Ticker

6/recent/ticker-posts

مالی طورپرغیرمستحکم مگرصلاحیتوں سے بھرپورطالبعلموں کوخواجہ فرید یونیورسٹی سپورٹ کرےگی،واٸس چانسلرڈاکٹرسلیمان طاہر

Khawaja Farid University will support financially unstable but talented students, says Vice Chancellor Dr Suleiman Tahir

رحیم یارخان(محمد خرم لغاری)خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یارخان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں خواجہ فرید ؒ چیئر قائم کرنے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے میں خواجہ فرید چیئر قائم کرنے کے لیے تیار ہوں ذرا مجھے کوئی بریف کرے اور سمجھائے کہ اس چیئر کی نوعیت اور کام کیا ہوگا یہ چیئر نوجوان نسل اور معاشرے کو کیا ڈیلیور کرے گی قائم کی گئی اکثر چیئرز کے لوگ صرف تنخواہیں لیتے ہیں کام اور کچھ ڈیلیور نہیں کرتے انجینئرنگ یونیورسٹی سکلز کی تعلیم و تربیت اور ریسرچ پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے یہ بات انہوں نے کالم نگاروں جام ایم ڈی گانگا، رازش لیاقت پوری، شاہد اکمل کنگ، راحت قاضی کے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کی کہ ضلع رحیم یارخان اور سرائیکی وسیب کے عوام کی یہ خواہش،درخواست اور مطالبہ ہے کہ برصیغر پاک و ہند کے عظیم صوفی شاعر و بزرگ خواجہ فرید ؒ کے نام پر قائم یونیورسٹی میں خواجہ فرید چیئر قائم ہونی چاہئیے آپ کا اس بارے کیا خیال ہے؟ پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے مزید کہا کہ آکسیجن کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہے. آکسیجن کے لیے درخت لگانا انتہائی ضروری ہیں خواجہ فرید یونیورسٹی میں25ہزار پودے لگائے ہیں ان کی بھر پور نگرانی اور پرورش کی جا رہی ہے ہمارے ادارے میں آنے والا کوئی ذہین طالب علم پیسے نہ ہونے کی وجہ سے اعلی تعلیم سے محروم نہیں رہے گایونیورسٹی اسے سپورٹ کرے گی ضلع رحیم یار خان کے پرائیویٹ تعلیمی ادارے خواجہ فرید انجینئرنگ یونیورسٹی کے ساتھ الحاق کر سکتے ہیں انہیں الحاق کرنے کی پالیسی اور تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ آکسیجن زندگی ہےآکسیجن فراہم کرنے والے پودوں اور شجر کاری مہم کو نمائشی عمل بنا کے رکھ دیا گیا ہے ہر سال لاکھوں کروڑوں نئے پودے لگائے جانے کے باوجود جنگلات اور درختوں میں اضافے کی بجائے کمی کیوں ہو رہی ہے. خواجہ فرید انجنئرنگ یونیورسٹی 25ہزار پودے لگانے کے بعد ان کی نگہداشت کر رہی ہے جبکہ اکثر سرکاری اداروں کی جانب سے ہرسال خاصی رقم خرچ کرکے پودے لگا اور دکھا تو دیئے جاتے مگر وہ پورے لگائے نہیں جاتے لگائے جانے والے پودوں کی حفاظت نہیں کی جاتی اس سے نہ صرف شجر کاری کے مقاصد حاصل نہیں ہو پاتے بلکہ الٹا قومی نقصان ہوجا تا ہے.ایف ایم ریڈیو جیوے پاکستان آمد کے موقع پر جام ایم ڈی گانگا نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر، شاہد اکمل کنگ، پی آر او عابد حسین اور دیگر مہمانوں کو ثقافتی سرائیکی اجرکیں بھی پہنائی

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent