Ticker

6/recent/ticker-posts

حکومت کےدوسال

Two years of government

تحریر یوسف تھہیم

 محترم قارئین کرام ،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار میں آئے دو سال مکمل ہو چکے ہیں ۔ انتخابی مہم میں پاکستان تحریک انصاف کے عوام سے کئے چیدہ چیدہ وعدوں اور دعووں پر نظر دوڑائی جائے تو سب سے اہم وعدوں میں معیشت کی بحالی, بہترین سفارتکاری,غربت و بیروزگاری کا خاتمہ,احتساب,موسمیاتی تبدیلی, نیچلے طبقے تک تبدیلی اور مدینہ جیسی فلاحی ریاست کا قیام تھا ۔ یہاں تک پہنچنے کے لئے عمران خان کو دو دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط سیاسی جدوجہد کرنا پڑی ۔ اس سے قبل بطور کرکٹر پاکستان کو ورلڈ چیمپین بنانے کے علاوہ شوکت خانم جیسے کینسر  ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کے قیام سمیت دیگر فلاحی کاموں کیوجہ سے بہت مقبولیت ملی ۔عمران خان جیسا بندہ جو بلاشبہ کرپشن سے صاف ہے ۔ خان کے دشمن بھی اسکی ایمانداری کی گواہی دیتے ہیں ۔ ہارتا ہی نہیں اور برا وقت آنے پر بھی ڈٹا رہتا ہے ایسا حکمران شاید پہلے کبھی پاکستان کو نصیب نہیں ہوا ۔ پاکستان میں 4 مرتبہ پاکستان پیپلز پارٹی کی,3 مرتبہ مسلم لیگ کی, 3 مرتبہ آمریت اور پہلی دفعہ پاکستان تحریک انصاف برسر اقتدار آئی اس سارے نظام کو تبدیل کرنے کے لئے عمران خان کو دو سال میسر آنا میرے نزدیک "اونٹ کے منہ میں زیرہ" کے مترادف ہیں ۔
حکومت نے دو سال میں 29 ارب 20 کروڑ ڈالر کے قرضے لئے ,حاصل کردہ قرضوں میں سے 19 ارب 20 کروڑ ڈالر پہلے سے حاصل کردہ قرضوں کی واپسی کے لئے استعمال کی گئی ۔معاشی ماہرین کے مطابق تجارتی خسارہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں 20 ارب ڈالر تھا ۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں پہلے سال تجارتی خسارہ 10 ارب ڈالر رہ گیا اور دوسرے سال تقریبا 3 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو یقینا ایک بڑی کامیابی ہے ۔کورونا وائرس نے جہاں بڑے بڑے ممالک کی معیشت کا پہیہ جام کر دیا اسکا گہرا اثر پاکستان پر بھی ہوا لیکن عمران خان کی "سمارٹ لاک ڈائون" کی کامیاب پالیسی نے ملکی معیشت کو کندھا دئیے رکھا اور اس تجویز کو دنیا بھر میں سراہا گیا ۔ عام عوام اور کاروباری طبقہ کو کورونا وائرس نے ناکوں چنے چبوا دئیے ۔ دو وقت کی روٹی بھی غریب عوام کی دسترس سے دور پہنچ گئی ہے ۔عام آدمی یہ نہیں دیکھتا کہ حکومتی تجارتی خسارہ اور گردشی قرضے کم ہوکررہ گئے ہیں اسکے لئے تو اشیائے ضروریہ سستے داموں فراہم ہونا حکومتی کامیابی ہے ۔ موجودہ حالات میں عوام حکومت سے نالاں دیکھائی دیتے ہیں ۔حکومت کے دو سال میں اشیائے ضروریہ آٹا 35 روپے سے 55 روپے ،چینی 60 روپے سے 100 روپے،گھی 150 سے 200 روپے ،پٹرول 70 سے 105 روپے ،دودھ 70 سے 100 روپے تک اضافہ ہوا ہے ۔ہر چیز غریب عوام کی دسترس سے باہر ہوتی جارہی ہے ۔ دو سالوں میں مہنگائی کی شرح میں 10.74  فیصد رہی ۔ اگر یہی حالات رہے اور ہوشرباء مہنگائی پر قابو نہ پایا گیا تو حکومت کو ٹف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور موجودہ مہنگائی کے اثرات متوقع بلدیاتی الیکشن میں بھی سامنے آسکتے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں : بلوچستان تمھارانہیں ہم سب کاہے

