رحیم یارخان(محمدخرم لغاری)
ضلع رحیم یارخان اس وقت صوبے بھر میں سب سے زیادہ ٹڈی دل مکڑی کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے. تمام تر حکومتی دعووں کے برعکس ابھی تک ٹڈی دل کے خاتمے میں ناکامی کا سامنا ہے.ٹڈی دل کے حملے اور شدت کے مقابلے میں دستیاب وسائل اور سپرے کرنے والی مشینری کی کمی کی وجہ سے زمینی حقائق بتا رہے ہیں کہ ٹڈی دل کی افزائش نسل تیزی سے بڑھنے لگی ہے. اگر پیدا ہونے والے ٹڈی دل کے بچے بڑے ہو کر جوان ہو گئے تو آنے والے دنوں میں مشکلات اور نقصانات مزید بڑھنے کا سخت اندیشہ اور خطرہ ہے. دیہی علاقوں موضع دنیا پور گانگا، محمد پور گانگا شیخ واہن، موضع مانک، حاجی پور رکن پور وغیرہ کے علاقوں میں کسانوں نے مکڑی کو بھگانے کے صدیوں پرانے روایتی طریقے اختیار کر رکھے ہیں. کسان اور ان کے بچے ٹین ڈبے بجا بجا کر ٹڈی دل کو اپنے کھیتوں سے اڑاتے اور بھگاتے نظر آتے ہیں. اپنا کھیت بچانے کی حد تک تو یہ طریقہ ٹھیک ہے لیکن اس سے ٹڈی کا خاتمہ ہرگز نہیں ہو پا رہا.اس طرح مکڑی ایک کھیت سے اڑ کر قریبی کسی دوسرے کھیت میں بیٹھ جاتی ہےمحکمہ زراعت اور ضلعی انتظامیہ کسانوں سے بھی ٹڈی کے خاتمے کے لیے باہمی اشتراک سے سپرے کا بندوبست کروائے تو زیادہ بہتر نتائج کی امید کی جا سکتی ہےبعض جگہوں پر بچے اور بڑے مکڑی کی ڈیش بنا کر کھانے کے لیے پکڑ بھی رہے ہیں. اس موقع پر مانک دی ہٹی رکن پور کے بچوں نے خصوصی دعوت پر آئے ہوئے پاکستان کسان اتحاد کے رہنماوں کو شکار کی گئی ٹڈی دل بھی دکھائی جو انہوں شاپروں میں بھری ہوئی تھی.
ضلع رحیم یارخان اس وقت صوبے بھر میں سب سے زیادہ ٹڈی دل مکڑی کی لپیٹ میں آیا ہوا ہے. تمام تر حکومتی دعووں کے برعکس ابھی تک ٹڈی دل کے خاتمے میں ناکامی کا سامنا ہے.ٹڈی دل کے حملے اور شدت کے مقابلے میں دستیاب وسائل اور سپرے کرنے والی مشینری کی کمی کی وجہ سے زمینی حقائق بتا رہے ہیں کہ ٹڈی دل کی افزائش نسل تیزی سے بڑھنے لگی ہے. اگر پیدا ہونے والے ٹڈی دل کے بچے بڑے ہو کر جوان ہو گئے تو آنے والے دنوں میں مشکلات اور نقصانات مزید بڑھنے کا سخت اندیشہ اور خطرہ ہے. دیہی علاقوں موضع دنیا پور گانگا، محمد پور گانگا شیخ واہن، موضع مانک، حاجی پور رکن پور وغیرہ کے علاقوں میں کسانوں نے مکڑی کو بھگانے کے صدیوں پرانے روایتی طریقے اختیار کر رکھے ہیں. کسان اور ان کے بچے ٹین ڈبے بجا بجا کر ٹڈی دل کو اپنے کھیتوں سے اڑاتے اور بھگاتے نظر آتے ہیں. اپنا کھیت بچانے کی حد تک تو یہ طریقہ ٹھیک ہے لیکن اس سے ٹڈی کا خاتمہ ہرگز نہیں ہو پا رہا.اس طرح مکڑی ایک کھیت سے اڑ کر قریبی کسی دوسرے کھیت میں بیٹھ جاتی ہےمحکمہ زراعت اور ضلعی انتظامیہ کسانوں سے بھی ٹڈی کے خاتمے کے لیے باہمی اشتراک سے سپرے کا بندوبست کروائے تو زیادہ بہتر نتائج کی امید کی جا سکتی ہےبعض جگہوں پر بچے اور بڑے مکڑی کی ڈیش بنا کر کھانے کے لیے پکڑ بھی رہے ہیں. اس موقع پر مانک دی ہٹی رکن پور کے بچوں نے خصوصی دعوت پر آئے ہوئے پاکستان کسان اتحاد کے رہنماوں کو شکار کی گئی ٹڈی دل بھی دکھائی جو انہوں شاپروں میں بھری ہوئی تھی.
0 Comments