہ ہو چکا ہے، ن لیگ کے ان سابق کونسلرز کا کہنا ہے کہ ان سنگین خدشات کی وجہ سے بھی میاں اعجاز عامر مسلم لیگ ن کی قیادت اور ایم این اے کی نشست پر نئے ممکنہ امیدواروں چوہدری جعفراقبال اور جنید صفدر کو زیادہ وارا کھاتے ہیں ۔ دوسری طرف پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک اہم رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ میاں اعجاز عامر کی پہلی ترجیح پاکستان پیپلزپارٹی ہے اور اُنہوں نے اس حوالے سے تین مختلف ذرائع سے پاکستان پیپلزپارٹی کی ضلعی ، صوبائی اور مرکزی قیادت کو پیغام بھجوائے ہیں ، مذکورہ رہنما نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایک ایم این اے بھی پیپلزپارٹی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اُنہوں نے اگلا الیکشن تیر کے نشان پر لڑنے کیلئے اپنی مکمل رضامندی سے پیپلزپارٹی کے رحیم یارخان ، سکھر اور گجرات سے تعلق رکھنے والے تین اہم رہنماوں کو آگاہ کر دیا ہے، ان ذرائع کا دعویٰ یے کہ یہ بات بھی میاں اعجاز عامر کے ذاتی علم میں ہے اور پاکستان کی انتخابی سیاست میں برادریوں کے اہم کردار کی وجہ سے اُنہیں یقین ہے کہ مذکورہ ایم این اے کا ونگ بننے اور پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود کی سرپرستی میں الیکشن لڑنے کی وجہ سے رحیم یارخان شہر سے آرائیں ، جٹ اور سرائیکی ووٹ بنک مل کر کسی پکے  ہوئے پھل کی طرح اُن کی جھولی میں گرے گا اس لیئے وہ پیپلزپارٹی کے ٹکٹ کو اپنی یقینی جیت کی ضمانت سجمھ رہے ہیں ۔
رحیم یارخان کی سیاست میں نیا بھونچال،سابق ایم این اے مسلم لیگ ن میاں امتیاز احمد سابق چئیرمین بلدیہ میاں اعجاز عامر کی راہیں جدا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent