Ticker

6/recent/ticker-posts

منشیات کابڑھتارجحان

The growing trend of drugs

تحریر شبیر احمد ڈار

منشیات جس کا استعمال آج پوری دنیا میں کثرت سے کیا جا رہا ہے اور اس کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے .جس سے خاص طور پر نوجوان نسل متاثر ہو رہی ہے .ہر سال 26 جون کو منشیات کا استعمال اور اس کی غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن منایا جاتا ہے سرکاری و غیر سرکاری ادارے اس کے نقصانات ، اس کی اقسام اور اس کے بچاو کے لیے سیمینار منعقد کرتے ہیں مگر نتائج پھر بھی منفی ہی ہیں .کیوں کہ ہم روک تھام کے لیے ایک دن اور استعمال کے لیے 364 دن رکھتے ہیں . منشیات کا استعمال نوجوان نسل ایسے ہی کر رہی جیسے ہم زندہ رہنے کے لیے پانی کا استعمال کرتے . افسوس تو اس بات کا ہے سب کچھ جاننے کے باوجود ہم اس کا استعمال کر رہے جس سے نہ صرف اپنی زندگی بل کہ دوسروں کی زندگی کو بھی خطرے میں ڈال رہے آج منشیات کا استعمال نابالغ بچے بھی کر رہے ہیں جس کے نتائج مستقبل قریب میں بہت بھیانک ہوں گے . دنیا بھر میں منشیات کا استعمال عام کیا جا رہا اور عدالتوں سے ایسے رہائی مل رہی جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو ہر جگہ انصاف کے بجائے پیسہ بولتا ہے ہیروئن کا استعمال سب سے زیادہ براعظم ایشیا میں ہو رہا ہے جہاں یہ بڑے پیمانے پر کاشت بھی کی جاتی اور منفی استعمال بھی کیا جاتا . یورپ میں 75 فیصد لوگ منشیات کا استعمال ذہنی سکون کے لیے کر رہے . اور اس کے عادی ہو گے ہیں وہاں شراب کو جائز قرار دیا جاتا وہاں تمباکو پر کوئی روک تھام نہیں اور ہم نے بھی اسلامی تعلیمات کو چھوڑ کر مغربی طرز زندگی کو اپنانے کا عزم کر رکھا ہے . ہمارے ہاں بطور منشیات سب سے زیادہ استعمال سیگریٹ ، بھنگ ، چرس، شراب اور ہیروئن کا کیا جاتا ہے منشیات کے باکثرت استعمال سے ہمارے نوجوان تباہی کے دہانے پر ہیں ان کی زندگی تاریک تر ہو رہی اور جوانی کو یہ منشیات کھوکھلا کر رہی ہے اور ہم بے خبر ہیں . اگر تمباکو نوشی ہی کو لیں تو تقریبا دنیا بھر میں سالانہ 60 لاکھ سے زائد لوگ منہ کے کینسر کا شکار ہو رہے . اور یہ تعداد صرف تمباکو استعمال کرنے والوں ہی کی نہیں ہے بل کہ اس میں تمباکو کے دھوئیں سے متاثرہ افراد بھی شامل ہیں اور دن بہ دن یہ تعداد بڑھ رہی ہے . شراب ، چرس ، ہیروئن  اور دیگر منشیات سے متاثرہ افراد کی تعداد اس سے الگ اور زیادہ  ہے . ہمارے ہاں سوشل میڈیا بھی اس کو بڑھانے میں کردار ادا کر رہا مختلف فلموں و ڈراموں میں منشیات کا استعمال عام کیا جاتا اور جن کو دیکھ کر ہمارے نوجوان بھی منشیات کا استعمال کرنے لگتے

یہ بھی پڑھیں: عمرشیخ،ایک ریفارمرپولیس آفیسر

دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد ایک ارب سے زائد ہے اور اس کا نقصان کا اندازہ ہم لگا سکتے ہیں کہ یہ کس طرح سے انسانی جانوں کو نگل رہا ہے . جب ہم سیگریٹ کو خریدتے ہیں تو اس ہر لکھا ہوتا کہ یہ کینسر کا سبب بنتا ہے  مگر ہم پھر بھی بےخوف اس کا استعمال کرتے اور ہمارے اہل علم حضرات  بھی اس کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں . ہمارے ہاں سیگریٹ اور شراب کو شعرا نے بھی سکون کا درجہ دے رکھا ہے اب جائیں بھی تو کہاں جائیں . سرکاری ادارے ان کی سرپرستی کر رہے جو چیز کینسر کا سبب بنتی اس کی فروخت کا حکم دیتی ہے . ہمارےہاں جب بھی کوئی عرس ہوتا وہاں پر بھی کچھ لوگ منشیات کا استعمال سرعام کرتے اور ہم دیکھ کر نظر انداز کر رہے ہوتے. غلط صحبت سے ہی یہ نوجوان منشیات کے عادی ہو رہے کم عمری میں ہی سگریٹ کا استعمال شروع کر دیتے جس کا شوق  بعد میں چرس اور شراب کی حد تک پہنچ جاتا ہے . منشیات کا استعمال نہ صرف جسمانی اعتبار سے نقصان دہ ہے بل کہ مالی و معاشی حالات بھی اس سے ابتر ہو رہے . نہ صرف مرد بل کہ عورتیں بھی منشیات کے  استعمال کثرت سے کر رہی ہیں جو لمحہ فکریہ ہے . منشیات کے استعمال سے ہمارے خون کا رنگ تبدیل ہو جاتا.ہمارے جسمانی اعضاء کمزور پڑ رہے . معمولی محنت سے ہمیں سانس پھول جاتا . اس کے استعمال سے پھیپھڑے متاثر ہو رہے .معدہ خراب ہو رہا . بصارت و بینائی کم ہو رہی اور کینسر جیسے مرض کا شکار ہو رہے . نیز اس سے ہمارے اندر چڑچڑا پن ، غصہ، ضد ، ڈر، خوف، بد مزاجی و بد اخلاقی ہمارے اندر ابھر رہی ہے جس سے ہم خود کو نقصان تو دے مگر دوسروں کو بھی نقصان پہنچا دیتے
 نوجوان ہی ہمارا سرمایہ ہیں اور انقلاب لانے کا ذریعہ ہیں ہمیں  منشیات سے آگاہی مہم کو آگے بڑھانا ہے اور حکومت سے  گزارش کروں گا کہ اس کو ہمارے نصاب کا حصہ بنایا جائے جس میں منشیات کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے کیوں کہ یہ ایک فرد،ایک گھر،ایک معاشرہ، ایک ملک کو نہیں بل کہ اقوام عالم کے لیے ایک خطرہ ہے اور ہم ہی اس کو ختم کر سکتے ہیں اپنے گھر ، محلے اور ملک میں آگاہی مہم چلائیں کیوں کہ اب نہیں تو پھر کبھی نہیں۔

Post a Comment

0 Comments

click Here

Recent