پاکستان تحریک انصاف کے دو سالا دور حکومت میں سفارتکاری کی بات کریں تو سفارتی محاذ پر حکومت کو کافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا اور اہم اہداف حاصل بھی ہوئے ۔ شروع میں ہی حکومت نے ہمسایہ ملک بھارت کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھایا مگر پلوامہ اور بالاکوٹ کے حملوں کے بعد رہی سہی کسر بھارت نے یکطرفہ طور پر اپنے زیر انتظام  کشمیر کی حیثیت ختم کر کے پوری کر دی ۔عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کے عوام اور امت مسلمہ کی ترجمانی کرکے بھر پور پذیرائی حاصل کی ۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے ون آن ون ملاقات بھی سفارتی محاذ پر اچھی کامیابی تھی جہاں پاکستان نے پوری دنیا کو مسیج دیا کہ ہم برابری کے تعلقات چاہتے ہیں ۔افغان , امریکہ امن معاہدے میں پاکستان کا کردار اور امن کوششوں کودنیا تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئی ۔چین, ترکی, ملائشیاء, سعودی عرب ,افغانستان ,ایران اور دیگر ممالک سے بہترین خارجہ پالیسی اور سفارتکاری نے دنیا میں پاکستان کو رول ماڈل بنادیا احتساب اور اقتدار کی نیچلے درجے تک منتقلی کی بات کریں تو تحریک انصاف نے خوب احتساب کیا ۔ دو سابق وزرائے اعظم کو احتساب کا سامنا کرنا پڑا ۔ سابق صدر اور اپوزیشن لیڈر سمیت متعدد سابق اور موجودہ وزراء بھی احتساب سے نہ بچ سکے لیکن احتساب سے برآمد ہونے والے نتائج نہ ہونے کے برابر ہیں ۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر حکومت اپوزیشن کو اعتماد میں لیکر چلتی اور ایوان کی فضاء کو پر امن بنایا جاتا تو ملک ترقی کی جانب گامزن ہوتا ۔بجائے بہتری لانے کے ہم اپنوں کو نیب کے ہاتھوں رسواء کرواتے رہے اور اسی عمل کو 2 سال بیت گئے ۔ خیر اب بھی حکومت کے پاس 3 سال باقی ہیں کیوں نہ ذاتی احتساب سے نکل کر اپوزیشن کو امن اور باہمی اتفاق کا مسیج دیا جائے ؟ دراصل حقیقت تو یہی ہے جو انسان اپنے لئے بوتا ہی وہی کاٹتا ہے,حکومت کا احتساب کا عمل 2 سال میں متاثر کن رہا اور اقتدار الیکٹیبلز کے گرد گھوم رہا ہے عام عوام کی پہنچ ہی نہیں وہ کسی وزیر,مشیر سی ایم اور گورنر سے بغیر تعلق یا ریفرنس سے مل سکے اور نہ ہی ایوان صدر,وزیر اعظم ہائوس,گورنر ہائوس کسی یونیورسٹی میں تبدیل ہوا سب کچھ ویسا ہی ہے جیسے پہلا تھا ۔اکیلا سربراہ ایماندار ہو اور نیچے 99 فیصد لوگ کرپٹ ہوں اور آپ احتساب کی باتیں کریں یہ محض مذاق کے سواء کچھ نہیں حکومت کے دو سال پورے ہو چکے ۔عمران خان کا موسمیاتی تبدیلی کے لئے کلین اینڈ گرین مہم کا آغاز دورس نتائج کا حامل رہا ۔ اوور آل ان دو سالوں میں حکومت جو کچھ بہتر نہ کرسکی مزید 3 سالوں میں بہتر کرنے کا موقع ہے کیونکہ جتنا ہی گلہ سڑا اور بدبودار نظام ہو اسکو بدلنے کے لئے کسی حکومت کو پانچ سال میسر آنا کسی نعمت سے کم نہیں ۔ پورے پانچ سالا دور حکومت میں بھی پی ٹی ائی پاکستان کو مدینہ کی فلاحی ریاست جیسی ریاست نہ بنا سکی تو پھر عوام آپ سے اگلے الیکشن میں ضرور سوال کریں گے اور آپ کا شمار بھی روائتی پارٹیوں میں ہو گا 2 سال تو مہنگائی کے بوجھ تلے عوام نے برداشت کیا شاید 5 سال بعد عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے اور عوام آپ کے کئے دعووں اور وعدوں کو روائتی انداز میں لیں ۔بہتر یہی ہے کہ "حکومت کے دو سال" میں کی گئی غلطیاں اور کمیاں کوتاہیاں دور کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں : یہ ہفتہ کیسا رہے گا

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent