Ticker

6/recent/ticker-posts

کپتان اور رکھوالے

Captain and keeper

Captain and keeper

کپتان اُس وقت اپنے خواب کی تعبیر کے لیے بنائی جانے والی اینٹوں کی کوالٹی کو عوام کے جمِ غفیر (اکٹھ) کے سامنے پیش کر کے اُس کی تعمیر ہونے والی بلڈنگ میں اس کی چُنائی بارے سرِ عام اجازت مانگ رہے تھے۔ ایسے ہی ایک جلسے میں انھوں نے کہا ”اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ میرے اس مُلک کے لوگوں کو ہر ہر نعمت کا شکر ادا کرنے کی اور اللہ کی رضا کے مطابق استعمال اور تقسیم کی توفیق عطا فرمائے۔“ انھوں نے پُرجوش نیت کا اعادہ کیا اور اللہ پاک نے ان کی دُعا کو شرفِ قبولیت بخشا اور وہ خداداد مملکت کے فرمانروا بن گئے اُن کے دور میں تقریباً وہ سب وعدے پورے کیے گئے جس کا ذکر انھوں نے گاہے بہ گاہے اپنے خطابات میں کیا

یہاں اوکاڑا میں چوہدری سلیم صادق کی وساطت سے روزانہ کی بنیاد پر ایسے سفید پوش خاندانوں کی کفالت اور راشن (گھی،آٹا، چینی) ضروریاتِ زندگی کو انتہائی عزت سے گھر گھر پہنچایا گیا یہ وہ خواب تھا جو کپتان نے جلسے جلوسوں میں پِسے ہوئے عوام کے روبرو پیش کیا تھا وہ جاگتی آنکھوں تعبیر ہوا مُلک کے دیکھنے والوں نے دیکھا ان کے ہر اقدام کو عوام نے بھرپور پذیرائی دی 

یہ نہیں کہ اوکاڑا میں ن لیگ کے فلاپ جلسہ جس میں لاکھوں روپے نقد اور بریانی کا لالچ دیتے ایک سو بندہ بھی میں اکٹھا نہ کر پائے کپتان کی ایک کال پر لوگ لاکھوں کی تعداد میں ہر رکاوٹ روندتے اسلام آباد پہنچ گئے یہ ہے سچے اور کھرے لیڈر کی پہچان 

اس وقت مُلک پر خون آشام بلاﺅں کا رقص برپا ہے لوگ چاروں جانب جان لیوا مہنگائی کے ہاتھوں خودکشیوں پر مجبور ہو رہے ہیں بھوک اور مہنگائی سے ایک خاندان کے سربراہ نے اپنے تین بچوں کی زندگی کا خاتمہ کرتے خود اپنے ہاتھوں اپنے گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی اصل کہانی پولیس نے خردبرد کر تے موجودہ قیادت سے ہاتھوں کو کھینچ کر اس ذمہ داری سے سبکدوش قرار دے دیا اب وہ طرف دار کدھر گُم ہو گئے ہیں جو 2 یا 3 روپے پٹرول بڑھنے سے سڑکوں پر نکل دوڑے تھے آج اس قیادت کے زیرِ نگرانی پٹرول ، بجلی اور خوردونوش کی اشیاء، گوشت، سبزی اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت تمام ضروریاتِ زندگی کا سامان ماہ سوا ماہ میں آسمان کی طرف اٹھ گیا ہے موصوف تو مگرمچھ کے آنسو گراتے پٹرول کی سمری پر دستخط کرتے اُٹھ گئے مگر عوام کے لیے لمحہ فکریہ کا سا ماحول پیدا کر گئے۔ وہ جو یہ کہتے تھے کہ کپتان نے لوگوں کا سکون برباد کر دیا ہے وہ مخصوص لابی کے دہاڑی دار تھے اب وہ کہاں ہیں؟ بے موسم ٹرٹرانے والے مینڈک نہ پہلے ذی شعور الیکشن کی بات پر کوئی بات کرتے تھے نہ اَب مگر یہ کہنا پڑے گا کہ اب وہی تالیاں پیٹنے والے اپنا سَر پیٹ رہے ہیں مگر باشعور طبقہ فوری الیکشن کا مطالبہ کر رہا ہے۔ صرف بتالیس دِنوں میں عوام کو خودکشیوں پر مجبور کرنے والے حکام کا چہرہ پوری دُنیا کے سامنے بطور احتجاج رکھے ہوئے ہیں 

اگر بات سچ ہے کہ تو کیا کپتان سے اور اس کی پالیسیوں سے عقیدت رکھنے والے کارکنان کسی اور مُلک سے آئے تھے؟ جو لاکھوں کی تعداد میں ایک کال پر بپھرے ہوئے سونامی کی مثال اپنے راستے میں آنے والی ہر دیوار کو بہا لے گئے عوام کی محبت کو نفرت میں تبدیل کرنے والی ریڈی میڈ قیادت اس طوفان کا مقابلہ نہ کر پائی اور ”وچولی آنکھ مچولی“ کی مثال ثابت ہوئی جس طرح لوگ اپنے لیڈر کی آواز پر لبیک کہتے اسلام آباد کے راستے میں کھڑی رکاوٹیں نیست و نابود کرتے جلسے میں پہنچ گئے اس صورت ِ حال کو دیکھتے موجودہ مِلی جُلی ن لیگ سنگت بالآخر خان سے اندر کھاتے رابطہ کرنے پر مجبور ہو گئی ہے خان اپنی عوام کی محبت کے حوالے سے کوئی بھی سنگین اور قابو میں نہ آنے والی صورتِ حال کو بَر وقت کنٹرول کرتے بہت ہی کم عرصہ میں الیکشن ڈیٹ پر بات کرنے کی یقین دہانی کے لیے دو تین دن تک موجودہ قیادت کا رویہ دیکھتے کارکنوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اعتدال پذیر کرتے جلد پھر سے اسلام آباد کی بنیادیں ہلانے کے لیے حتمی کال کرنے یا رُکے ہوئے پی ٹی آئی کے غیور لوگوں کو بیک کال دے دی وقتی طور پر تو کارکن اپنے لیڈر کے حکم کے آگے سرنگوں ہو گئے مگر لگتا نہیں کہ یہ جوالا مُکھی موجودہ قیادت کے بس کی بات ہو تینوں صوبوں میں پولیس گردی نے اپنا تاریخی وطیرہ نبھاتے پی ٹی آئی کے لیڈران اور کارکنان کی پکڑ دھکڑ میں چادر اور چاردیواری کے وقار کو تہہ و بالا کی مثال بنا دیا ادھر اوکاڑا میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور خود میرے گھر میں بھی گھسنے سے دریغ نہیں کیا گیا جس کام کے لیے ن لیگ کے جتھے نے یہ صورتِ حال پیدا کی وہ بھی ناکام بلکہ جلسہ کی ناکامی کا نوحہ ثابت ہوئی ن لیگ کے اپنے کرتا دھرتا اس جلسہ کو کامیاب نہ کرواسکے اگر بارش اور موسم کی خرابی کا بہانہ جلسہ کی ناکامی کا سبب بتایا جارہا ہے تو اس ساری حقیقت کا بھانڈا خود ن لیگی عہدیداروں نے اپنی اعلیٰ قیادت سے لوگوں کے رویہ بارے بات کرتے بتایا کہ لوگ اس جلسے میں آنے کے لیے سرے سے ہی تیار نہیں جبکہ انھوں نے اپنی جیبوں سے لاکھوں روپے نقد اور ڈبہ بریانی کا جو اہتمام کر رکھا تھا وہ خالی پنڈال میں کھڑے بریانی سے بھرے ٹرکوں کی لوٹ مار پورے مُلک نے اپنے اپنے موبائلوں میں وائرل ویڈیو پر ضرور ملاحظہ کی ہوگی اور یہ بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ اب بھی ان ویڈیوز کو جو مُلک کے لاکھوں لوگوں نے اپنے پاس محفوظ کر رکھی ہے اوکاڑا بلدیہ اور دیگر پرائیویٹ ٹینکرز کے ذریعہ پانی سے جلسہ گاہ کے گراﺅنڈ بھرے جارہے تھے یہ تو تھی حقیقت جلسہ گاہ کے اس حصہ کی جہاں ہزاروں کرسیاں اور اسٹیج جس کی ویڈیو بھی لوگوں کے پاس موجود ہے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت اوکاڑہ پہنچ کر مایوس ہوتے واپس جانے پر مجبور ہو گئی اور یہ جلسہ بار بار ناکام ہوا ہے اس سلسلہ میں عوام کا ردِ عمل اور پی ٹی آئی کے ورکروں بارے جھوٹے مقدمات کا اندراج اور پکڑ دھکڑ انتہائی شرمناک فعل قرار دیا جاسکتا ہے ن لیگ کے جلسے کی ناکامی عوامی نفرت کا منہ بولتا ثبوت ہے پی ٹی آئی کے کارکنان تینوں صوبوں میں کپتان کی کال پر ہمہ وقت تیار بیٹھے ہیں موجودہ قیادت جو کپتان کی حکومت سے باہر بیٹھ کر مہنگائی کا ڈھول پیٹ رہی تھی اب بیٹھتے ہی عوام کا جینا حرام کر دیا ہے پٹرول، بجلی اوراشیائے خوردو نوش کی قیمتیں کیا اس سے پہلے یہی تھیں جو آج ہو رہی ہیں اور مزید بڑھنے کی نوید بھی سنائی جارہی ہے

یہ بھی پڑھیں : خواب میں پری دیکھنے کی تعبیر

خدارا عوام کے دُکھ درد کواور مہنگائی کے اس شُترِ بے مہار کو لگام ڈالنے کی ضرورت ہے جو سرپٹ بھاگ رہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent