رحیم یارخان(محمدخرم لغاری)ملک کے نامور اداکار ایوب کھوسو نے برصغیر پاک و ہند کے عظیم صوفی بزرگ اور آفاقی حضرت خواجہ فرید کے دربار پر حاضری کے موقع پر  سرائیکی گلوکار شفیق سانگی و دیگر سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ سرائیکی زبان کی مٹھاس اور کشش اپنی مثال آپ ہے. سرائیکی پاکستان کے تمام صوبوں میں بولی اور سمجھی جانے والی قدیم اور میٹھی زبان ہے. سرائیکی زبان اور کلچر اپنی عوامی طاقت کے بل بوتے پر نہ صرف قائم ہے بلکہ خاصی ترقی کر رہی ہے. جس میں شاعروں فنکاروں اور گلوکاروں کا بڑا اہم کردار ہے. سرائیکی خطے کے عوام کو ان کی خواہشات اور ان کے اپنے نام کے ساتھ صوبہ ملنا چاہ
یےگلوکار شفیق سانگی نے کہا کہ کسی قوم کو اس کی شناخت نہ دینا یا چھیننا غاصبانہ اور استحصالی سوچ ہے. سرائیکی شناخت اور سرائیکستان صوبہ تحریک آج تیسری سے چوتھی نسل میں منتقل ہونے جا رہی ہے. وطن اور اپنی دھرتی کی طرح ہمیں اپنی شناخت بھی عزیز ہے.میں نے سب سے پہلا سرائیکی ترانہ گایا تھا.اس وقت مجھے کئی باتیں سننا پڑیں تھیں لیکن سچ اور سچ کے سفر کو زیادہ دیر نہیں روکا جا سکتا. آج اللہ کے فضل سے ہر گلوکار سرائیکی ترانہ گانا اپنے لیے فخر سمجھتا ہے. صوبہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایوب کھوسو کو شفیق سانگی اور سردار عاصم خان غوری نے خواجہ فرید میوزیم کوٹ مٹھن شریف کا تفصیلی وزٹ اور تعارف بھی کروایا.