With the death of Nawaz Farid Dahar, the land of Sarai was lost to a well-established cultural and movement singer, Chairman Ganga Literary Academy and members.
رحیم یارخان(محمدخرم لغاری)سرائیکی ترانوں سے شہرت پانے والے عوامی شاعر و گلوکار نواز فرید ڈاھر کی وفات سے سرائیکی زبان و ادب ایک سچے دھرتی واس تحریکی شاعر، سرائیکی موسیقی ایک سلجھے ہوئے ثقافتی و تحریکی گلوکار سے محروم ہو گئی ہےگانگا ادبی اکیڈمی کے چیئرمین و کالم نگار جام ایم ڈی گانگا،پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی جنرل سیکرٹری میر حاجی نذیر احمد کٹپال، نامور شعرا امان اللہ ارشد، میرزادہ رفیق ساحل،قربان ازھر گانگا نے کہا ہے کہ نواز فرید ڈاھر صرف شاعر اور گلوکار نہیں تھے وہ سرائیکی صوبہ تحریک کے انتھک مجاہد ورکر تھے ان کی اچانک ٹریفک حادثے میں وفات اور شہادت کی خبر نےپورے سرائیکی وسیب کی فضا سوگوار کردیا ہے یہ ان کی لوگوں کے دلوں میں مقام و مرتبے کا ثبوت ہےمیر نذیر کٹپال نے کہا کہ نواز فرید ڈاھر کے صوبہ سرائیکستان کے لیے لکھے اور گائے جانے والے ترانے تاریخ کا ایک حصہ بن چکے ہیں جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ محنت کش انسان نواز فرید ڈاھر ماں دھرتی کے خودار قسم کے سچے عاشق تھے. امان اللہ ارشد اور رفیق ساحل نے کہا کہ نواز فرید ڈاھر اپنی جاندار اور شاندار شاعری اور گائیگی میں اپنے سلجھے منفرد انداز کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ہم سب کو اس کے یتیم بچوں کی باوقار انداز میں مدد کرنی چاہئیےحکومت بھی کوٹلہ موسی تحصیل احمد پور شرقیہ ضلع بہاول پور کے اد مستحق شاعر و گلوکار نواز فرید ڈاھر کے خاندان و پسماگان کی ماـی امداد کرنی چاہئےلاک ڈاون کی وجہ سےکراچی میں رکشہ چلا کر اپنا روزگار اور گھر چلانے والا جب بے روزگار ہوا تو اپنے آبائی علاقے کوٹلہ موسی میں خاندانی پیشہ کاشتکاری اختیار کیا جو فصل کاشت کی اسے گذشتہ دنوں ٹڈی دل نےاجاڑ کے رکھ دیا نواز فرید ڈاھر لاک ڈاون میں نرمی ہونے پر ایک بار پھرٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے موٹر سائیکل پر کراچی جا رہے تھے کہ راستے میں حیدرآباد کے قریب روڈ سڑک حادثے میں خالق حقیقی سے جاملے
0 Comments