Norpur Thal M. Nordin Shad Discussion Teacher, Journalist and Social Worker

تحریر : راجہ نورالہی عاطف 
رنگ پور بگھور کی ہر دل عزیز شخصیت ایم نوردین شاد جو کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مقامی سطح پر حاصل کرنے کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول رنگپور بگھور سے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور بعد ازاں گورنمنٹ ڈگری کالج جوہر آباد سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد پی ٹی سی کا کورس پاس کرکے محکمہ تعلیم کے لیے بطور معلم خدمات کا آغاز کیا ایم نوردین شاد رنگ پور بگھور کے نواحی چکوک  کے سکولز کے علاوہ گورنمنٹ پرائمری سکول ظفرآباد رنگ پور بگھور میں بھی بطور سنٹر ہیڈ ماسٹر بطریق احسن فرائض منصبی سر انجام دیتے رہے ۔بطور سنڑ ہیڈ ماسٹر انہوں نے جہاں اساتذہ  کرام اور نونہالان لانے وطن کے لیے گراں قدر خدمات سر انجام دیں وہیں اپنی بہترین انتظامی صلاحیتوں اور فرائض خوش اسلوبی سے سر انجام دینے کی بدولت وہ اپنے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے آفیسرز کے بھی منظور نظرر ہے ۔ سینئر صحافی ایم نوردین نے 1985ء میں روزنامہ جنگ کے لئے   نامہ نگار کی حیثیت سے رپورٹنگ کا آغاز کیا ۔روزنامہ جنگ اور جیو نیوز کے ساتھ ساتھ انہوں نے ضلع خوشاب کے مشہور ویکلی اخبار نواےءجوہر کے لئے بھی صحافتی خدمات پیش کیں ۔انہوں نے اپنے آبائی گاؤں رنگ پور بگھور سمیت نواحی مواضعات آدھی کوٹ ، چن ،گھنگھن ،وڈھلانوالہ راہداری اور ملحقہ  چکوک میں چشمہ جہلم لنک کینال رسنے والے پانی کے نتیجے میں متذکرہ مواضعات میں سیم تھور کی تباہ کاریوں کو حکومتی ایوانوں تک پہنچانے کے لیے ایک مثالی کردار ادا کیا

یہ بھی پڑھیں : کراچی قاٸداعظم محمدعلی جناح کے نواسےکاانتقال ہوگیا

مذکورہ علاقوں کا یہ سلگتا ہوا مسئلہ صفحہ ء قرطاس پر اگر کسی نے سب سے زیادہ ہائی لائٹ کیا ہے تو وہ نوردین صاحب ہیں ان کی بھرپور رپورٹنگ کے نتیجے میں مختلف ادوار میں منتخب عوامی نمائندوں سمیت دیگر متعلقہ حکام بالا نے اس اہم مسئلے کی طرف اپنی خصوصی توجہ مرکوز کیے رکھی اور وقتا"   فوقتا" اس سلسلہ میں ضروری اقدامات بھی اٹھائے جاتے رہے۔ ایم نور دین نے اپنے قلم کا استعمال ہمیشہ اجتماعی عوامی فلاح و بہبود اور مثبت اقدار کے فروغ کے لیے کیا ہے ۔شعبہ صحافت سے انہیں جنون کی حد تک لگاؤ ہے ۔انھوں نے حرمت قلم کے لیے اس قدر منفرد مقام حاصل کیا ہے  کہ وہ قابل دیدو لائق تحسین ہے۔ جناب نور دین صاحب نے بلیک میلنگ سے پاک صحافت  اور نورپورتھل پریس کلب کے پلیٹ فارم سے مثبت و تعمیری صحافت کے فروغ کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس فورم سے انہوں نے آزادانہ صحافت میں اپنا لوہا منوایا ہے جس پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیوں کہ انہوں نے علاقائی عوامی مسائل صرف اجاگر ہی نہیں کیے بلکہ ان کے حل بھی تلاش کیے یہی وجہ ہے کہ علاقہ بھر میں ان کی شخصیت کا احترام کیاجاتا ہے۔ مخلص انسان ،اچھے شہری اور مثبت و تعمیری صحافت کے حامل صحافی کی حیثیت سے سماجی حلقوں میں ان کی شخصیت تحسینی نظروں سے دیکھی جاتی ہے اگر ایم نور دین کی شخصیت کا جائزہ لیا جائے تو وہ ہمیں تین عہدوں کا سفر طے کرتے ہوئے نظر آتے ہیں یعنی کہ بحیثیت معلم ،بحثیت صحافی اور بحثیت سوشل ورکر ان  کا یہ سفر دراصل ترقی تڑپ اور کچھ حاصل کرنے کی خواہش جنون اور جدوجہد کے تین عہدے ہیں ان میں وہ کس حد تک کامیاب ہوئے ہیں یہ سب آپ کے سامنے ہے ۔جناب ایم نور دین شاد نے اپنی محنت لگن ہمت اور ثابت قدمی سے آج جو مقام حاصل کیا ہے اور مختصر وقت میں اس جگہ پر پہنچے ہیں یقینا ہم سب کے لیے باعث فخر ہے۔ موصوف صحافی برادری میں نمایاں مقام رکھتے ہیں ۔انہوں نے بے لوث عوامی خدمت اور سماجی بہبود کے جذبے سے سرشار ہو کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ کہ جہد مسلسل سے منزل کا حصول ممکن ہو سکتا ہے۔ یہ کہ صحافی معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے معاشرتی معاشی اور سماجی ناہمواریوں کو عوام کے سامنے پیش کرنا مثبت صحافت ہے۔ آج سماجی محفلوں میں ان کی عظیم شخصیت کے حوالے سے یہ تبصرے کیے جاتے ہیں کہ صحافت کے مقدس پیشے کے ساتھ ان کی گہری وابستگی اور  ذمہ دارانہ جدوجہد نے انہیں اس مقام پر پہنچایا ہے۔ ایم نوردین کےقریبی دوست ہونے کے ناطے نورپورتھل پریس کلب کے بانی  وپہلے صدرملک محمد حیات  جوئیہ المعروف ایم ایچ جوئیہ اور میری ان کے ساتھ دیرینہ وابستگی ہے۔ ہم طویل عرصہ سے ایک صحافتی ٹیم کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں ۔وہ ہمیشہ صحافت اور صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہمارے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلے ہیں۔ منکسرالمزاجی ، دوست پروری، سادگی ،ہر دلعزیزی اور خوش اخلاقی ان کی شخصیت کے خاص اوصاف ہیں ۔ان  کا شمار نورپورتھل پریس کلب کے چار بانی ممبران میں ہوتا ہے جن میں سینئر صحافی ملک محمد حیات جوئیہ، چودھری عبدالستار ،ایم نور دین اور راقم الحروف( راجہ نورالہی عاطف ) کے نام شامل ہیں _برسبیل تذکرہ واضح رہے کہ نورپورتھل پریس کلب کی اس چار رکنی ٹیم نے مثبت اور تعمیری صحافت کو فروغ دے کر عوامی دلوں پر راج کیا ہے ۔نورپورتھل پریس کلب کی چار رکنی ٹیم کی نذر کسی شاعر کے یہ چند اشعار کرتا ہوں ۔

چار مل کر جو ایک ہوتے ہیں 
پاک ہوتے ہیں نیک ہوتے ہیں 
ایک دل ایک جان ہوتے ہیں 
ایک بھاری چٹان ہوتے ہیں
 ایم نور دین کے دیرنہ ساتھی ہونے کےباطے ہم نے یہ بھی دیکھا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کئی ایک نامساعد حالات کا بھی خندہ پیشانی سے سامنا کیا ہے لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے وہ کبھی بھی حوصلہ شکن نہیں ہوئے ان کی یہ اولوالعزمی اور باہمتی کی صفت قابل تعریف ہے ۔انہوں نے  زمانے کے عروج و زوال اور ناموافق حالات کا بھی ہمیشہ خندہ پیشانی سے سامنا کیا ہے اور قنوطیت کی بجائے رجائیت پسندی کو اپنایا ہے بقول شاعر

تو میرا حوصلہ تو دیکھ داد تو دے کہ اب مجھے 
شوق کمال بھی نہیں خوف زوال بھی نہیں 
فکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں 
میں بھی کوئی گل ہوں کہ خاموش رہوں 
اگر ہم نور دین صاحب کی شخصیت کا بطور سوشل ورکر جائزہ لیں تو ان کی شاندار سماجی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے جس کا  صرف یہ ایک کالم متحمل نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ایک طویل الموضوعاتی گفتگو ہے لہذا اختصار کے ساتھ عرض کرتا چلوں کہ بے لوث عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر انہوں نے   رنگپور بگھور کی معروف سیاسی و سماجی شخصیات کے خصوصی تعاون سے ہائ ایمز ڈیزرٹ  ویلفیئر سوسائٹی  کو قائم کرکے اس کو فعال بنانے کے لئے اس تنظیم کے دیگر عہدیداروں کے ساتھ ساتھ کلیدی اہمیت کا  کردار ادا کیاہے ۔ سماجی بہبود کی اس تنظیم نے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے کے بعد متعدد فلاحی کام کروائے ۔نوردین  صاحب کی ذاتی کاوش کے نتیجے میں لاہور کی ایک فلاحی سماجی تنظیم کی مددسے سے تحصیل نورپورتھل کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے آواز فورم تحصیل نور پور تھل تشکیل دیا گیا جس کی ذمہ داریاں نورپورتھل کی معروف سیاسی و سماجی شخصیت سابق وائس چیئرمین بلدیہ نورپورتھل ملک منظور احمد بگا کو بطور صدر دی گئییں جبکہ راقم الحروف اس تنظیم کا جنرل سیکرٹری نامزد ہوا ۔ آواز فورم تحصیل نور پور تھل کے لیے دیگر عہدیداران و ممبران میں ایڈووکیٹ ملک عزیز حیسن جاڑا، ایڈوکیٹ ملک نعمت اللہ گاہی ، حاجی چوہدری رحمت علی ،شیخ حاجی عبدالمجید، سیٹھ ثمر سلطان ،سینئر صحافی ملک محمد حیات جوئیہ ، ملک غلام عباس میکن اور دیگر سوشل ورکرز کے نام شامل ہیں ۔آواز فورم نے سیم و تھور کے دیرینہ مسائل ارباب بست و کشاد تک پہنچانے اور انہیں حل کرانے میں بھرپور کردار ادا کیا۔ آواز فورم تحصیل نورپورتھل  کے چیف آرگنائزر ایم  نور دین شاد کی کاوشوں سے اس وقت کے  قومی اسمبلی ملک شاکر بشیر اعوان اور ممبر صوبائی اسمبلی ملک محمد وارث کلو کی سربراہی میں نورپورتھل اور رنگپور بگھور میں  کھلی کچہریوں کا انعقاد کر کے متعدد عوامی مسائل حل کرائے گئے۔ تعمیری سماجی سوچ کی بدولت سوشل ورکر  نوردین شاد کو سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ ڈسٹرکٹ خوشاب اس سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ تحصیل نور پور تھل کی طرف سے بہت اہم  ذمہ داریاں سونپی گئیں جن کو انہوں نے نہایت خوش اسلوبی سے سر انجام دے کر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ میں بھرپور مقبولیت حاصل کی یہی وجہ ہے کہ آج بھی ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ ڈسٹرکٹ خوشاب لیکن ملک امتیاز احمد مانگٹ  اور سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ تحصیل نورپورتھل  کے حکام کی طرف سے وقتا" فوقتا" سماجی بہبود کے لئے نور دین  صاحب کو ضروری ذمہ داریاں تفویض کی جاتی ہیں ۔
المختصر یہ حقیقت ہے کہ گرانقدر  برادرمحترم جناب ایم نوردین شاد صاحب کی تعلیمی، صحافتی اور سماجی خدمات کی  ایک طویل فہرست ہے۔ اس کو میں جتنا طول دیتا چلوں میرے نزدیک وہ کم ہے اپنی معروضات اس شعر پر ختم کرتا ہوں ۔
مجھ سے تو ہو نہ
نورپورتھل:ایم نوردین شادبحثیت معلم،صحافی وسوشل ورکر

سکے پیکر دلبر کا بیاں
یہ الگ بات ہے دیتا رہوں اظہار کوطول